Baseerat Online News Portal

سال گذ شتہ یوں بھی یاد رکھا جائے گا!!! 

 

نور اللہ نور

 

سال نو کا سورج اپنے مطلع سے نکل کر ضیا بار بھی ہوچکا ہے اور نئے عزائم ، نئی امیدیں ایک نئی تبدیلی کے لیے کمر بستہ اور تیار ہے .

 

مگر سال گزشتہ کی تلخ یادیں، اذیت رساں حوادث ، ستم رساں واقعات ، انسانیت سوز و منافی انسانی کردار یہ سب بھلائے نہیں جا سکتے، بلکہ جب بھی تاریخ خود کو دہرائے گی اور وہ ان واقعات پر پشیماں اور نادم ہوگی.

یہ بات کیسی فراموش کی جاسکتی ہے کہ جب پورے ملک میں کورونا وبا اپنا قہر ڈھا رہی تھی اس وقت ہمارے مہان اور طاقتور ملک کے باشندے آکسیجن اور دوا کے لئے دم توڑ رہے تھے انسانیت سسک رہی تھی اور انسانیت کے ٹھیکیدار خاموش ساحل پر انسانیت کی درماندگی کا تماشہ دیکھ رہے تھے.

گزشتہ سال میں ہمارے وزیراعظم نے جتنے اوتار لئے اسے بھی ذہن فراموش کرنے سے قاصر ہے ہماری معیشت تباہ ہوکر رہ گئی ، بھکمری نے ملک میں ڈیرا ڈال دیا تھا مگر ان سب کے باوجود وہ بے حسی سے نظارہ کرتے رہے اور کوئی بھی راہ نہیں نکالی بلکہ انہوں نے بس نت نئے قوانین متعارف کرانے میں مصروف رہے اور ان سب پر توجہ نہیں کی.

اگر یہ سب نہ بھی یاد رہا تو یہ تو ناقابل فراموش رہے گا کہ وہ ملک جہاں خواتین کو دیوی کو درجہ دیا جاتا ہے ، جہاں درگا کی پوجا ہوتی ہے وہاں ایک بچی کو درندگی کو شکار بنایا گیا اور اس کے بعد اس کے اہل خانہ کے سامنے نذر آتش کردیا گیا، سچائی سے روشناس کرنے والے صحافی کو قید میں ڈال دیا ، ہاتھرس کا وہ جلتا ہوا ” چتا ” گر چہ وہ راکھ کا تودہ بن گیا ہو مگر اس کی چنگاری ابھی اس کے خاندان والوں کے دلوں میں روشن ہے جو ہمیشہ ہندوستان کی عوام اور عدلیہ کو کوستی رہے گی.

اسی طرح ملک کا چوتھا ستون کہے جانے والے شعبے ” صحافت” سے تعلق رکھنے والے اس درندے کی درندگی کو کیمرے کی آنکھ نے قید کر رکھا ہے جو "آسام میں ایک مردہ لاش پر حیوانیت کا رقص کر رہا تھا ” ناقابل فراموش ہے ، خود کو مہذب کہنے والے ، جمہوریت کے حامی ملک میں انسانیت سوزی کا یہ کارنامہ بھی قابل ذکر ہے اور مؤرخ جب بھی تاریخ رقم کرے گا تو وہ بھی پشیمانی سے اسے قلم بند نہ کرے ، مگر یہ درندگی بھی تاریخ میں ثبت ہو چکی ہے.

اسی طرح حکومت کے زعم میں مخمور بے جے پی نیتا کا کسانوں کو گاڑی سے روندنا بھی یاد رکھا جائے گا اور کس طرح حکومت اور اقتدار کا غلط استعمال ہوتا ہے اس کی یہ تمثیل ضرور بنے گا.

یہ رواں سال دیگر لوگوں کے لیے نارمل ہوسکتا ہے مگر ہندوستان اور ہندوستانی عوام کے لئے تلخ تجربات کی وجہ سے یاد رہے گا اور دعا رہے گی کہ کاش یہ دن پھر نہ آئے.

Comments are closed.