دشمن تو خوش ہوتا رہا ہے
از قلم رمشا یاسین (کراچی)
دھوپ ہے کہ ڈھلتی نہیں۔
آسماں مگرروتا رہا ہے۔
موت کے گھاٹ اپنے ہی اترے ہیں۔
دشمن تو خوش ہوتا رہا ہے۔
معصوم کے سینے پر گولیاں اڑائی ہیں۔
دردندوں کو تم نے آزاد کیا ہے۔
بے گناہ نے کاٹی ہے ناحق سزا۔
گناہ…
مزید پڑھیں ....
مزید پڑھیں ....