مشہوربسکٹ کمپنی پارلے- G نے نفرت پھیلانے والے نیوز چینلز کواشتہارنہ دینے کاکیافیصلہ

نئی دہلی:12؍اکتوبر(بی این ایس؍ایجنسی) ملک کی مشہور بسکٹ کمپنی ‘پارلے جی نے حال ہی میں ایک بڑا فیصلہ لیا ہے۔ دراصل ، پارلے کی مصنوعات تیارکرنے والی کمپنی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ زہریلے اور نفرت انگیز مواد نشر کرنے والے نیوز چینلز کو مزید اشتہار نہیں دے گا۔ یہ اطلاع ‘انڈین سول لبرٹیز یونین کے ٹویٹر ہینڈل نے دی ہے۔
ٹویٹ میں لکھا ہے ، ’’پارلے جی کمپنی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ زہریلے اور نفرت انگیز مواد نشر کرنے والے نیوز چینلز کو مزید اشتہار نہیں دے گی۔ یہ چینلز اس قسم کے نہیں ہیں جس میں کمپنی اپنے پیسوں کی سرمایہ کاری کرناچاہتی ہو۔ کیوں کہ یہ ان کے ہدف کے سامعین کے حق میں نہیں ہے۔ ٹوئیٹ میں مزیدلکھاکہ یہی وہ وقت ہے کہ پارلے اور بجاج کی سربراہی میں مزید کمپنیاں شامل ہوں ‘‘۔
Parle Products has decided not to advertise on news channels that broadcast toxic aggressive content.
These channels are not the kinds that the company wants to put money into as it does not favour its target consumer.
It's time more companies join the lead of Bajaj and Parle. pic.twitter.com/LNXr9ytmBF
— Indian Civil Liberties Union (@ICLU_Ind) October 11, 2020
اس موقع پربالی ووڈ اداکارہ سوارا بھاسکر نے پارلے جی کے فیصلے پر اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔ سوارا بھاسکر نے ٹویٹ کرکے پارلے جی کے فیصلے کی حمایت کی ہے۔ اس ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے اداکارہ سوارا بھاسکر نے لکھا ، “یار ، پارلے کے لئے تین خوشی۔” لوگ سوارا بھاسکر کے ٹویٹ پر کافی تبصرے کر رہے ہیں اور اپنی رائے دے رہے ہیں۔ میں آپ کو بتاتا چلوں کہ حال ہی میں نیوز چینلز کی ٹی آر پی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ جس کے لئے بی جے پی کے سینئر رہنما اور مرکزی وزیر پرکاش جاوڈیکر نے کہا ہے کہ پہلے وہاں پیلے رنگ کی صحافت ہے ، پھر پیڈ نیوز ہے ، پھر جعلی خبر ہے اور اب ٹی آر پی جرنلزم ہے۔ اس ٹی آرپی کے چکرمیں بہت سے اچھےادارے آگئے ہیں۔ پہلے ٹی اے ایم ایک نجی ادارہ تھا جو ٹی آر پی نکالتاتھا۔ پچھلے دو مہینوں میں یہ کہاں سے کہاں پہونچ گیا۔