Baseerat Online News Portal

لو! آپ اپنے دام میں صَیَّاد آگیا

Tab 1 content…

Tab 2 content…


 

تحریر: حافظ محمد ہاشم قادری مصباحی جمشید پور

موبائل9279996221-

چڑی مار ،شکار کرنے والا بھی کبھی خودا پنے بچھائے جال میں پھنس جا تا ہے۔

(بابری مسجد کی جگہ مندر کو سونپنے والا فیصلہ سناکر جسٹس رنجن گوگوئی نے شراب پی کر منائی تھی پارٹی،ساتھی ججوں کو فائیو اسٹار ہوٹل میں دی تھی دعوت) حکومتوں کے نظام میں عدالتیں اور پولیس کے نظام کو اس لیے قائم کیاجا تا ہے کہ انصاف کے ذریعہ ملکی نظا م میں امن و امان قائم رکھاجائے۔ ترقی یافتہ ممالک کے معاشرہ کی ترقی کی اصل وجہ فوری انصاف، برابری کے حقوق اور قانون کا طاقتور ہونا ہوتا ہے۔ جب کسی معاشرہ/ ملک/ صوبہ/شہر میں انصاف ختم ہوجاتا ہے اور ظالم کو سزا نہیں ملتی تو رب تعالیٰ کا نظام ہے اس کی وہ سزائیں اُس معاشرے ،ملک، قوم، صوبہ، شہرِ پر تقسیم کر دی جاتی ہیں اور پھر خدا کا عذاب مختلف شکلوں میں وہ قوم بھگتنے لگتی ہے۔ کبھی زلزلہ، کبھی بے موسم بارشیں،کبھی سوکھا، کبھی سیلاب اور کبھی کووڈ- 19،تو کبھی کورونا کے نئے ویرینٹ "اومیکرون ” ( New Variants Omicron, )جیسی آفاتِ ناگہانی و لاک ڈائون جیسی مصیبتوں کو اُسے جھیلنا پڑتا ہے وغیرہ وغیرہ۔ کوئی کھلے عام ظلم عظیم کرے،نا اِنصافی کرے اور اس کا جشن شراب پی کر با قاعدہ اُس کا اعلان کرے( بابری مسجد کی جگہ مندر کو سونپنے والا فیصلہ سناکر جسٹس گو گوئی نے شراب پی کر پارٹی کی تھی، ساتھی ججوں کو فائیو اسٹار ہوٹل میں دی تھی دعوت)۔نئی دہلی: ملک کے سابق چیف جسٹس اور موجودہ راجیہ سبھا ممبر رنجن گو گوئی نے اپنی سوانح عمری،جسٹس فار دی جج: این آٹو با ئیو گرافی، میں رام جنم بھومی-بابری مسجد کیس کے بارے میں کئی اہم باتیں لکھیں ہیں۔ کتاب کے مطابق 9نومبر2019 کو رام جنم بھومی کیس میں متفقہ فیصلے کے بعد اس وقت کے چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی نے فیصلہ سنانے والی بنچ کے دگر ججوں کے ساتھ ہوٹل تاج مان سنگھ میں ڈنر کیا۔ انھوں نے یہ بھی لکھا کہ اس دوران بہترین شراب کا آڈر دیا گیا تھا۔بدھ8 دسمبر 2021 کو اپنی سوانح عمری "جسٹس فار دی جج” کے اجراء کے موقع پر ان باتوں کوجسٹس رنجن گوگوئی صاحب نے بتائیں ۔ (کتاب پڑھنے سے تعلق رکھتی ہے)

 

*شراب تمام بُرائیوں کی جڑ ہے:۔*

 

ر ب تعالیٰ کا اٹل قانون ہے کہ وہ انبیائے کرام کو مبعوث فر مانے کے ساتھ ساتھ نزول کتاب” قر آنِ مجید” کے بعد اگر بندہ خدا تعالیٰ کے قوانین رسولِ کریم ﷺ کی ہدایات پر عمل پیرا نہیں ہوتا تو عذابِ الٰہی اُس کا مقدر بن جاتا ہے۔

ارشادِ باری تعالیٰ ہے: لَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبَیِّنَاتِ وَأَنزَلْنَا مَعَہُمُ الْکِتَابَ وَالْمِیْزَانَ لِیَقُومَ النَّاسُ بِالْقِسْطِ۔ترجمہ:بیشک ہم نے اپنے رسولوں کو واضح نشانیوں کے ساتھ بھیجا اور ہم نے اْن کے ساتھ کتاب اور میزانِ عدل نازل فرمائی تاکہ لوگ انصاف پر قائم ہو سکیں، (القر آن،سورہ: الحدید:57آیت25) لَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبَیِّنَاتِ:۔ بیشک ہم نے اپنے رسولوں کو روشن دلیلوں کے ساتھ بھیجا اور ان کے ساتھ کتاب اور عدل کی ترازو اتاری تاکہ لوگ اِنصاف پر قائم ہوں، مذہبِ اسلام میں انصاف کی بھی بہت اہمیت ہے۔ شراب پینا اس گناہ کا اعلان کرنا یہ تو عذاب الٰہی کو دعوت دینا ہی ہے اور عذاب الٰہی سے کون بچ سکا ہے جو بچے گا دنیا وآخرت میں سب جگہ اُس قہار، جبار کی حکومت ہے۔ شرابی آدمی سے بھلائی کی اُمید رکھنا فضول ، بے کار ہے، سماج کی تمام بُرائیوں میں سب سے بڑی بُرائی شراب پینا ہے۔ شراب پینا گناہِ عظیم ہے گناہ کرکے گناہ کا اعلان کرنا،یہ تو عذابِ الٰہی کو دعوت دینا نہیں بلکہ عذاب خدا وندی کو چیلنج کرنا ہے۔ شراب تمام برائیوں کی ماں(اُمُّ ا لخبائث) ہے اس سے بے شمار بُرائیاں پھیلتی ہیں۔ شراب کی وجہ سے کروڑوں گھر تباہ ہو بر باد ہورہے ہیں شرابی آدمی کے قول وفعل سے سماج بلکہ ملکی حالات بھی بدتر ہوجاتے ہیں،شرابی جھوٹ بہت بولتا ہے۔

 

*دنیا کو دھو کہ دے سکتے ہو، اللہ کو نہیں:۔*

 

انسان کو خود معلوم ہوتا ہے میں کتنے پانی میں ہوں اور کہاں کھڑا ہوں،چاہے وہ لوگوں کی زبانیں بند کردے دلیل سے برُہان سے،explantion سے یوں نہیں ہے یوں ہے وغیرہ وغیرہ لیکن وہ اللہ کو دھوکہ نہیں دے سکتا ، اللہ کو معلوم ہے کہ تم کیا ہو، اِنسان کا ضمیر خود اُسے ملامت کرے گا کہ تم جھوٹ بول رہے ہو۔ مذ ہبی کتا بوں میں شراب نوشی کی مذمت کی گئی ہے اور شرابی انسان عوام میں حقارت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے بعض دانائوں نے شرابی کو شاطر چور بھی کہا ہے جو گھر والوں کے سامنے ہی سارامال اڑا لے جا تاہے۔ جیسے سینکڑوں برس کی اللہ کی ملکیت مسجد کو دوسروں کو دیکر شراب کی محفل سجاکر موج مستی منائی گئی شراب کی بُرائی جگ ظاہر ہے۔قرآن مجید میں واحادیث طیبہ میں اس کی بُرائی اور سخت مذمت آئی ہے۔

ار شادِ باری تعالیٰ ہے: یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُواْ إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْْسِرُ وَالأَنصَابُ وَالأَزْلاَمُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْْطَانِ فَاجْتَنِبُوہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُونَ(90) إِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْْطَانُ أَن یُوقِعَ بَیْْنَکُمُ الْعَدَاوَۃَ وَالْبَغْضَاء فِیْ الْخَمْرِ وَالْمَیْْسِرِ وَیَصُدَّکُمْ عَن ذِکْرِ اللّہِ وَعَنِ الصَّلاَۃِ فَہَلْ أَنتُم مُّنتَہُونَ(91)۔ترجمہ: اے ایمان والو! بیشک شراب اور جْوا اور (عبادت کے لئے) نصب کئے گئے بْت اور (قسمت معلوم کرنے کے لئے) فال کے تیر (سب) ناپاک شیطانی کام ہیں۔ سو تم ان سے (کلیتاً) پرہیز کرو تاکہ تم فلاح پا جاؤ، ۔شیطان یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے تمہارے درمیان عداوت اور کینہ ڈلوا دے اور تمہیں اللہ کے ذکر سے اور نماز سے روک دے۔ کیا تم (ان شرانگیز باتوں سے) باز آؤ گے، (القرآن،سورہ مائدہ:5آیت90سے91) صد رُالشریعہ مفتی امجد علی علیہ الر حمہ فر ماتے ہیں: شراب پینا حرام ہے اور اس کی وجہ سے بہت گناہ پیدا ہوتے ہیں، لہذا اگر اس کو معاصی (یعنی گناہوں)اور بے حیا ئیوں کی اصل کہا جائے تو بجا ہے۔( بہار شریعت،حصہ 9،شراب پینے کی حد کا بیان،2/385)

شراب کی خرابیوں سے بچنے کے لیے بہت سی حکومتوں نے پابندی لگانی چا ہی جیسے ہمارے ملک کے صوبہ بہار میں نتیش کمار جی کوشش کررہے ہیں لیکن کامیاب نہیں ہو پا رہے ہیںاس اُمُّ الخبائث کو روکنے میں بڑے بڑے ملک ناکام ہورہے ہیں۔

 

*شراب کے بے شمار نقصانات:۔*

 

شراب کے زہریلے اثرات دیکھ کر یورپ و امریکہ کے ڈاکٹر اور دانشور لرزہ براندام ہیں۔ اس مصیبت سے اپنی قوم کو چھٹکارا دلانے کے لیے بڑی بڑی مخلصانہ اور حکیمانہ کوششیں کی جارہی ہیں۔ حکومت امریکہ نے پُورے چودہ سال تک شراب کے خلاف زور شور مہم چلائی اور اس کوشش میں نشرو اشاعت اور پروپیگنڈے کے جدید ترین اور قوی ترین سارے وسائل اِختیار کیٔے اخبارات،رسالے لیکچر،تصاویر اور فلمیں سبھی شراب سے نفرت دلانے کے لِیے برسر پیکار رہے۔ اس عظیم مہم پر حکومت نے تقریباً چھ کروڑ ڈالر( ساٹھ کروڑ روپیہ) خرچ کیا پچیس کروڑ پونڈ کا خسارہ برداشت کیا تین سو افراد کو تختٔہ دار پر لٹکایا گیا۔ پانچ لاکھ سے زیادہ اشخاص کو قیدو بند کی سزائیں دیں۔ بھاری جرمانے لگائے گئے، بڑی بڑی جائیدادیں ضبط کی گئیں لیکن آخر کاریہ ساری چیزیں بیکار ثابت ہوئیں، آخر کار حکومت کو اپنی شکست فاش کا اِعتراف کر نا پڑا اور اس نے شراب نوشی جس کے خلاف عرصہ دراز تک وہ معر کہ آرا رہی تھی1933ء میں قانوناً جائز قرار دے دیا‘‘۔ یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُواْ إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْْسِرُ۔۔۔الخ۔۔ ۔اِسی طرح برطانیہ میں جو اس پر برائے نام پابندی تھی اسے بھی1961ء میں واپس لے لیا گیا۔ اور اس کی بیخ کنی کے لِیے ساری کوششیں نا کام ہو جانے کے بعد قانونی طور پر سندِ جواز مل گئی۔( ریڈر ڈا ئجسٹ مئی 1964ء،تفسیر ضیاء القر آن :ج،اول ،ص 508) لیکن یہ سب بے فائدہ، سب بے اثر! یہ اسلام کی قوتِ قاہرہ تھی جس نے اپنے ایک فر مان سے ساری قوم کو اِس بلائے بیدرماں سے ر ہائی دلادی۔ قر آن مجید نے صراحت کے ساتھ اس کے مُضر ترین خرابیوں کا ذکر کر کے ا س کی قباحتوں کو روزِ روشن کی طرح بتا دیا وغیرہ وغیرہ۔

علی الاعلان شراب پینے کا ذکرکر نا یہ دریدہ دہنی نہیں تو اور کیا،اللہ وحدہٗ لا شریک قہار و جبار بھی ہے ایک نہ ایک دن انصاف فر مائے گا ضرور وہ قادر مطلق وحاکمِ اعلیٰ ہے انصاف فر مائے گا ۔

؎ اور سب بھول گئے حرفِ صدا قت لکھنا ٭ رہ گیا کا م ہمارا بغاوت لکھنا (حبیب جالب)

منصفِ وقت ہے تو او رمیں مظلوم مگر ٭ تیرا قانون مجھے پھر بھی سزا ہی دے گا (منور رانا)

دکھ دے کرسوال کرتے ہو تم بھی ٭ تم بھی غالب! کمال کرتے ہو ( مرزا غالب)

اللہ ہم سب کو شراب جیسی حرام وناپاک شیئے سے بچائے اور ہمیشہ حق و صداقت پر چلنے کی توفیق عطا فر مائے آمین ثم آمین:

حافظ محمد ہاشم قادری صدیقی مصباحی خطیب و امام مسجدِ ہاجرہ رضویہ اسلام نگر وایا مانگو کپا لی مانگو جمشید پور جھارکھنڈ پن کوڈ 831020,

0927999622

[email protected]

Comments are closed.