Baseerat Online News Portal

حج جیسی اہم عبادت کو بِلا روک،ٹوک پوری طرح سے جاری رکھا جائے:

 

تحریر: حافظ محمد ہاشم قادری مصباحی جمشید پور

موبائل: 09279996221

 

اُمت محمدیہ پر پہلا فرض کلمئہ طیبہ کادل سے پڑھنا اور دل و دماغ سے توحیدکا اقرار کر نا ہے۔لاَ اِلَہَ اِلّااللّہُ مُحَمَّدُ رَسُوْل اللّہِ۔اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں۔

دوسرا فرض نماز ہے۔ نماز رب کریم کی وہ عبادت ہے کہ اس کی عظمت وبرکت کونہ تو کما حقہ بیان کی جاسکتی ہے نہ ہی تحریر کی جاسکتی ہے، نماز بڑی حساس sensitive” ـ” اور بندہ نواز عبادت ہے۔

تیسرا فرض زکوٰ ۃ ہے۔ زکوٰۃ کی اہمیت اس طرح سمجھیں کہ وَأَقِیْمُواْ الصَّلاَۃَ۔ کے ساتھ، وَآتُواْ الزَّکَاۃَ کا حکم قر آن عظیم میں بار بار آیا ہے۔اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو۔ (سورہ بقر : آیت 43)شریعت میں زکوٰۃ اس کو کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے لیے مال کے ایک حصے کو جسے شرع نے مقر ر کیا ہے،مسلمان فقیر کو اس کا مالک بنادے۔زکوٰۃ اسلام کا بلند ترین شِعار ہے، اللہ تعالیٰ نے نماز و زکوٰۃ میں تقصیر وکوتاہی والوں کے لیے سخت وعید فر مائی ہے وغیرہ وغیرہ۔

قر آن عظیم میں چوتھا فرض روزہ ہے۔ روزہ کی فرضیت پر ارشاد باری تعالیٰ ہے: یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُواْ کُتِبَ عَلَیْْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِن قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُونَ۔اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے تم سے پہلے فرض کئے گئے تھے تاکہ تم پرہیز گار بن جائو۔( القر آن ،سورہ:2،آیت183)

حج اسلام کا پانچواں فرض ہے۔صاحبِ استطاعت پر عمر میں ایک بار حج کرنا فرض ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ إِنَّ أَوَّلَ بَیْْتٍ وُضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِیْ بِبَکَّۃَ مُبَارَکاً وَہُدًی لِّلْعَالَمِیْنَ(96) فِیْہِ آیَاتٌ بَیِّـنَاتٌ مَّقَامُ إِبْرَاہِیْمَ وَمَن دَخَلَہُ کَانَ آمِناً وَلِلّہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَیْْہِ سَبِیْلاً وَمَن کَفَرَ فَإِنَّاللہ غَنِیٌّ عَنِ الْعَالَمِیْنَ(97) ۔تر جمہ: بے شک سب میں پہلا گھر جو لوگوں کی عبادت کو مقرر ہوا وہ ہے جومکہ میں برکت والا اور سارے جہان کا راہنما۔ اس میں کھلی نشانیاں ہیں ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ اور جو اس میں آئے امان میں ہو اور اللہ کے لئے لوگوں پر اس گھر کا حج فرض ہے جو اس تک چل سکے اور جو منکر ہو تواللہ سارے جہان سے بے پرواہ ہے۔(القر آن،سورہ اٰلِ عمران:3آیت 96.97)فِیْہِ آیَاتٌ بَیِّـنَاتٌ ۔: ’’اس آیت میں کھلی نشانیاں ہیں۔‘‘ خانۂ کعبہ کی عظمت وشان کا بیان چل رہا ہے،اسی ضمن میں فر ما یاکہ خانۂ کعبہ میں بہت سی فضیلتیں اور نشانیاں ہیں جو اس کی عظمت وحرمت اور فضیلت پر دلالت کرتی ہیں۔ ان نشانیوں میں سے بعض یہ ہیں کے پرندے کعبہ شریف کے اوپر نہیں بیٹھتے اور اس کے اوپر سے پرواز نہیں کرتے بلکہ پرواز کرتے ہوئے آتے ہیں تو ادھر اُدھر ہٹ جاتے ہیں اور جو پرندے بیمار ہو جاتے ہیں وہ اپنا علاج یہی کرتے ہیں کہ ہوائے کعبہ میں ہوکر گزر جائیں، اسی سے انہیں شِفا ہوتی ہے اور وحشی جانور ایک دوسرے کو حرم کی حدود میں ایذا نہیں دیتے،حتّٰی کہ اس سر زمین میں کتے ہرن کے شکار کے لیے نہیں دوڑ تے اور وہاں شکار نہیں کرتے،نیز لوگوں کے دل کعبہ معظمہ کی طرف کھنچتے ہیں اور اس کی طرف نظر کرنے سے آنسو جاری ہوتے ہیں اور شبِ جمعہ کو ارواحِ اَولیاء اس کے ارد گرد حاظر ہوتی ہیں اور جوکوئی اس کی بے حر متی وبے ادبی کا ارادہ کرتا ہے وہ برباد ہوجاتا ہے۔انہیں آیات میں مقامِ ابراہیم وغیرہ وہ چیزیں ہیں جن کا آیت میں بیان فر مایا گیا۔(تفسیر خازن،ص 276:،تفسیرات احمدیہ،ص201- 202 وغیرہ وغیرہ) حضو ر ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ ’’ جس شخص پر( حج فرض تھا اور باوجودِ استطاعت کے) حج نہ کیا اور مر گیا- اس سے کہدو کہ یہودی مرے یا نصرانی مرے۔(تر مذی شریف) دوسری حدیث پاک میں اس طرح سے آقا ﷺ نے فر مایا: ’’ جس نے حج کیا اور اس نے کوئی فحش اور بے ہودہ بات نہیں کی اور نہ ہی کوئی گناہ کا کام کیا تو اس کے گزشتہ تمام گناہ بخش دیئے جائیں گے۔ امام تر مذی کہتے ہیں: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن ہے۔(التر مذی۔810التر مذی811 التر مذی812.) حج صرف حرمین طیبین کا سفر ہی نہیں دنیا و مافیہا کی ساری نعمتیں جمع کرنے کا مقدس موقع ہے۔

عذاب الٰہی کووڈ 19 کا اثر عبادتوں پر، کیا روح کو تسکین ملے گی؟:کورونا وائرس سے پھیلنے والی ہلاکت خیز وبا پر عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تفتیش کے پیش نظر دنیا بھر میں لوگ اپنے معمولات اور طریقے تبدیل کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ کورونا وائرس مسلمانوں،ہندئوں،مسیحیوں کی عبادت میں کیسے خلل ڈال رہا ہے۔ مسلمانوں کی اِنتہائی متبرک حج جیسی عبادت میں زائرین کی تعداد میں نمایاں کمی ہوئی ہے بہت سے لوگ ہجوم یا عوامی اجتماعات میں شرکت سے گریز کر رہے ہیں۔اور بہت سے لوگوں نے سفر کرنے کے ارادے منسوخ کردیئے ہیں۔ کئی جگہوں پر لوگ ایک دوسرے سے ملتے وقت ہاتھ ملانے یا بغل گیر ہونے کے بجائے کہو نیوں سے کہو نیاں یا پیروں سے پیر ٹکرانے پر ہی اکتفا کر رہے ہیں۔ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔اب سعودی عرب میں کورونا کی وبا کے باعث عائد پابندیاں ختم کر دی گئی ہیں۔ غیر ملکی مسلمانوں کی جانب سے عمرے کی ادائیگی شروع ہوگئی ہیں، لیکن ابھی بھی کئی طرح کی بندشوں کے چلتے اصل عبادت کی روح پر بھی اثر ہورہا ہے، عبادت کی اصل روح کو سکون اور تسکین نہیں مل رہاہے۔ مسجدالحرام خا نۂ کعبہ کا طواف کرتے وقت بعض مسلمان عام طور پر خانۂ کعبہ کو چھوتے اور چومتے ہیں اور حجر اسود کواستلام وبوسہ دیتے ہیں جو حج کاایک رُکن ہے، لیکن کووڈ 19 کی حفاظتی تدابیر کی وجہ سے اس پر پابندی ہے۔کیا عبادت کرنے کے روایتی طریقے تبدیل کر نے سے ،کیا روح کو تسکین دی جاسکتی ہے؟۔

*محدود پیمانے پر منعقدہ حج وپابندیوں سے بھرا حج:۔*

عالمی وبا کورونا وائرس سے بچائو کے لیے احتیاطی تدابیر کرنا بہتر اِنتظامیہ کی نشاندہی ہے۔ پر جب تمام پابندیوں کے بعد جیسے کورونا ویکسین لگواکر،احتیاطی تدابیر سے زائرین حر مین شریفین کو گزار کر حج جیسی اہم عبادت کے لیے اجازت دی جارہی ہے تو پھر حجرِ اسود کا بوسہ،حر مین شریفین کعبہ مقدسہ کے بوسہ پر پابندی اور دوسرے مراحلِ عبادات میں رُکاوٹیں،طرح طرح کی پابندیاں تعجب خیز ہے۔ ہندوستانی وسعودی گورمنٹ اِنتظامیہ کو اس پر غور کرنا چاہیے،ویسے سعودی گور منٹ کی اِنتظامیہ جس محنت،لگن اور خدمت کے جذبے سے زائرین حرمین شریفین کی خدمت لِلّٰہیت کے ساتھ کرتی ہے یہ اُنہیں کا خاصہ۔اتنے بڑے ہجوم کو سنبھالنا واقعی قابِل تعریف ہے اور قابِلِ مبارک باد بھی ہے۔

منا سکِ حج کی ادائیگی:۔ مناسکِ حج کی ادئیگی کا سلسلہ8ذی الحج سے شروع ہوتا ہے جو 12 ذی الحج تک جاری رہتا ہے، 8ذالحج کو عازمین حج مکہ مکرمہ سے منیٰ کی جانب سفر کرتے ہیں اور رات بھر عبادت کرتے ہیں،9ذالحج کو فجر کے بعد عازمینِ حج منیٰ سے میدانِ عرفات کے لیے روانہ ہوتے ہیں،جہاں حج کا رُکنِ اعظم وقوفِ عرفہ کی ادائیگی کی جاتی ہے۔ عرفات میں غروب آفتاب تک قیام لازمی ہوتا ہے اور اس کے بعد حجاج کرام مُز دَلفہ کے لیے روانہ ہوتے ہیں، جہاں پر مغرب اورعشا کی نمازیں ادا کی جاتی ہیں اور پھر رات بھر قیام لازم ہوتا ہے۔10ذالحج کو عاز مین ایک مرتبہ پھر مزدلفہ سے منیٰ آئیں گے،جہاں قربانی سے قبل شیطان کو کنکریاں ماریںگے، منیٰ میں عازمین مخصوص مناسک کی ادئیگی کریں گے پھر مکہ مکرمہ جاکر ایک طواف کرنے کے بعد منیٰ واپس آئیں گے اور 12ذالحج کو تمام مناسک سے فارغ ہونے کے بعد عاز مین ایک مرتبہ پھر مکہ مکرمہ جاکر مسجد الحرام میں الوداعی طواف کریں گے۔ اِن اہم ایام میں مناسک حج جو عبادت الٰہی کا اہم جز ہیں اُن پر کسی طرح کا قدغن لگانا،روک،ٹوک کرنا،اصل عبادت کی روح کو ختم کرنا ہوگا؟۔

*حج جیسی نعمت،دُنیا کی کوئی نعمت سے مقابلہ نہیں کرسکتی ہے۔:*

۔رب تعالیٰ کا ارشاد ہے: وَإِن تَعُدُّواْ نِعْمَۃَ اللّہِ لاَ تُحْصُوہَا إِنَّ اللّہَ لَغَفُورٌ رَّحِیْمٌ۔اور اگر اللہ کی نعمتیں گنو تو انہیں شمار نہ کرسکو بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔(القر آن،سورہ16: آیت18) (کنز الایمان)

حضرت مولا نا عبد الحق محدث دہلوی رحمۃاللہ نے ایک بزرگ سید صدرالدین صاحب کا مقولہ نقل کیا ہے کہ انھوں نے فر مایا: ’’ نعمتیں دُنیا میں اِس وقت ایسی ہیں کہ دنیا کی کوئی نعمت اس کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔ مگر افسوس کہ لوگ اُن سے غافل ہیں۔ ایک رحمت عالم ﷺ کا وجودِ مبارک جیسا زندگی میں تھا اور دوسری نعمت’’قرآن مجید‘‘ ہے اور سر کار دوعالم ﷺ ہیں۔(کشف القلوب، بابِ عزیمتِ حج:باب اول،ص 651) ’’علما لکھتے ہیں کہ وہ مقام جو رحمتِ عالم ﷺ کے جسدِ اطہر سے متصل ہے وہ عرش و کرسی سے بھی افضل ہے۔‘‘( کشف القلوب، باب اول: عزیمتِ حج،ص ،652) رب تعالیٰ کی کی بے شمار نعمتوں میں حج جیسی نعمت بھی اعلیٰ وارفع نعمت ہے۔اسی لیے حضور اعلیٰ حضرت فاضلِ بریلوی علیہ الر حمہ فر ماتے ہیں۔

؎ شکر خدا کے آج گھڑی اُس سفر کی ہے ٭ جس پر نثار جان فلاح وظفر کی ہے

” مَْنْ زَارَ قَبْرِی وَجَبَتْ لَہٌ شَفَا عَتِی ٭ اُن پر دُرود جن سے نویدان بَشر کی ہے

اُ س کے طفیل حج بھی خدانے کرا دیے ٭ اصلِ مُراد حاضری اس پاک در کی ہے

ہوتے کہاں خلیل وبِنا کعبہ و منیٰ ٭ لَو لاک والے صَا حبی تیرے در کی ہے

اُن پر دُرود جن کو حجر تک کریں سلام ٭ اُن پر سلام جن کو خبر بے خبر کی ہے

آ کچھ سُنادے عشق کے بولوں میں اے رضاؔ ٭ مشتاق طبع لذتِ سوزِ جگر کی ہے

*نوٹ:1-رسولِ ذی شان،رحمت عالمیان ﷺ کا فر مانِ عالیشان ہے*

مَْنْ زَارَ قَبْرِی وَجَبَتْ لَہٌ شَفَا عَتِی۔ یعنی جس نے میری قبر کی زیارت کی اُس کے لیئے میری شفاعت واجب ہو گئی۔( سنن دار قطنی،ج2، ص 351، حدیث:2669)شرحاحدیث پاک میں نبی کریم ﷺ نے روضۂ اطہر کی زیارت کے لئے حاضر ہونے والوں کو شفاعت کی بشارت عطا فر مائی ہے۔2 الحمد للہ ناچیز کو اللہ تعالیٰ نے2013 حج کی سعادت سے نوازا ہے ثم الحمد للہ۔ اللہ ہم سب کو حج کی سعادت نصیب فر مائے بار بار نصیب فر مائے اور بلا کسی روک ٹوک کے ارکانِ حج ادا کرنے کی توفیق عطا فر مائے آمین ثم آمین-

09279996221, hhmhashim 786 @ gmail.com,

حافظ محمد ہاشم قادری صدیقی مصباحی خطیب و امام مسجدِ ہاجرہ رضویہ اسلام نگر ، کپالی وایا مانگو جمشید پور جھارکھنڈ پن کوڈ 831020

Comments are closed.