Baseerat Online News Portal

اسرائیل سے گٹھ جوڑ کا نتیجہ – محمد صابر حسین ندوی

اسرائیل سے گٹھ جوڑ کا نتیجہ –

 

محمد صابر حسین ندوی

[email protected]

7987972043

 

عرب امارات نے اسرائیل سے اتحاد کیا، اس نے فلسطینیوں کے سینہ پر چھری ماری اور اپنے ذاتی مفادات کی خاطر پوری اسلامی تعلیمات اور انسانیت کو بھٹی میں جھونکتے ہوئے اسرائیلی تمغہ اپنے گلے میں ڈال لیا ہے، یہ کام کوئی پوشیدہ اور ڈھکے چھپے طور پر نہ تھا اور ناہی یہ وہ دور ہے جب ذرائع ابلاغ کا کوئی خاص اثر نہ ہو یا پھر محدود اثر ہو؛ چنانچہ جب مصر نے اسرائیل سے تعلقات ہموار کئے تھے اس وقت غالباً اتنا ہنگامہ نہ ہوا ہوگا اور اس کا اثر دیگر نفوس پر اتنا نہ پڑا ہوگا جتنا کہ اب عرب امارات کی پہل کے بعد ہورہا ہے، اس اتحاد سے ایک طرف اسلحہ سازی، اسلحہ بندی اور قتل و غارت گری کو فروغ ملا ہے، چنانچہ غزہ پر حملے کی کثرت اور فلسطین کو نظر انداز کرتے ہوئے یروشلم میں امریکہ و دیگر ممالک کی گھس پیٹھ تیز ہوگئی ہے، تو دوسری طرف عوام میں بھی بے چینی و اضطراب ہے، جن لوگوں نے اسلامی علوم کو پڑھا سمجھا اور مغربی افکار کا جائزہ لیا ہے، جنہوں نے تقابلی مطالعہ بھی کیا ہو یا کم از کم ایمانی بنیاد پر دل کو تازہ رکھتے ہوں ان میں فلسطینیوں کے تئیں محبت اور اسرائیل سے نفرت فطری بات ہے؛ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ عرب ممالک میں اس کی تعداد کم ہے، اس کے بالمقابل مغربیت اور فکری تزلزل کا اثر زیادہ پایا جاتا ہے، امریکہ و یورپ کی یونیورسٹیز میں پڑھ کر وہ اسلامی اساس سے دور بلکہ بسااوقات متنفر نظر آتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اعلی طبقوں میں اسرائیلی جارحیت کے سلسلہ میں وہ بے چینی نظر نہیں آتی جو ہونی چاہئے تھی، ابھی چند دنوں قبل کا واقعہ یہ ہے کہ عرب امارات کے امیر محمد بن زايد کے قریبی حمد المزروعي نہ صرف عرب اسرائیل کے تعلقات کو جائز سمجھتے ہیں؛ بلکہ اس پہل کو پچھلی غلطی کا ہرجانہ مانتے ہیں۔

انہوں نے اسرائیلی اخبار سے بات کرتے ہوئے اس بات کا اظہار کیا ہے کہ نعوذ باللہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں پر ظلم کیا، انہیں خیبر سے نکالا اور عدل سے کام نہ لیا، اسی لئے وہ چاہتے ہیں کہ اب اسرائیل سے ہاتھ ملایا جائے، چنانچہ انہوں نے خصوصاً سعودی عرب کو دعوت دی ہے کہ وہ اسرائیل کی طرف مائل ہوں__- یہ کوئی حیرت کی بات نہیں ہے، ویسے بھی عمومی طور پر عرب کا مغرب کی جانب رجحان ہے، امریکہ کو اپنا مائی باپ مانتے ہیں، صدر امریکہ ان کے آقا ہیں، اب ظاہر سی بات ہے کہ نسلوں پر اس کا اثر پڑے گا، آپ اسی سے اندازہ لگا لیجئے کہ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو عادل نہیں سمجھا گیا تو ان کی نظر میں کون عادل ہوگا، عدل حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ تھا، یہودیوں کے ساتھ جو کچھ ہوا، ان کی بدعہدی اور نالائقی کی وجہ سے ہوا، آپ نے ہمیشہ ان کے ساتھ حسن سلوک روا رکھا؛ بلکہ آپ کو ان چیزوں میں جس میں شریعت اسلامیہ خاموش رہتی انہوں کی اقتدا کرتے تھے، نہ جانے کتنے مواقع آئے جب ان کی کھلی ہوئی غلطیاں سامنے تھیں؛ لیکن آپ نے انہیں نظر انداز کیا، یہ وہ باتیں ہیں جس کا خود یہودیوں نے آپ ہی کے زمانہ میں اقرار کر لیا تھا، آج بھی منصف مزاج مغربی مفکرین و دانشوروں نے یہی بات مانی ہے، لیکن افسوسناک واقعہ یہ ہے کہ اسلام کے تئیں کجی رکھنے والے اور اپنی خواہشات کی اتباع کرنے والے رات دن قرآن و حدیث کے سامنے رہنے والے غلط راہ پر چل پڑے ہیں، اب امید ہے کہ بڑی تعداد میں ایسے نوجوان سامنے آئیں گے جو اسلامی بغض سے بھریں ہوں گے، اسرائیلی چمک کے سامنے ان کا ایمانی نور مدھم ہوجائے گا اور وہ اخلاقی دیوالیہ پن کے ساتھ انہیں کے گن گائیں گے،جب ایسا ہوجائے تو سمجھ جائیں کہ قیامت آنے کو ہے، اللہ تعالی کا فیصلہ اترنے ہی والا ہے۔

 

Comments are closed.