Baseerat Online News Portal

منفرد اسلوب کے حامل تھے "مولانا ابن الحسن عباسی "

 

نور اللہ نور

یہ حقیقت ہے کہ چمنستان اردو کے حسن و جمال اور اس کی آرائش پر گزشتہ صدی کے ادباء؛ شعراء ؛ سخنوروں نے بڑی عرق ریزی کی ہے اور اسے ہمیشہ کے لئے زندہ و تابندہ کردیا ہے
اور مرور ایام کے بعد نوجوان ادباء ؛ نوخیز شعراء اور صحافی نے کمان سنبھالی ہے اور انہوں نے اس کی تازگی کو پژ مردہ نہیں ہونے دیا ؛اس کی ششتگی و شائستگی پر حرف نہیں آنے دیا
گردش شام و سحر کے ساتھ نووارد ادیبوں نے اس کے نوک و پلک کو سنوار کر اس کی شگفتگی کو برقرار رکھا اور ٹکنالوجی ؛ برق رفتاری کے اس دور میں بھی اس کی حلاوت و چاشنی کو دوام دینے کا کام کیا ہے
عصر حاضر اور موجودہ ادب کے ان ہونہار اور قابل استعداد ادیبوں میں سے ایک جنہوں نے اپنی تحریر سے مختصر مدت میں اپنا سحر لوگوں پر ڈالا تھا ور اپنے منفرد طرز نگارش سے اپنی ایک انفرادی پہچان بنانے والے ادیب ” مرحوم ابن الحسن عباسی” اس سنہرے سلسلے کی کڑی سے ٹوٹ کر بکھر گئے اور آج وہ ملک سمیت اردو ادب کی دنیا کو بھی سوگوار کر گئے۔
میں مرحوم اور ان کے کارنامے سے نا آشنا تھا مگر ایک دوست کے ذریعے ان کی شخصیت کا علم ہوا تو اس کے بعد وہ موجودہ دور کے ادیبوں میں میری پہلی پسند اور ان کی کتاب پہلا انتخاب بن گئی۔
مرحوم کی میں نے صرف دو کتابیں ” کرنیں ” اور مقامات حریری کی شرح پڑھی ہے مگر ان دو ہی تحریر کے ذریعہ ان کی تحریر کا سحر مجھ پر اس قدر ہوا کہ ان کی دیگر کتابوں تک رسائی کا اشتیاق بڑھا اور تلاش بسیار کے بعد چند کتاب ہاتھ لگی جو مطالعے کی فہرست میں درج ہے۔
سلف کا طرز تحریر اور ان کی اثر انگیزی اپنی جگہ مسلم۔
مگر مجھے جو مرحوم کی تحریر میں نظر آیا وہ ایک منفرد اور جاذب و پرکشش اسلوب تھا جس کے خالق یہ خود ہوسکتےہیں اور اس قدر دلچسپ انداز ہے کہ کتاب یکبارگی ختم کرنے سے پہلے رکھنے کو جی نہیں چاہتا اور اس کے سحر سے باہر نکلنا ایک اہل ذوق کے لئے مشکل امر ہے۔

اگر اکابر ادباء کے بعد میں کسی کی تحریر سے متاثر ہوا اور جن کی تحریر دل کو موہ لینی والی معلوم ہوئی وہ مولانا مرحوم کی تحریر ہے اور اکابر سخنوروں کے بعد وہ میری پہلی پسند ہے۔
مگر افسوس کہ علم و ادب کی دنیا شہزادہ ؛ قلم رانی کا ماہر شہسوار ؛ چمنستان اردو کا جواں سال ادیب اب تودہ خاک کے نیچے آرام فرما ہے اللہ مرحوم کی مغفرت فرمائے! پسماندگان کو صبر جمیل عطاء فرمائے! ان کی کاوشات و نگارشات کو باعث نجات بنائے اور ان کو علیین میں مقام عطاء فرمائے!

Comments are closed.