Baseerat Online News Portal

ابن صفی کی 41ویں برسی (26/جولائی 2021؁ء)

 

 

محمدیوسف رحیم بیدری، بیدر۔ کرناٹک موبائل:۔ 9141815923

 

ابن صفی کے نام کے ساتھ ہی اردو تہذیب وتمدن، اردوثقافت اور خالص اسلامی شعور لئے لہن داؤدی کانوں میں رس گھولتاہے۔ ابن صفی نے اردو سے محبت کی تو اس قدر کہ اس کے علاوہ دیگر زبانو ں میں لکھنے کو ترجیح نہیں دی۔ ان کی جاسوسی ناولوں کاجادوجب سرچڑھنے لگاتو ہندی اور دیگر زبانوں میں ناولوں کاترجمہ ضرورہوالیکن انھوں نے اپنی ڈھائی سو ناولیں اردو زبان ہی میں لکھیں

 

ابن صفی کاذہن ودل خالص اخلاقیات اور اسلام کی آماجگاہ تھا۔ اس لئے انھوں نے اپنے جاسوسی ناولوں کو غیراخلاقی باتوں کی نذرہونے نہیں دیابلکہ انھوں نے اپنے جاسوسی ناولوں کوملک وملت اور اسلام کی غیر محسوس تبلیغ کے لئے لگادیا۔ اللہ تعالیٰ جب کسی بندے کو اخلاقی اور اسلامی کام کے لئے چن لیتاہے تو وہ کیچڑ میں بھی کنول کی طرح کھل کر رہتاہے اور سارے ماحول کو خوبصورت بنادیتاہے۔ ایساہی معاملہ ابن صفی کے ساتھ تھا۔

 

ابن صفی نے اپنے ناولوں کے کرداروں کودوغلا نہیں دکھایاالاماشاء اللہ۔جہاں کہیں کوئی کردار سامنے آتاہے پوری ایمانداری کے ساتھ آتاہے۔ اگر کوئی مکار ہے تو وہ اپنے مکرکو فریب کی تاریکی میں چھپانہیں لیتا۔ اگر کوئی کردار طاقتور ہے تو وہ غلامی کو منظور نہیں کرسکتا۔ یہ ہوسکتاہے کہ اس کو دھوکہ دیاجائے لیکن وہ خود کسی کو دھوکہ نہیں دیتا۔ کرداروں کی یہ پختگی بتاتی ہے کہ ان کے ذہن نے کس قسم کے کرداروں کامطالعہ کیااور انہیں صفحہ قرطاس پر لانے میں کامیابی بھی حاصل کی اوریہ کامیابی مقبولیت کے ریکارڈ توڑ رہی ہے۔ آج جبکہ ابن صفی کو یہ دنیا چھوڑے ہوئے نصف صدی اور ایک سال ہورہے ہیں ایسے میں ابن صفی کی تحریروں کی مقبولیت میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے۔

 

آج جب کہ انٹرنیٹ نے دنیا کی مسافت اور قارئین کو کتابوں کی زحمت سے بچالیاہے ایسے میں ان کی تمام جاسوسی ناولیں سوشیل میڈیاکے توسط سے نیٹ پر، فیس بک پر، واٹس ایپ اور دیگر سائٹ پر بآسانی دستیاب ہیں۔ اور ان کے پڑھنے والوں کاحلقہ بتدریج بڑھتاجارہاہے۔ کسی اسلامی مزاج جاسوسی ناول نویس کے انتقال کی تقریباً نصف صدی کے قریب بھی اس کی ناولیں عوام میں مقبول ہوں تو یہ اس کے مقبول من اللہ ہونے کی دلیل ہوگی۔

 

ابن صفی کی تحریروں سے یاسیت، ناامیدی،مایوسی، لاچاری، اور انجماد کشید کرنے والاآج کوئی نہیں ملے گا، کل بھی کوئی نہیں تھا۔ کبھی کبھی تو ایسالگتاہے کہ ابن صفی نے اپنی ناولیں لکھتے ہوئے ضرور بہ ضروران ناولوں کی حیات اور ان کے موثر ہونے کی خدائے پاک سے دعائیں مانگی ہوں گی۔ یہ بات بڑے اچنبھے کی ہے کہ ابن صفی کی جاسوسی ناولیں ان کے لئے صدقہئ جاریہ ہیں۔ جو پڑھنے والے کے اندرعزم و حوصلہ، پاکیزہ جذبات، خون خرابہ سے نفرت، ذہن کو صیقل، ملک اورقوم سے محبت اور دل کو خدا پر اعتماد کابندہ بناتی ہیں۔ جو شخص خداکے سوا کسی کے آگے نہ جھکے اسے بندہئ حقیقی کہاجاتاہے۔ اسی بندہ حقیقی کی ابتدائی تربیت کے لئے ابن صفی کی ناولیں اہم ہیں۔ جن ادیبوں نے فحش نگاری کو اپنایا، کہاجاتاہے کہ انھوں نے ابن صفی کی جاسوسی ناولوں کو پڑھنے کے بعد اپنے پیشہ سے توبہ بھی کی۔ اور ان کے تحریری انداز کو اپنایا بھی۔ کئی ایک کردار کے وہ خوشہ چیں رہے۔اوریہ بھی سچ ہے کہ ابن صفی نے اس وقت کے نوجوانوں پر طاری فلمی اور فحش ناولوں کے سحر کو توڑنے ہی کے لئے جاسوسی ناولوں کا سلسلہ شروع کیاتھا۔

 

26/جولائی 1980؁ء کو ابن صفی نے کراچی میں اپنی جان جانِ آفریں کے سپرد کی تھی۔ آج ان کی 41ویں برسی کے موقع پر میں دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ ابن صفی مرحوم کی قبر کو جنت کا باغ بنادے۔ان کی لغزشوں کومعاف فرمائے۔ان کی اردو زبان پھلتی پھولتی رہے اور ان کی تحریریں عام ہوں بلکہ اونچی جماعتوں میں طلبہ کو ذہانت، ذہنیت، وطنیت اور اخلاص باللہ کومستحکم کرنے کے مقصد سے داخل نصاب کی جائیں۔

Comments are closed.