Baseerat Online News Portal

احسن امام احسن کی تذکرہ نویسی: ایک جائزہ

اسلم آزاد شمسی
اسسٹینٹ ٹیچر : +2 ہائی اسکول ہنوارہ گڈا جھارکھنڈ
یوں تو اردو زبان و ادب میں بے شمار ایسے نام ہیں جو اپنی تخلیقی صلاحیت اور فن سے اردو کا دامن سیراب کر رہے ہیں ۔ ہر زمانے میں ایسے لوگ رہے ہیں جو نہ صرف اردو پڑھتے لکھتے ہیں بلکہ اس کی ترقی و ترویج اور فروغ کے لئے ہمیشہ کوشاں رہے ہیں ۔موجودہ دور میں بھی بے شمار ایسے شاعر، افسانہ نگار، ناول نگار، ناقد، محقق اور صحافی ہیں جو بغیر کسی ذاتی مفاد کے اپنا قیمتی وقت اردو زبان و ادب کے فروغ میں صرف کر رہے ہیں ۔عصر حاضر کے ایسے ہی چند ناموں میں سے ایک ہیں صوبہ جھارکھنڈ کے مشہور شہر اور علم و ادب کا گہوارہ ہزاریباغ سے تعلق رکھنے والے احسن امام احسن ۔
احسن امام احسن بنیادی طور پر ایک شاعر ہیں. شاعری میں ان کی کتاب "سمندر شناس” سن اشاعت 2013 اور "خواب کا سمندر” سنہ اشاعت 2019 شایع ہو چکی ہے اور ادبی حلقوں اور ادب نوازوں میں داد و تحسین حاصل کر چکی ہے۔وہ بیک وقت میں شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ اعلی پائے کے ناقد، محقق اور مضمون نگار بھی ہیں ۔انہیں نظم و نثر میں یکساں طور پر دسترس حاصل ہے ۔ان کے تحقیقی اور تنقیدی مضامین ملک کے متعدد اور معتبر اخبارات و رسائل میں متواتر شایع ہوتے رہتے ہیں ۔اردو دنیا میں احسن امام احسن کا نام اب کسی تعارف اور شناخت کی محتاج نہیں ہے اور اب ان کی شناخت نہ صرف ایک شاعر کے طور پر ہے بلکہ ایک محقق، ناقد اور تذکرہ نویس کے طور پر بھی انہوں نے اپنی علیٰحدہ شناخت قائم کی ہے ۔
احسن امام احسن کے تجزیاتی و تنقیدی مضامین غیرجانبدارانہ ادب کا بہترین نمونہ ہے. ان کے مضامین کو پڑھنے سے پتہ چلتا ہے کہ انہوں نے جس موضوع پر لکھا اور جتنا بھی لکھا ہے اتنا ہی لکھا ہے جتنا انہوں نے پڑھا اور مشاہدہ کیا ہے ۔ان کے مضامین لفاظی اور طوالت سے پاک ہیں ساتھ ہی تمام تر تخلیق صحت مند ہونے کے ساتھ ساتھ تنقید کی کسوٹی پر کھرا اترتے ہیں۔
موصوف کی کتاب میں شامل مضامین کا مطالعہ کرنے پر یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ آپ کا مشاہدہ عمیق اور مطالعہ وسیع ہے. موصوف نے جس شخص پر بھی قلم اٹھایا نہایت اعتدال سے کام لیا ہے ۔ان کے تنقیدی اور تجزیاتی مضامین رسمی نہیں ہیں بلکہ وسیع مطالعہ کا نتیجہ ہے. ان کی زبان نہایت سادہ اور سلیس ہے الفاظ کا بر محل استعمال مضامین کو پرکشش بناتا ہے ۔موصوف کی ادبی فہم، علمی لیاقت، تخلیقی صلاحیت، زبان پر قدرت اور مطالعہ کا شوق انہیں دوسروں سے منفرد اور علیحدہ کرتی ہے۔
اردو ادب کے کئی ایسے اہم اور معروف قلم کاروں نے موصوف کے فن و شخصیت اور کارناموں پر تفصیلی گفتگو کی ہے ۔
معروف شاعر اور ادیب سہیل اختر (مرحوم) ان کے بارے میں لکھتے ہیں: ’’اردو زبان و ادب کا احسن امام احسن کا اوڑھنا بچھونا ہے وہ اردو کے مراکز سے دور بغیر کسی صلہ و ستائش کی تمنا کے خاموشی سے اردو ادب کی خدمت کر رہے ہیں اردو سے انہیں جو لگن ہے اس ناطے اردو کی تحفظ اور بقا کی خاطر حتی المقدور کوشش کرتے ہیں یعنی وہ ان میں سے ہیں جو اردو کی کھاتے نہیں بلکہ اسے اپنا خون جگر پلاتے ہیں‘‘ ۔
احسن امام احسن کی کئی کتابیں اشاعت کے مرحلے سے نکل کر منظر عام پر آچکی ہیں جنہیں ادبی حلقے میں خوب پذیرائی حاصل ہوئی ہے ۔
اس کڑی میں مہاراشٹرا کے قلمکار، بہار بنگال اور اڑیسہ کے قلم کار اور جھارکھنڈ کے قلمکار نہایت اہم اور توجہ طلب ہیں ۔
درج بالا کتب میں ان اہم قلمکاروں کا ذکر ہے جنہیں وہ نہ صرف یہ کہ بہتر ڈھنگ سے جانتے ہیں بلکہ ان کی تحریر اور ان کی تصنیف پر گہرا مطالعہ اور مشاہدہ ہے ۔کتاب میں شامل قلمکاروں جن پر تجزیاتی اور تنقیدی مضامین قلمبند کیے گئے ہیں ان میں نظم نگار بھی ہیں اور نثر نگار بھی ہیں جو متعلقہ قلم کار کے فن، اسلوب اور اس کی شخصیت پر معلومات فراہم کرتی ہے۔جن کے بارے میں مصنف نے عمدہ اور جامع معلومات پیش کرنے کی بھرپور سعی کی ہے ۔
مذکورہ بالا کتب نہ صرف اردو زبان و ادب کے حوالے سے بے حد اہمیت اور معنی خیز ہے بلکہ زمانہ حال اور مستقبل کے ان تمام طلبہ و طالبات کے لیے نہایت اہم ہے جو کالجز اور یونیورسٹیوں اردو زبان و ادب کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور تحقیقی کام میں ملوث ہیں ۔ان کتاب میں شامل قلمکاروں کے حوالے سے مضامین میں موصوف نے جس آرا اور نظریے کا اظہار کیا ہے اس سے متعلقہ صوبے کی نہ صرف ادبی منظر نامہ ابھر کر سامنے آتا ہے بلکہ وہاں کی موجودہ دور میں اردو زبان و ادب کی مقبولیت، رجحانات اور مسائل و امکانات کا بھی بخوبی علم ہوتا ہے ۔اس لحاظ سے بھی ان کی تذکرہ نویسی اور مذکورہ کتابیں توجہ طلب اور اہمیت کی حامل ہیں۔
اللہ تبارک و تعالی سے دعا گو ہوں کے رب کریم ان کو اچھی صحت کے ساتھ لمبی عمر عطا فرمائے ۔

 

Comments are closed.