Baseerat Online News Portal

اب ایسے دور میں ہم کو یقین کیسے ہو

 

اسامہ توحید

غزل

اب ایسے دور میں ہم کو یقین کیسے ہو
تمہی بتاؤ تم اتنی حسین کیسے ہو

کبھی تو چھیڑ دو سازِ سکون یارِ من
کبھی تو پوچھ لو اہلِ زمین! کیسے ہو ؟

فقیرِ وقت کی اک بات چبھ رہی ہے مجھے
وہ کہہ گیا ہے غلامِ مشین!! کیسے ہو

یہ جس کا نام ہے دل یہ تو اب خرابہ ہے
تم اس خرابے میں اب بھی مکین کیسے ہو؟

تجھے یہ شوق کہانی کا اختتام ہو بس
مجھے یہ فکر ڈرامائی سین کیسے ہو

خزاں کی رت میں یقینِ بہار مشکل ہے
بتاؤ یار! کہ تم بہترین کیسے ہو؟

 

Comments are closed.