Baseerat Online News Portal

ادبی ادارہ انڈین فرینڈس سرکل ریاض کے زیر اہتمام محفل شعر و سخن کا انعقاد

ہر جائے سخن ذکر وطن کرتے رہیں گے

ریاض سعودی عرب سے منصورعالم قاسمی کی خاص رپورٹ
شہر کہکشاں ریاض مملکت سعودی عرب میں۷۵ سالہ جشن آزادی ہند’’ آزادی کا امرت مہوتسو،،کے موقع پر ۲۶؍ اگست بروز جمعہ انڈین فرینڈس سرکل کے زیر اہتمام ادبی فورم ریاض کی جانب سیایک شاندار محفل شعر سخن کی محفل سجائی گئی ، جس کی صدارت آئی ایف سی کے سربراہ جناب عبدالقیوم احمد نے کی ۔بحیثیت مہمان خصوصی ڈاکٹر سید مسعود صاحب موجود رہے جبکہ ا دارہ ادب اسلامی ہند کے نائب صدر ابونبیل خواجہ مسیح الدین صاحب اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز کے صدر ابرار حسین صاحب مہمانان اعزازی کے طور پر اسٹیج پر جلوہ افروز رہے ۔ نظامت کے فرائض حسان عارفی صاحب نے بحسن و خوبی انجام دیے ۔ادبی فورم کی دیرینہ روایات کے مطابق یہ مہتم بالشان محفل نژی و شعری دو نشستوں پر مشتمل رہی ۔ نثری نشست کا آغازہونہار طالب علم یوسف دانش کی دلنشیں انداز میں قرات کلام پاک کی آیات مبارکہ سے ہوا۔ ابتدا میں وسیم قریشی صاحب نے طنز و مزاح سے پھرپور فکاہیہ ’’کپڑے سکھانیکی مشین ،،سنایا، سعید اختر صاحب نے ’’گھوڑوں کی مجلس ،،کے عنوان سے طنزیہ مضمون پیش کیا پھرطرز جدید کے مشہور افسانہ نگار تنویر تما پوری صاحب نے اپناافسانہ ’’وائرس،، سنا یا۔ ہر دلعزیز صحافی و مزاح نگار کے این واصف صاحب بہت دلچسپ افسانچے پیش کیے اور آخر میں معروف افسانہ نگار و شاعرابونبیل خواجہ مسیح الدین نے معاشرتی رواداری کے موضوع پر ’’اذانچی ،،کے عنوان سے دلگداز کہانی پیش کی اور سامعین نے ان ساری نگارشات کی خوب پذیرائی کی اوربہت محظوظ ہوئے۔ مہمانو ں کی پر تکلف ضیافت کے بعد باضابطہ طور پر مشاعرہ کاآغاز ہوا جس میں شعرا کرام نے موقع کی مناسبت سے حب الوطنی ، قومی یکجہتی اورمذہبی رواداری کے جذ بات سے سرشار نظمیں اور غزلیں پیش کیں جنہیں سامعین نے خوب سراہا اور داد و تحسین سے نوازا۔ اس طرح یہ محفل ادب رفیق مشاعرہ مشتاق احمد صاحب کی نگرانی میں حسن انجام کو پہنچی ۔ اس محفل میں محبان وطن و شیدائیان اردو کی کثیر تعداد شریک رہی۔قارائین کی تسکین ذوق کے لیے شعرا کرام کے کلام سے منتخب اشعار پیش ہیں:
سعید اختراعظمی
خاک وطن نے پوچھا ہے اختر عجب سوال
آئے ہو برسوں بعد رہے عمر بھر کہاں
دانش ممتاز
تمھارا ایماں ہے جب خدا پرصفوں میں یہ انتشار کیوں ہے
وفا پرستی کی بھینٹ چڑھ کر بتاؤ سر زیربار کیوں ہے
منصورقاسمی
رونے گانے سے کچھ نہیں ہوگا،گڑگڑانے سے کچھ نہیں ہوگا
آسماں چھونا ہے تو پر کھولو، پھڑ پھڑانے سے کچھ نہیں ہوگا
خورشید الحسن نیر
ہر دار و رسن کو سر دیں گے ہر دیپ کو دیں گے پروانہ
ہم سے تو نہ دیکھا جائے گا اس شہر وفا کا ویرانہ
اکرم علی اکرم
ملک میںمردم شماری آگئی
سامنے نیت تمہاری آگئی
ضیا عرشی
مختلف سب کی زبانیں مختلف سب کا لباس
متحد کیسے رہیں گے لوگ کرتے تھے قیاس
گلزار مراد آبادی
تو کر دوستی، دشمنی سوچ کر
میں دونوں ہی پر وفا کرتا ہوں
اسلم نور
چہرے پہ اطمنان کے اس ڈھونگ سے کہو
اندر جو ٹوٹتاہے اسے کب دکھاؤ گے
سہیل اقبال
وہ اپنی تیر اندازی مجھ ہی پر آزماتے ہیں
جنہیں یہ فن سکھاتا ہوں جنہیں تیار کرتاہوں
حسان عارفی
اب ہم کو وہ سمجھائیں گے رشتوں کا تقدس
جو اپنے سگے باپ برادر کے نہیں ہیں
ظفر محمود ظفر
زندانوں میں قید کھڑے ہیں سب دیوانے
آزادی کا ہاتھ میں بس پرچم ہوتا ہے
ابونبیل مسیح دکنی
یوم آزادی ہے لیکن کیا یہ آزادی کہیں
ایسی آزادی کو پھر ہم ظلم صیادی کہیں
شخصی آزادی پہ قدغن لگ گئی ہے دوستو
جبر کی ہے حکمرانی دور جلادی کہیں

Comments are closed.