Baseerat Online News Portal

سمیر وانکھیڈے؛ چلے تھے شکار کو خود ہی شکار ہوگئے! 

نور اللہ نور 

"سمیر وانکھیڈے” یہ "این سی بی ” یعنی "Narcotics Control Bureau (NCB)s ” کے ایک بڑے افسر ہیں جو ابھی تک عوام کی نظر سے اوجھل تھے اور ہم میں سے خواص کے علاوہ کسی کو بھی موصوف کا نام تک پتہ نہیں تھا لیکن جیسے ہی "اریان خان” کو گرفتار کیا گیا یہ ایک ہیرو کے طور پر ابھر کے آئے اور ایسا لگا کہ منشیات کے خلاف بہت بڑی کامیابی حاصل ہوگئی ہو لیکن وہ کہتے ہیں نا کہ "جیتی بازی ہار جانا” ویسا ہی کچھ ہوا موصوف کے ساتھ سارا کھیل اور ساری شہرت دھری کی دھری رہ گئی اور ایک منٹ میں کھیل بدل گیا عرش سے فرش پر آگئے.

یوں تو "اریان خان” کی گرفتاری شکوک وشبہات کے دائرے میں تھی اور پورے واقعے سے صاف جھلک رہا تھا کہ بحیثیت مسلمان اس معاملے کو طول دیا جا رہا ہے اور شاہ رخ خان کی مقبولیت سے ان کا استعمال کیا جارہاہے ، کیونکہ پہلی بات تو یہ کہ جتنی مقدار میں ڈرگس میں پکڑے گئے تھے اس سے کہیں زیادہ یہ شرفا اپنے گھروں اور آفسوں میں رکھتے ہیں اور ملک کے ہر ایک گلی کوچے میں اتنی مقدار میں بے شمار لوگ اس کی خوراک لیتے ہیں اس لئے یہ کوئی بڑی بات نہیں تھی ، دوسری بات یہ کہ جن لوگوں نے اریان خان کو "کروز پارٹی” سے اٹھایا تھا ان پر شکوک وشبہات خود ہی منڈلا رہے ہیں کیوں کہ ان دونوں میں سے کوئی بھی "این سی بی ” کے عاملہ میں سے نہیں تھا بلکہ ان میں سے ایک موسٹ وانٹیڈ تھا جس پر خود کئی مقدمات درج تھے اور دوسرا شخص بے جے پی کا نیتا رہ چکا ہے اس سے پورا واضح ہوگیا تھا کہ یہ کوئی نہ کوئی سازش ہے اور اس کے پس پردہ کوئی کھیل ضرور چل رہا ہے.

وہ کہتے ہیں نا کہ جھوٹ میں دوام نہیں کبھی نہ کبھی حقیقت کھل ہی جاتی ہے ایسا ہی ہوا این سی بی والوں کے ساتھ ان کا کھیل زیادہ دیر نہیں چل سکا اور جلد ہی ساری ٹیم آؤٹ ہوگئی.

سمیر وانکھیڈے جو ابھی تک ہیرو نظر آرہے تھے ان کی حقیقت سامنے آگئی اور یہ خلاصہ ہوا کہ یہ گرفتاری موٹی رقم کے حصول کے لیے کی گئی تھی اور ہر ایک اپنی جیب گرم کرنے کے چکر میں تھا اور اریان خان کو رہا کرنے کے بدلے ایک خطیر رقم کا مطالبہ کیا گیا تھا جن میں دعویٰ کیا گیا تھا اس رقم کا ایک وافر حصہ سمیر وانکھیڈے کا بھی تھا اور یہ بات تحقیق شدہ ہے کیونکہ یہ الزامات ایسے شخص کے ذریعے لگائے گئے ہیں کہ جو ان کا مخصوص آدمی تھا جس کو اس معاملے کو طول دینے اور اپنے دعویٰ کو پختہ کرنے کےلئے اس سے جھوٹا بیان لیا جا رہا تھا اور اس نے میڈیا کے سامنے سارے کو الٹ دیا.

اس شخص کی پوری تفصیلی گفتگو آپ کو این ڈی ٹی وی پر مل جائے گی اس لئے تفصیل سے نہیں بلکہ اس کی کچھ باتوں کا ذکر کردیتا ہوں جس سے یہ اندازہ ہوجائے گا کہ یہ عہدیدار اور افسران کس طرح بے ایمانی پر آمادہ ہوچکے ہیں اور بغیر کسی ثبوت کے کسی بھی شخص کو مجروح کرنے کا کام کیسے انجام دیتے ہیں.

"اس شخص کا یہ کہنا یہ تھا پہلی بات تو یہ شب دو بجے کی قریب مجھے کال کر کے بلایا گیا اور میں آفس کے باہر کھڑا تھا وہ افسران آئے اور اس کے بعد اس نے” سیم ” سر کو فون لگایا اور پچیس کروڑ کی بات کی اور اس کے کے بعد یکے بعد دیگرے ان لوگوں نے دو میٹنگ کی اور سارا کھیل وہیں طے پایا ”

ابھی تک تو موصوف ہیرو کے رول میں تھے لیکن وقت نے فوراً کروٹ بدلی اور اس حقیقت نے سارا دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ایک کردیا .

اریان خان کا گناہ کیا ہے ؟ اس کی حقیقت سے کتنا واسطہ ہے؟ اس پر تفتیش چل رہی ہے اور عدالت میں اس شنوائی چل رہی ہے مگر اس پورے معاملے کے ہیرو رہے "سمیر وانکھیڈے”اس الزام سے اب بطور "ویلن ” خود ہی عدالتوں کا چکر کاٹ رہے ہیں اور سوال کے جھرمٹ میں گھر گئے ہیں البتہ یہ کتنا حقیقت یہ وقت ہی بتائے گا کیونکہ پکچر ابھی باقی ہے.

موصوف آئے تھے شکار کرنے مگر سوئے افسوس خود ہی شکار ہوگئے کیونکہ حقیقت کبھی چھپتی نہیں اور وقت کبھی یکساں نہیں رہتا ہے.

Comments are closed.