Baseerat Online News Portal

پٹنہ بال گرہ کی حسینہ اور مریم جیسی لڑکیوں کا ذمہ دار کون ہے!

پٹنہ بال گرہ کی حسینہ اور مریم جیسی لڑکیوں کا ذمہ دار کون ہے۔!
مفتی غلام رسول قاسمی
گزشتہ روز ایک ویڈیو دیکھا جس میں گڑیا نامی متاثرہ لڑکی دعویٰ کر رہی ہے کہ شہر پٹنہ کے گائے گھاٹ پر واقع لڑکیوں کے یتیم خانے میں کم عمر لڑکیوں کو زبردستی اور ڈرا دھمکا کر یا روپے کا لالچ دے کر جسمانی تعلقات بنانے پر مجبور کیا جاتا ہے، لڑکی کا یہ بھی کہنا ہے کی وہاں کی ہیڈ وندنا گپتا اہل ثروت سے بڑی رقم لے کر رات میں ہاسٹل میں مطلوبہ لڑکیوں کے پاس بھیجتی ہے اور اگر کوئی لڑکی انکار یا مخالفت کرتی ہیں تو انھیں رات کے کھانے میں نشہ آور دوا ملا دیا جاتا ہے، پھر نشہ آور دوا کی وجہ سے بے جان لڑکیاں جنسی زیادتی کا شکار ہو جاتی ہیں، بہت سی لڑکیوں کو یہ کہہ کر نا معلوم مردوں کے ساتھ ہاسٹل سے باہر بھیجا جاتا ہے کہ جاؤ تمھاری لائف بن جائے گی، گڑیا یہ بھی کہتی ہے کہ ہاسٹل میں بہت سی لڑکیاں جنسی زیادتی کی وجہ سے پاگل ہو چکی ہیں، حسینہ کو مخالفت کرنے کی بنا پر دوا کھلا کر جان سے مار دیا گیا اور مریم نام کی لڑکی تنگ آکر خود کشی کر لی. مجھے پٹنہ کی دینی و ملی تنظیموں سے شکایت ہے کہ آپ کے ناک نیچے مسلم لڑکیاں مقہور اور مظلوم تھیں اور ہیں، نہ جانے کتنی مریم اور حسینہ جیسے ناموں والی لڑکیاں مار دی گئیں یا پاگل ہوگئیں اور آپ کو خبر تک نہیں، اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟ کیا ہماری ذمہ داری نہیں بنتی تھی کہ ہم ایسے بال گرہ یا غیر مسلم یتیم خانوں سے اپنی بچیوں کو نکال کر انھیں کسی دینی ماحول والے ادارے یا مسلم یتیم خانے میں داخل کراتے تاکہ وہ ایمان کے ساتھ اپنی جان کی حفاظت کر سکتیں! ابھی بھی وقت ہے کہ وہاں کے اکابر علماء و ملی رہنما آگے بڑھیں اور معاملہ کی مکمل تحقیقات کرائی جائے نیز اس کال کوٹھڑی سے جہاں ہماری بچیوں کی عزت تک محفوظ نہیں ہے نکال کر ان کے لیے مناسب جگہ اور مناسب انتظام فرمائیں!
مفتی غلام رسول قاسمی

Comments are closed.