Baseerat Online News Portal

جلوسِ محمدی ﷺ، علماے کرام کی جوشیلی تقریریں، گرفتار ہوتے نوجوان، ذمہ دار کون؟

 

حافظ محمد ہاشم قادری مصباحی، جمشید پور

موبائل نمبر09386379632

*اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْن* تمام حمد و ثنا پرور دِگارِ عالم کی جس نے ساری کائنات کو پیدا فرمایا اور ہمیں اُمت محمدی میں پیدا فرمایا، جس کے لیے سابقہ انبیائے کرام نے تمنا کی۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بارے میں تفسیر طبری میں سورہ اعراف کی آیت نمبر 150/: وَلَمَّا رَجَعَ……… الألْوَاحَ۔ کے ضمن میں کئی روایات اور حضرت امام ابو نعیم حلیۃ الا ولیاء ج6/ص18 میں لکھتے ہیں کہ بعض روایات میں یہ ذکر ملتا ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے جب اُمت محمدیہ کے فضائل توریت شریف میں دیکھے تو اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ مجھے امت محمدیہ سے بنادے، نیز بعض کتابوں میں ان روایتوں کو حضرت نبی کریم ﷺ کی طرف منسوب کر کے بھی بیان کیا گیا ہے، جیسے امام ابو نعیم علیہ الرحمہ نے دلائل النبوہ شریف: حدیث نمبر 31 میں ایک حدیث بہ راویت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ذکر فر مایا ہے، (لیکن اس حدیث کو بعض لوگ ضعیف مانتے ہیں)۔

حضرت الیاس علیہ السلام سے بھی اس طرح کی دُعا کرنا بعض احادیث کی کتا بوں میں مذکور ہیں، مستدرک حاکم:ج:2/ص674۔اور دلائل النبوہ، للبیھقی: 5 /421، وغیرہ وغیرہ۔

آقائے نعمت بلا شبہ پوری کائنات کے لیے رحمت ہیں: آج پوری دنیا حقوقِ انسانی کا اپنے کو ہیرو بتا رہی ہے. اقوامِ متحدہ خود کو حقوقِ انسانی کا علم بردار بتا رہی ہے اور ہر مذہب کا ماننے والا اپنے مذہب اورا پنی مذہبی کتاب کے پیغام کو انسانیت کا نجات دہندہ بتارہا ہے۔ لیکن حقیقت اور سچائی تو یہ ہے کہ ساری دنیا کے خالق و مالک نے خود ہی اعلان فر مادیا:

ترجمہ:

اور (اے رسولِ محتشم!) ہم نے آپ کو نہیں بھیجا مگر تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر، (القرآن،سورہ الانبیاء: 21 آیت107)

ارشاد فر مایا کہ اے حبیب! ﷺ ہم نے آپ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بناکر ہی بھیجا ہے۔ مومن کے لیے تو آپ ﷺ دنیا و آخرت دونوں میں رحمت ہیں اور جو ایمان نہ لایا اس کے لیے آپ ﷺ دنیا میں رحمت ہیں کہ آپ ﷺ کی بدولت اس کے دُنْیَوی عذاب کو مُؤخر کر دیا گیا اور اس سے زمین میں دھنسانے کا عذاب، شکلیں بگاڑنے کا عذاب اور جڑ سے سے اکھاڑدینے کا عذاب اٹھادیا گیا۔ تفسیر خازن،ج 3/297) محدثین کرام، فُقہائے کرام نے آپ ﷺ کو پوری دنیا کے لیے محسنِ کائنات ﷺ کی ذاتِ صِفات مقدسہ کے نام سے یاد کیا ہے۔بہت سے مفسرین و محدثین اور فقہائے کرام فر ماتے ہیں آپ ﷺ کو صرف محسنِ کائنات بتانا ناانصافی ہے۔ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃاللہ تعالیٰ فر ماتے ہیں ”عا لَم ماسوائے اللہ کو کہتے ہیں جس میں انبیاء و ملائکہ سب داخل ہیں۔ تو لاجَرم (یعنی لازمی طور پر) حضور پُر نور، سیّدالمرسلین ﷺ ان سب پر رحمت ونعمتِ ربُّ الارباب ہوئے، اور وہ سب حضور کی سر کارِ عالی مدار سے بہرہ مند و فیضیاب۔ اسی لیے اولیائے کاملین و علمائے عاملین تصریحین فر ماتے ہیں کہ”ازل سے ابد تک، ارض و سما میں، اُولیٰ و آخرت میں، دین و دنیا میں، روح وجسم میں، چھوٹی یا بڑی، بہت یا تھوڑی، جو نعمت و دولت کسی کو ملی یا اب ملتی ہے یا آئندہ ملے گی سب حضور کی بارگاہِ جہاں پناہ سے بٹی اور بٹتی ہے اور ہمیشہ بٹے گی۔(فتاوی رضویہ شریف، رسالہ: تجلی الیقین،ج30/ص 141) اور حضرت علامہ ضحاک رحمۃاللہ علیہ فر ماتے ہیں: ”خالقِ عالم نے اس عظیم ہستی کو رحمۃالعالمین کا بجا اعزاز(لقب) عطا فرمایا۔ علامہ ضحاک رضی اللہ عنہٗ نے اس موضوع پر کئی کتاب لکھی ہیں. آپ کی کتاب "المفرادات” پڑھنے سے تعلق رکھتی ہیں۔

 

*جوشیلے بیان، گرفتار ہوتے نوجوان:*

کرونا کال نے ساری دنیا کی حکومتوں کا تیا پانچہ ہلاکر رکھ دیا ہے اور لاکھوں انسانوں کی جانیں چلی گئیں۔ حکومتوں نے کووڈ- 19 سے بچاؤ کے لیے”کووڈ پروٹوکول کی پابندیوں کو لگاکر“ بچاؤ کے طریقے کولا گو کیا۔ بہت سی جگہوں میں سب پابندیاں ہٹادی گئی ہیں، لیکن ابھی ہمارے ملک میں کئی پابندیاں لاگو ہیں، بچوں کی تعلیم ہو اسکول جائیں وغیرہ وغیرہ لیکن کوئی سنوائی کوئی انتظام نہیں، کووڈ پروٹوکول کی پابندیوں کے باوجود کان پور، اناؤ، پوروا، مورانواں و بہت جگہوں میں جلوس محمدی کے نکالنے کا اعلان اور لوگوں کو جمع ہونے کا اعلان کرنا کوئی عقل مندی نہیں تھی. جگہ جگہ بھیڑ جمع ہوگئی. اب انتظامیہ کی سانسیں پھولنے لگیں، گھر جانے کی اپیلیں لا اینڈ آڈر کے لوگوں نے کیں اور شہر قاضیوں سے بھی گھر جانے کی اپیلیں کر وائی گئیں. جب لوگ واپس نہ ہوئے تو پولیس نے سختی برتی تو لوگوں نے ہنگامہ کیا۔ کئی جگہ تو لاٹھی بھی چارج ہوئی۔ ہمارے یہاں مسلمانوں کے کچھ جوشیلے علما خوب لچھے دار بیان تو کردیتے ہیں، اُن میں سمجھ داری کا دُور، دُور تک شائبہ بھی نہیں ہوتا، عوام کو گرم کردینا، جوش میں لانا اس کو بہت بڑا ہنر سمجھتے ہیں. آگے عوام جانے. امن و امان قائم کرنے والے”پر شاسن‘‘ کو موقع مل جاتا ہے، مسلمانوں کو پکڑ نے پریشان کرنے کا۔ جوشیلے مقرر حضرات خود کو روپوش کرنے میں ذرا بھی دیر نہیں لگاتے، عوام جھیلے۔

پورے ملک میں ہی اقلیتوں خاص کر مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ ہو تا جا رہا ہے، خاص کر ان ریاستوں میں جہاں سخت گیر عناصر اور آر ایس ایس کے ریموٹ کنٹرول سے سر کاریں چلا ئی جا رہی ہیں. جن میں سب سے بڑی آبادی والا پردیش اتر پردیش بھی شامل ہے۔ ان گنت طریقوں سے مسلمانوں کے نوجوانوں، بوڑھوں، یہاں تک کہ عورتوں پر بھی کڑی اور سخت قانونی گِرِفت کے ذریعہ پریشان کیا جارہا ہے. جناب محمد اعظم خاں کی مثال سب کے سامنے ہے اور سیکڑوں مثالیں دی جاسکتی ہیں. یہ سب بڑے لوگوں کا حال ہے. چھوٹوں کا حال بد سے بدتر ہے۔ ان حالات کے باوجود کووڈ پروٹوکول لاگو ہونے کے باوجود علمائے کرام، درجن بھر کے قریب شہر قاضیوں نے جلوس محمدی ﷺ نکالنے کا اعلان تو کردیا، لیکن سب نے آپس میں بیٹھ کر کوئی لائحہ عمل نہیں تیار کیا۔ جلوسِ محمدی نکلا خوب نکلا ماشااللہ، کئی جگہ نکلا موراواں، پوروہ، اناؤ، کانپور کئی جگہ نکلا بیکن گنج پولیس نے بہت سمجھایا کووڈ پروٹوکول لاگو ہے اس وجہ سے جلوس نہیں نکال سکتے وغیرہ وغیرہ، زبردست جمی ہوئی بھیڑ نے پولیس کو گھیر لیا، سدھ بھاؤنا چوک، حلیم کالج چوک کے پاس اڈیشنل ایس پی لاء اینڈ آرڈرآکاش کلہری، ایس ایس پی،شو میند مینا وغیرہ نے بہت سمجھایا لیکن بھیڑ ماننے کو تیار نہیں ہوئی۔ ویسے بھی مسلمانوں کے بڑے جلوسوں میں بہت کمیاں رہتی ہیں۔ پنجابیوں کے جلوسوں کے انتظامات، نظم وضبط، discipline دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔اور ابھی کسان آندولن جس میں سبھی شامل ہیں لیکن پنجابیوں کی بڑی تعداد بھی ہے، کئی مرتبہ بھارت بند اور ریل چکا جام وغیرہ بھی ہو چکے ہیں، مسلمانوں کے ذمہ داران کو ضرور غور کرنا چاہیے.

 

*ڈرون اور سی سی کیمرے، گرفتاریوں میں مدد گار:*

 

جدید ٹکنالوجی کے زمانے میں موبائل ویڈیوز جوخود مسلمان نوجوان بناتے اور بڑے شوق سے شیئر کرتے اور سوچتے ہیں کہ بڑا ثواب کا کام کر رہے ہیں، اِنھی ویڈیوز کو ”امن وامان،law and order قائم کرنے والے افیسران کی تیز طررار آنکھیں، ڈرون کیمروں کی تصاویریں اسی لیے تو لی جاتی ہیں کہ خاطیوں، خطاکاروں کو پکڑ پکڑ کر سلاخوں کے پیچھے بھر دیا جائے، سالوں سال سڑا دیا جائے، جوانی برباد کردی جائے اور یہ کام یوپی پولیس سے زیادہ اچھا اور کون کرسکتا ہے۔ پوری دنیا میں مشہور آندولن کاری کسانوں پر ظلم کی انتہا کرتے ہوئے گاڑیاں چڑھا دینا لکھیم پور کھیری کے سینکڑوں ویڈیوز میں ان کو ثبوت نہیں مل رہا ہے۔

لیکن جلوسِ محمدی میں شامل ہوئے بچوں، مسلم محلوں میں دبِش ڈالنے کا سلسلہ جاری ہے، لوگ پریشان ہیں۔ ہمارے کچھ جوشیلے علما جو سیاسی بصیرت سے دور اور سنجیدگی سے کوسوں دور ہیں وہ اپنے آپ کو گوشہ نشینی میں ہی عافیت سمجھتے ہیں اور یہ کام وہ بہ خوبی کررہے ہیں۔خدارا خدارا نوجوانوں کی خبر لیں اور ملکی حالات کو دیکھتے ہوئے بیانات دیں. اس وقت کیا یہ ممکن ہے کہ مسلمان طاقت کے زور پر کوئی کام یا اپنی بات منوالیں؟ ناممکن ہے. خدارا ہوش کے ناخن لیں۔ آقا ﷺ کا میلاد منانا یقینا عشقِ رسول اور ایمان کی علامت ہے۔ پر کیا اسلامی تعلیمات میں حکمت و تدبر نہیں؟ خدارا خدارا آنے والے سالوں میں تمام علمائے کرام، مفتیانِ کرام، قاضیانِ کرام، ذمہ داران شہر ایک ساتھ بیٹھ کر لائحہ عمل تیار کریں اور دوسرے جلسوں جلوسوں میں بھی احتیاطی تدبیریں، تدبر و فہم و فراست سے کام لیں. اپنے ساتھ ساتھ نوجوانوں کوبھی قانونی داؤں پیچ اور سلاخوں کے پیچھے جانے سے بچائیں. نوجوان ہمارا اثاثہ ہیں۔ اللہ ہم تمام لوگوں کو سمجھنے اور سمجھ داری سے چلنے کی توفیق بخشے آمین ثم آمین؛۔رابطہ- 09386379632,hhmhashim786@ gmail.com

الحاج حافظ محمد ہاشم قادری صدیقی مصباحی

خطیب و امام مسجد ہاجرہ رضویہ

اسلام نگر، کپالی،پوسٹ:پارڈیہہ،مانگو،

جمشیدپور(جھارکھنڈ)پن ۰۲۰۱۳۸

Comments are closed.