Baseerat Online News Portal

رمضان کا تقدس اورعبادات ومناجات

مفتی احمدنادرالقاسمی
اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا
رمضان کریم کا تقدس یہ ہے کہ اس ماہ مبارک میں بطور خاص مسلم محلوں اورگھروں کو ہر شیطانی کام سے پاک رکھا جائے ۔دن میں کھانے پینے کے ہوٹلوں کو بند رکھا جائے ،روزہ داروں کا اور روزے کا احترام کیا جائے ،مساجد اورگھروں کو تلاوت قران سے آباد رکھا جائے ۔اللہ کی آخری کتاب جس کے نزول کے لئے اللہ نےاس ماہ کا انتخاب فرمایاہے اس کا تقاضاہے کہ اس کتاب سے امت کے ہرفرد کا روحانی اورعملی وعلمی رشتہ مربوط ومستحکم ہوجائے ۔قران کی انقلابی تاثیر مومنوں میں عملی اعتبار سے جھلکنے لگے ۔رمضان کایہ مطلب نہیں ہے کہ بازاریں سج جائیں ۔سامانوں اور کپڑوں کی خریداری کے میلے لگ جائیں ۔اب تو بازاروں کو دیکھ کر ایسالگتاہی نہیں کہ رمضان عبادت وروحانی طہارت کامہینہ ہے بلکہ یہ کوئی فیسٹیول ہے جس کے لئےمیلے لگے ہوئے ہیں ،بازار سجے ہوئے ہیں ،بازار میں خوب عورتیں آرہی ہیں اورجارہی ہیں ۔سال بھرسے لوگ تاک لگائے بیٹھے تھے کہ کب رمضان آئے اورہم قیمتی قیمتی کپڑوں اورآرائش وزیبائش کی چیزوں سے دکانوں کو بھردیں ،بازار میں خریداروں اورمردوخواتین کی بھیڑ لگی رہے ۔مردوخواتین کا ایک ریلا آتاہوا اورایک ریلا جاتاہوا نظر آئے۔لوگوں کی توجہ عبادت وریاضت سے زیادہ دن کے گیارہ بجے سے لیکر رات کے دوبجے تک انواع واقسام کے کھانے اورکھانے کے ہوٹلوں پر ایک چیخ وپکار مچی رہتی ہے ۔تین دن ،پانچ اور دن سات دن کی تراویح کے بعد بازار میں ایک آیت کاکس نے گلہ کھونٹا ،اللہ نے کس مقصد کے تحت یہ مہینہ عطاکیا اورہم اس کی حقیقت کو فراموش کرکے کن چیزوں میں گم ہوگئے ہیں ؟ہائے افسوس !اب تو بس دن بھر بھوکے رہنے اوررات کو جشن میں ڈوب جاتے ہیں ۔ رمضان کاکوئی مقصد ہی نہیں رہ گیاہے۔کیا ”لعلکم تتقون“ کا یہی مفہوم ہے ؟
اوراس پر مزید یہ کہ عبادت ونوافل کے اہتمام کاگلہ ان بیس اورآٹھ کے یوٹیوب کے دجالی مولویوں نے گھونٹ دیا ۔قران سے ،عبادات سے اسلام کے روحانی اقدار سے عوام کو دورکرنے کاسوشل میڈیا پر کیا گل رکھاہے ۔شیطانی کٹھ حجتی کا ایسا بازار گرم ہے کہ شیطان بھی شرماجائے ۔یہ کیسے مولوی نمالوگ ہیں جومسلمانوں کو دین کی روحانی اسپرٹ سے ہٹانے کی ہرجتن پر آمادہ ہیں ۔اکابر واسلاف اوردین کے محافظین کا استہزاءکررہے ہیں ۔محدثین وفقہا اورماضی کے علما کی دینی محنتوں کو یہ ٹٹپونجئے چٹکی میں اڑادینے کو کمال مہارت اوراپنےعلم کادرجہ کمال تصور کررہے ہیں جبکہ یہ ابلیسی چیلے ہیں جومحض اپنی قابلیت کی ٹی آرپی کی خاطر مسلمانوں کودین سے ،کتاب وسنت اورصحابہ کے روشن ماضی سے کاٹ دینے کے درپے ہیں ۔فخر سے دنیا کوبتاتے ہیں ۔ہمارے اتنے لاکھ سوشل میڈیاپر فالوورس ہیں ۔کیا یہ خدام دین ہیں ؟نہیں نہیں !یہ سارے یوٹیوب کے فتنہ باز ہیں ۔جن کا ہربہ امت کو اسلاف کے منہج سے کاٹ دینے اوران سے بدظن کرنے کے لئے ہوتا ہے ۔کوئی ان سے پوچھے یہ جو بکواس تم نے چھیڑ رکھی ہے کس کی محنت کا صدقہ ہے ؟کس نے یہ علم کا انبار لگارکھاہے ۔یہ حدیث کی ،فقہ کی ،تاریخ کی ،سیر کی اورتفسیر کی کتابیں کس کی محنت کاثمرہ ہے جو اپنی میز پر رکھ کردنیا کو دکھاتا اوربکواس کرتاہے اورپھر انھیں کا استہزا کرتاہے؟ ۔اپنے آپ کو اس یوٹیوب کے جملے باز مولویوں سے دوررکھئے اگر دین وایمان بچاناہے ۔اللھم احفظنا منھم۔یہ دعوت دین کا فریضہ انجام نہیں دئے ہیں ۔ فتوے جملے اورآپس میں مناظرے بازی کررہے ہیں ۔اورہمارے اور آپ کے ذہن کو بھٹکا کر اور فروعات میں الجھاکر حقیقی دین اوراسکے مقاصد سے دورکرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
یوٹیوب پہ دودھڑے ہیں ،ایک ریالی اوردوسرا ایرانی ۔دونوں ہی مضر ہیں ۔کچھ اچھے لوگ بھی ہیں جوغیر جانب داری سے دین پرجمے رہنے کی دعوت دیتے ہیں ۔
آئے ہم مرد وخواتین اپناجائزہ لیں کہ ہمارارمضان کیساگذررہاہے ۔ہم ماہ مبارک کی سعادتوں سے بھرپور فائدہ اٹھارہے ہیں یانہیں ۔ہمیں سلف صالحین ،محدثین اورائمہ مجتہدین کے واسطہ سے دربار نبوت سے جو دین ملاہے ۔اس کی روشنی میں عمل کرنا ہے ۔ ہمیں بیس رکعت تراویح کے عمل کاتسلسل بھی اللہ کے فضل وتوفیق سے رکھنا ہے ۔اورحسب توفیق قیام لیل یعنی تہجد کا اہتمام بھی کرناہے ۔قران پاک کی تکمیل کا اہتمام بھی جاری رکھنا ہے ۔ مولویوں کے مسلکی اوراختلافی جال سے بچتے ہوئے ہمارے اسلاف نے ہمیں اسی روش پر چھوڑا ہے ۔رمضان کے تقدس اورتحفظ کاتقاضابھی یہی ہے اوررمضان کی راتوں میں رحمت خداوندی کےپانے اورحصول تقوی کا ذریعہ بھی ۔
اللہ تعالی ہم سب کو اپنے روزے کی ہرلغویات سے حفاظت اورراتوں کو عبادات وتلاوت سے آباد رکھنے کی توفیق دے اورتقوی والی زندگی عطافرمائے آمین ۔اس التجاکے ساتھ کہ جتنا اپنے آپ کو سوشل میڈیا اوریوٹیوب سے دوررکھیں گے اتناہی الجھنوں اورفکری انتشار سے اپنے کو محفوظ پائیں گے ۔والسلام ۔رمضان کی مبارک ساعتوں میں اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں ۔

Comments are closed.