Baseerat Online News Portal

اب ہم کو اعتبار کی عادت نہیں رہی (غزل)

مسیح الدین نذیری

 

اب ہم کو اعتبار کی عادت نہیں رہی

اس دل کو انتظار کی عادت نہیں رہی

 

صدیاں گذرگئیں ہیں خزاؤں کے ساتھ ساتھ

باغوں کو اب بہار کی عادت نہیں رہی

 

رہتا ہے دل میں روز نیا زلزلہ کوئی

دل کو کبھی قرار کی عادت نہیں رہی

 

اک پرسش مزاج پہ حیراں ہیں اس لئے

ہم کو تمہارے پیار کی عادت نہیں رہی

 

ہر لمحہ اپنا ساتھ نبھاتی ہے مفلسی

ہم کو کسی بھی یار کی حاجت نہیں رہی

 

ہر دن امیر شہر بلاتے ہیں اپنے پاس

لیکن ہمیں قطار کی عادت نہیں رہی

 

اپنا ہے جو بھی آج نذیری کے پاس ہے

سامانِ مستعار کی عادت نہیں رہی

 

مسیح الدین نذیری

9321372295

Comments are closed.