Baseerat Online News Portal

متھرا شاہی عیدگاہ معاملے میں ۲۵ جنوری کو سماعت

 

نئی دہلی۔۲۰؍ جنوری: متھرا شاہی عید گاہ معاملہ میں عدالت میں سماعت چل رہی ہے، ہندو سینا کے امین سروے معاملے میں آج سماعت ہوئی، سماعت کے دوران دونوں فریقوں نے عدالت میں اپنی اپنی دلیلیں رکھیں، عدالت نے اس معاملے کی اگلی سماعت کے لیے ۲۵ جنوری کی تاریخ مقرر کی ہے۔ ہندو سینا کے وشنو گپتا کی عرضی پر عدالت نےحکم صادر کیا تھا، شاہی عید گاہ کے امین سروے رپورٹ پر مسلم فریق نے اعتراض کیا تھا۔ گزشتہ سماعت میں مسلم فریق کے اعتراض پر عدالت نے معائنہ پر روک لگا دی تھی، اپر سول جج سینئر ڈویژن کی عدالت میں یہ سماعت ہوئی۔ شری کرشنا جنم بھومی شاہی عیدگاہ کیس کی سماعت میں، ضلع کے سول جج سینئر ڈویژن ۳کی عدالت نے گزشتہ ۸ دسمبر کو متنازعہ جگہ کے سروے کے احکامات جاری کیے تھے۔ حکم کی اطلاع ملنے کے بعد مسلم فریق شاہی عیدگاہ مسجد کے وکیل اس حکم کو ماننے کو تیار نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ ۲۳دسمبر کو اخبارات کے ذریعے انہیں اس کی اطلاع ملی۔ مسلم فریق کے وکیل نے 2 جنوری کو عدالت میں اعتراض داخل کیا اور عدالت نے شری کرشنا جنم بھومی عیدگاہ کیس کی اگلی سماعت ۲۰ جنوری کو مقرر کی تھی۔ تب تک حکومتی امین متنازعہ مقام پر نہیں جائیں گے۔ہندو سینا سنگٹھن نے ۸ دسمبر کو متنازع جگہ کو لے کر ضلع کے سول جج سینئر ڈویژن کی عدالت میں ایک نیا مقدمہ دائر کیا گیا۔ ۲۲ دسمبر کو سول جج سینئر ڈویژن کی عدالت نے امین کو متنازعہ جگہ کی رپورٹ نقشے کے ساتھ پیش کرنے کا حکم دیا تھا لیکن مسلم فریق نے عدالت میں اعتراض دائر کر دیا۔ شری کرشنا جنم استھان کمپلیکس 13.37 ایکڑ میں بنا ہوا ہے۔۱۱؍ ایکڑ میں شری کرشنا جنم بھومی لیلا منچ، بھاگوت بھون اور 2.37 ایکڑ میں شاہی عیدگاہ مسجد بنی ہوئی ہے۔ عدالت میں داخل تمام درخواستوں میں یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ بھگوان کرشن کی جائے پیدائش کو پوری زمین واپس کی جائے۔ شری کرشنا جنم بھومی سیوا سنستھان اور شری کرشنا جنم بھومی سیوا ٹرسٹ کے درمیان۱۹۶۸میں جو معاہدہ ہوا تھا، اس میں زمین کو ڈیکری کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

Comments are closed.