Baseerat Online News Portal

امیرشریعت ثامن کے انتخاب کی کہانی ایک.غیرجانبدارکی زبانی

 

مفتی عبد اللہ خالد،صوفی.نگر، بہارشریف

الحمد للہ 30 ستمبر2021 کے امارت شرعیہ بہار،اڑیسہ وجھارکھنڈ پھلواری شریف پٹنہ کے متفقہ اہم اور دور رس فیصلے کے مطابق 9اکتوبر2021 شنبہ کو ارباب حل وعقد کااجلاس گوناگون خدشات کے.درمیان منعقد ہوا ـ نظم وانتظام قابل ستائش تھا ـ میں نے اس سے قبل تین امراء شریعت کے انتخاب کا منظر دیکھا ہے ـ اس موجودہ انتخاب کانظم وانتظام کم ازکم.میری توقع کے خلاف نہایت ہی منظم پرسکون اورلائق دید تھا ـ نائب امیر شریعت، قائم مقام ناظم امارت شرعیہ، اراکین مجلس استقبالیہ، کارکنان وعہدیداران امارت شرعیہ نے شب وروز کی محنت وجانفشانی سے اتنے کم وقت میں اتنا شاندار نظم وانتظام کرلیا.یہ.سب بغیر نصرت الٰہی اور اس کے خاص فضل وکرم کے ناممکن ومحال تھا ـ اس کے لیئے میں اور ارباب حل وعقد کے اراکین اورپورے ملک بلکہ پوری ملت کے لوگ اللہ کا شکر ادا کرنے کے ساتھ ان مذکورہ حضرات کے بھی صمیم قلب سے شکر گذار ہیں ـ

تمام ارباب حل وعقد کو دعوت نامے بذریعہ ڈاک، وھاٹس اپ اورمیسیج بھیجے گئے تھے تاکہ کوئی ایک رکن بھی دعوت نامے سے محروم نہ رہے ـ

اراکین اور مہمانوں کےاستقبال کے لیئے رضاکار حضرات امارت کے داخلی دروازے کے باہر ہی موجود تھے ـ دعوت نامے دیکھ کر اندرجانےکی اجازت دیتے ـ اندر مختلف کاؤنٹر مختلف اضلاع کے لیئے متعین تھے جہاں اراکین کے دعوت نامے،فوٹووالے شناختی کارڈ دیکھ کر فہرست سے ملاکرایک داخلہ کارڈ اورایک معمولی سے بیگ میں تین کتابچےایک پیڈاورایک قلم حوالہ کردیاجاتا بغیرداخلہ کارڈ کے انتخابی جلسہ گاہ میں داخل ہونا ممکن نہیں تھا ـ

ناشتے کا اچھا نظم.تھا پوری سبزی اور جلیبی ہرمہمان کواپنی رغبت اور خواہش کے مطابق لینے کی سہولت حاصل تھی البتہ چائے کاکوئی نظم مجھے کہیں نظر نہیں آیا ـ انتخابی اجلاس شروع ہونے کا وقت 11 بجے تھا مگر اراکین 9 بجے کے قبل سے ہی جلسہ گاہ میں آنا شروع ہو گئے تھے جلسہ گاہ میں موبائیل لے جانے کی سخت ممانعت تھی جلسہ گاہ کے داخلی دروازے پر رضاکار اور پولیس کے عملے موجود تھے یہاں بھی کئی کونٹر بنائے گئے تھے جہاں ہر آنے والے کاداخلہ کارڈ فوٹوشناختی کارڈ دیکھ کر فہرست سے ملانے اور فہرست پر ٹِک لگانے کے بعدہی جلسہ گاہ میں جانے کی اجازت ملتی تھی واضح رہے کہ امارت کے داخلی دروازے اندرونی کاؤنٹر جلسہ گاہ کے باہر متعدد کیمرے لگے ہوئے تھے معتبر ذریعہ سے معلوم ہواکہ المعہدالعالی جہاں انتخابی اجلاس ہونا تھااور قرب وجوار میں 20عددسی سی ٹی وی کیمرے لگائے گئے تھے ـ خلیل پورہ موڑ، اجلاس گاہ کےداخلی دروازے پرایک ایک میٹل ڈیٹیکٹر کے علاوہ 20 مقامات پرہینڈ میٹل ڈیتیکٹر کا نظم کیا گیاتھا ـ علاوہ ازیں سیکڑوں پولیس کے نوجوان اے ایس پی، ڈی ایس پی، ایس ڈی او، بی ڈی اور،متعدد مجسٹریٹ نظم وانتظام کوسنبھالنے اور کسی ناخوشگوار واقعے کوروکنے اور اس سے نمٹنے کے لیئے موجود تھے ـ

گیارہ بجے سے پروگرام شروع ہونا تھا کچھ دیر قبل ہی ہال کی اکثر نشست گاہیں پُر ہوچکی تھیں چندہی نشست گاہیں خالی رہ گئی تھیں ـ پونے گیارہ بجے سے اعلان کیا جانے لگا کہ تمام تشریف لائے ہوئے ارکان حل وعقد سے گذارش کیا جاتا ہے کہ وہ انتخابی ہال میں تشریف لےآئیں گیارہ بجے داخلی دروازہ.بند کردیا جائیگا اور پھر اس کے بعد آپ اندرتشریف نہیں لاسکینگے ـ دسوں ایسے اراکین جو سخت معذور اور بیمار تھے کسی کے سہارے سے یا

پھر اپنے ایمانی جذبہ اور قوت کے بل بوتے پر تشریف لائے تھے ایک صاحب کینسر کے مریض نہایت نحیف وکمزور اور شدید تکلیف میں مبتلا شخص نے بتایا کہ اپنے امیر کے انتخاب سے اہم اور عظیم میری نگاہ میں کوئی کام نہیں میں اس نیت سے حاضر ہواہوں کہ اگر اسی میں میری موت ہو گئی تو اللہ کے دربار میں یہ کہ سکونگا کہ جاہلیت کی زندگی سے بچنے اور اسلامی شریعت کے مطابق ایک امیر کے ماتحت زندگی گذارنے کے جذبہ سے میں نے اپنی بیماری کے باوجود حاضری دیا ـ اور مجھے رھمت الٰہی سےیقین ہے کہ اسی بناپر اللہ مجھے بخش دے گا ـ

گیارہ بجنے میں پانچ منٹ باقی رہ گئے تھے کہ اعلان کیا گیا کہ ہال میں مجلس استقبالیہ کے اراکین اور رضاکاریاامارت شرعیہ کے جو کارکنان ہوں وہ سب کے سب باہر چلے جائیں ارباب حل وعقد اور سرکاری منتظمین کے علاوہ کوئی بھی ہال میں نہ رہیں ـ

ٹھیک گیارہ بجے پروگرام کاآغاز ہوگیا ـ نظامت کے فرائض مولانا محمدشبلی قاسمی قائم مقام ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف انجام دے رہے تھے ـ موصوف نے صدارت کے لیئے مولانا محمد شمشادرحمانی نائب امرشریعت کانام پیش فرمایا اور صدر کی اجازت سے پروگرام کو آگےچلانا شروع کیا قران پاک کی تلاوت اور بارگاہ رسالت ماٰب صلی اللہ علیہ وسلم میں ہدیہ نعت پاک پیش کرنے کے بعد نائب امیر شریعت مولانا محمدشمشاد رحمانی صدر مجلس نےاپنے پر مغز اورمعلوماتی خطاب میں ساتوں امیر شریعت کی مختصر تاریخ ان کے کارناموں اور انکی قربانیوں کاتذکرہ کرتے ہوئے امارت شرعیہ کی مختصر تاریخ اور اس کے لیئے بانی امارت شرعیہ ابوالمحاسن حضرت مولانامحمد سجاد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی بے نفسی، اخلاص وللّٰہیت، بے لوثی، شب وروز کی انتھک محنت، جدوجہداور اپناسب کچھ قربان کردینے کاتذکرہ وقت کی کمی کے باوجود نہایت جامع ومانع اور دلچسپ انداز میں کیا ـ اور اس بات پر نہایت لطیف پیرایہ میں زور دیااور متوجہ فرمایا کہ انتخاب امیر کے سلسلےمیں ہماری کوشش ہے اور یہی امارت کی شوری نے بھی طے کیا.ہے کہ انتخاب متفقہ طور پر ہو ـ اگر اتفاق ممکن.نہیں ہوسکا تو مجبوراً ووٹنگ کا سہارہ لینا ہوگا

اس کے بعد آسام کے امیر شریعت نے مختصر خطاب میں اہل بہار اور بانی امارت شرعیہ کاشکریہ ادا کیا اور فرمایا کہ پورے ملک نے امارت کے نظام کو بہار سے سیکھا اور لیا ہے ـ

پروگرام کے ناظم نے اعلان کیا کہ شوریٰ نے یہ طے کیا.ہے کہ امیدواروں کااعلان اسٹیج سے نہ کیا جائے بلکہ شرکا اور اراکین سے ہی امیدواروں کی پسند معلوم کیا جائے اب اگر ہرشخص سے فرداً فرداً پوچھا جائے تو کافی وقت ضائع.ہوگا اس.لیئے چند حضرات ابتدائی صفوں سے چنددرمیانی صفوں.سے اور چند آخری صفوں.سے امیر شریعت ثامن کے لیئے اپنی پسند کے نام پیش کریں.ـ چنانچہ لوگوں نے پرچہ پر نام لکھ کر پیش کرنا شروع کیا ـ اس میں.غالباً اراکین کو کچھ غلط.فہمی.ہوئی اور تقریباً تمام لوگوں نے اپنی اپنی پسند کے نام دینا شروع کردیا اورایک طرح انتشاری کیفیت کااندیشہ ہونے لگا ناظم جلسہ نے غلط فہمی.کو دور فرمایاا ور وضاحت.فرمایا کہ ابھی ووٹنگ نہیں ہورہی ہے بلکہ صرف نام پیش کرنے کے لیئے کہاگیاہے ـ پھر تمام پرچوں کو مفتی امارت شرعیہ قاضی شریعت اور مشاہدین.یعنی امیر شریعت آسام اور امیر شریعت کرناٹک وغیرہ کی موجودگی میں تمام پرچیوں میں جوجونام تھے ان کو دیکھا گیا اورناظم جلسہ نے اعلان.کیا کہ جتنی بھی پرچیاں آئی ہیں ان میں تین ہی نام ہیں (۱) مولانا خالدسیف اللہ رحمانی(۲).مولانا.فیصل ولی رحمانی (۳).مولاناانیس.الرحمٰن قاسمی

صدر جلسہ اور نائب امیر شریعت مولانا شمشاد رحمانی صاحب نے اسلام کی اجتماعیت پسندی اور اختلاف وانتشارسے بعدوتنفرپر مناسب حال خطاب فرماکر حسب روایات سابقہ امیر شریعت کے متفقہ انتخاب کی سعی بلیغ فرمایا اسی درمیان دوامیدواروں کامزید نام آگیا جس کااعلان ناظم جلسہ نے کیا(۱) مولانا محمد شمشاد رحمانی نائب امیر شریعت (۲) مولانا مفتی نذرتوحید ،چترا، جھارکھنڈ اس پر کچھ اراکین میں چہ میگوئیاں شروع ہوگئیں کہ اسی درمیان صدرجلسہ اور نائب امیر شریعت مولانا محمد شمشادرحمانی مائیک پر تشریف لائے اور فرمایا کہ میں امیر شریعت کا نہ تو پہلے امیدوار تھا نہ ہی اب ہوں حضرت مولاناابوالمحاسن محمدسجاد رحمۃ اللہ علیہ امارت کے بانی اور روح رواں ہونےکے باوجودامیر نہیں بنے

اور تادم آخر نائب رہ کر تمام کاموں کو انجام دیتے رہے لہٰذا میں امیدوار نہیں ہوں ( واضح رہے کہ اس درمیان وقفہ وقفہ سے حاضرین کے درمیان بسکٹ، نمکین اور پانی کے بوتل وافر مقدار میں تقسیم کیا جاتا رہا البتہ نماز ظہر وعصر کے لیئے باضابطہ کسی نظم کا نہ ہونا بہت ہی افسوسناک تھا مزید یہ کہ کھانے کے ڈبہ کی تقسیم میں بے ضابطگی تھی کہ ایک.چوتھائی لوگوں کو ہی کھانے کا ڈبہ مل سکا باقی لوگ محروم رہے )پھر کچھ

ہی دیر بعد مولاناومفتی نذرتوحید صاحب نے بھی اپنانام واپس لےلیا اور اسکے چند ہی لمحہ بعد فقیہ العصر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب نے بھی اپنا نام واپس لے لیا ـ اب صرف دوامیدوار رہ گئے تھے مولاناانیس الرحمٰن قاسمی اور مولانا احمدولی فیصل رحمانی اب بہت کچھ امید بندھتی جارہی تھی کہ شاید متفقہ امیر شریعت منتخب ہوجائے چنانچہ بار بار اعلان کیا گیا کہ اگر کوئی ایک صاحب بھی اپنانام واپس لے لیں تو ووٹنگ کی نوبت نہیں آئیگی پانچ منٹ کاوقت دیا گیا کہ اگر دونوں حضرات میں سے کوئی نام واپس لے لیں توقدیم روایت باقی رہ جائیگی مگر افسوس صد افسوس کے ہانچ منٹ کاوقت ختم ہوگیا اور دونوں حضرات میں سےکسی نے بھی اپنا نام واپس نہیں لیا اس لیئے صدرجلسہ نے اعلان کیا کہ اب آگےووٹنگ کی کارروائی شروع کی جارہی ہے ـ بکس لایا گیا اس کاتالا کھول کر بکسوں کوالٹ پلٹ کر دیکھایا گیا اورحاضرین کے مطمئن ہوجانے کے بعد بکس کومقفل کردیا گیا اور ووٹنگ شروع ہوگئی ـ ایک ایک کرکے ارباب حل وعقد کے تمام موجودہ ممبران نے اپنااپناووٹ دیا پانچ بج کر بیس منٹ تک ووٹنگ.کاکام مکمل.ہوگیا ـ اور ایس ڈی او، مجسٹریٹ، پولیس عملے، مشاہدین اور دونوں.امیدواروں.کے ایک ایک نمائندہ کی موجودگی میں اسٹیج ہی پر ووٹوں کی گنتی.کاکام شروع کیا.گیا 05.40 پر گنتی مکمل ہوگئی اور اسٹیج پر ہی سے امیدوار کے.نمائندہ نے نعرہ لگاناشروع.کیا کہ احمدولی فیصل زندہ باد ناظم جلسہ نے مائک پر آکر اعلان کیا کہ ابھی باضابطہ کسی کے کامیابی کا اعلان نہیں ہوا ہے اس لیئے آپ حضرات پرسکون رہیں ابھی کچھ ضابطہ کی کارروائی باقی ہے اس درمیان امیرشریعت آسام کی نصیحتوں سے حاضرین مستفید ہوتے رہے اور 05.53 شام میں باضابطہ مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی کامیابی کا اعلان کردیا گیا جناب مولانا انیس الرحمٰن قاسمی کو197 جب کہ مولانا احمدولی فیصل رحمانی کو 347ووٹ ملے ـ

سب سے پہلے قاضی شریعت امارت شرعیہ نے اپنی جانب سے، تمام قضاۃ امارت شرعیہ، اور بہار،اڑیسہ وجھارکھنڈ کے تمام مسلمانوں کی جانب سے سمع وطاعت کی بیعت کیا پھر نائب امیر شریعت بعدہ قائم مقام.ناظم امارت شرعیہ نے.بھی سمع وطاعت پر بیعت کیا پھر نومنتخب.امیر.شریعت نے مختصر.نصیحت کے بعدتمام حاضرین.سے ہر جائز امر.میں امیر کے اطاعت کی بیعت لیا اور تمام حاضرین نے بیعت کے.الفاظ کہے بعدہ جناب مولانا انیس الرحمٰن قاسمی صاحب اسٹیج پر تشریف لائے اور نو منتخب امیر شریعت سے سمع و طاعت کی بیعت کیا اور اتحادواتفاق کے ساتھ رہنے اور امیر شریعت کے سمع وطاعت کی مختصر نصیحت فرمائی اس کے بعد دعاپر انتخاب امیر ثامن.کااجلاس نہایت خوش اسلوبی کےساتھ پرامن اورپرسکون ماحول میں اختتام.پذیر ہوا فلله الحمد والمنه

Comments are closed.