Baseerat Online News Portal

امید کی کرن ڈاکٹرکلیم اختر

 

صوبۂ بہار میں مولانا مظہر الحق یونیورسٹی سے ملحق دینی تعلیمی بورڈ ” بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ “ اللہ تعالیٰ کی ایک عظیم نعمت ہے، جس کےتحت پورے بہار میں بحمداللہ بےشمار ادارے چل رہے ہیں، ان میں سے بعض کا نصاب پرائمری و ثانویہ تک ہے تو بعض کا عالمیت و فضیلت تک منظور ہے؛ لیکن نہایت افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ ان میں سے بیشتر اداروں کی تعلیمی حالت ان کے موجودہ غیر ذمہ دار صدور و سکریٹریوں کے باعث جمود و تعطل کا شکار ہے؛ بلکہ بعض کی حالت تو ایسی بن گئی ہے کہ اسے تعلیم گاہ کہنا یا تعلیم گاہ کے طور پر پہچاننا مشکل ہو گیا ہے؛ کیوں کہ کہیں اساتذہ کی ہی بحالی نہیں ہورہی ہے تو کہیں اساتذہ بحال کیے جا رہے ہیں؛ لیکن رشوت خوری کے ذریعہ ایسے اساتذہ کہ جنہیں خود ہی تحصیل علم کی ضرورت ہے، جس کی وجہ سے نہ تو وہ طلبہ کو کچھ پڑھا لکھا پاتے ہیں اور نہ ہی ادارہ کوترقی ملتی ہے۔ بورڈ سےمنظورشدہ اداروں میں سےایک ادارہ مدرسہ عزیزیہ جامع مسجد پوپری (سیتامڑھی) بھی ہے، جس کی بنیاد 1953/میں پڑی ، اس کےپہلے صدرمدرس بانی ادارہ مولانا عبدالعزیز رحمہ اللہ ہی تھے ،ادارہ ہذابنیاد کے بعد سے ترقی کی راہ پرگامزن تھا، علاقے کے بےشمار علماء جو ذی استعداد و کامیاب ہیں انھوں نے وہاں سے تعلیم حاصل کی ہے؛ لیکن درمیان میں یہ ادارہ بھی اس کے کارکنان کی بطن پروری کے باعث تعطل کاشکار ہوگیا، زمانے سے اسامیاں خالی تھیں، جنہیں پر کرنے کی کوششیں بھی نہیں کی جا رہی تھیں، کئی پرنسپل آئے اور ریٹائرہوگئے؛ لیکن وہ اسامیاں پرنہیں کر پائے۔ ایسی ناامیدی و مایوسی کے عالم میں الحمدللہ ثم الحمدللہ کہ تقریبادو برس قبل سماجی خدمت گار عالی جناب ڈاکٹرکلیم اختر صاحب اس ادارہ کے سکریٹری کے عہدے پر بحال ہوئے، ڈاکٹرصاحب نے اپنی عادت کے مطابق ادارے کی ترقی کےلیے اول دن سےکمرکس لی ، آتے ہی اپنےاخلاق کریمانہ سے بکھرے ہوؤں کوجوڑا ، لوگوں کوقریب کیا اور ادارہ کی ترقی کےلیے اساتذہ و ملازمین کےساتھ مل کر مکمل کوشش کرتےرہے ، ان کے آنے کے بعد ادارہ میں بہت سی ترقیات ہوئیں۔ مثلاً تعمیر شدہ عمارتوں کی حفاظت کےلیے رنگ و روغن ، روز مرہ کی صفائی کی شکلیں ، ادارہ کےاحاطہ میں شجرکاری اوراحاطہ کے تحفظ کے لیے مضبوط دروازہ بھی لگوائے ہیں ، جامع مسجد کےلیے بیت الخلاء ، وضوخانہ ، غسل خانہ وغیرہ تعمیرکروایا۔ ذرائع نےخبردی ہے کہ ڈاکٹر کلیم اختر صاحب کا تعلیمی منصوبہ بہت اہم ہے، جس کے پیش نظر اساتذہ کی بحالی بدعنوانی سے پاک اور اچھے ماحول میں ہو اور اساتذہ بھی مخلص و باصلاحیت ہوں، تاکہ آئندہ نسل کی صحیح تعلیمی پرورش و پرداخت ہوسکے؛ چنانچہ اپنی اسی فکر کو عملی جامہ پہناتے ہوئے گزشتہ پندرہ روز قبل انتھک محنت و کوشش کے بعد انہوں نے تقابلی امتحان منعقد کروایا ، جس میں چار باصلاحیت مدرس اور ایک پیون کی بھی تقرری عمل میں آئی۔
واضح رہے کہ اس ادارہ میں تقریباً بیس سال بعد اساتذہ کی بحالی ہوئی ہے ، جب کہ ڈاکٹرصاحب کے سکریٹری کےعہدے پر رہنے کی مدت بھی نہایت مختصر ہے، ایسے میں ان کے کام میں اس قدرتیزرفتاری کو دیکھ کر علاقے کے لوگ مبارکبادی پیش کررہےہیں اور اپنی ذمہ داریوں سے لاپرواہی کے اس گھنے اندھیرے میں انہیں امید کی کرن کے طور پر دیکھ رہے۔
رب کریم محترم کویوں ہی اپنے مشن میں سرگرم رکھے اور ان کے عمل سے دیگر عہدے داران کو بھی سبق سیکھنے کی توفیق دے، تاکہ امت کےنونہالوں کی آبیاری ہوتی رہے۔

Comments are closed.