Baseerat Online News Portal

اورنگ آباد کو سمبھاجی نگر کرنے کی سیاست کیا رنگ لائے گی؟

جمیل احمد شیخ
مدیراعلیٰ کاوش جمیل،اکولہ،اورنگ آباد
Mob:9028282166
سرزمین اورنگ زیب ؒ ریاست ہی نہیں ملک کا تاریخی شہر اورنگ آباد جو دُنیا میں اپنا مقام رکھتا ہے۔اس شہر کو اورنگ زیب ؒ کی وجہ سے ہی رونق ملی ہے۔جو آج تاریخی شہر بناہواہے۔اورنگ آباد کو دولت آباد قلعہ ،جامع مسجد،بی بی کامقبرہ،حمایت باغ،پن چکی،سلیم علی جھیل،۲۵دروازوں اور دیگر تاریخوں عمارتوں نے رونق بخشی ہے،اس شہر کو تاریخی شہر کے ساتھ صنعتی شہر بھی کہاجاتاہے۔1653ءمیں مغل بادشاہ اورنگ زیب ؒ نے اس شہر کانام اورنگ آباد رکھاتھا۔کھڑکی اس شہر کا اصل نام تھا ،جو پہلے گاؤں ہواکرتاتھا۔احمد نگر کے سلطان ملک عنبر نے اس کو دارالحکومت بنایاتھا،جو ایک دہائی کے اندر ایک بڑی آبادی والا مسلط شہر بن گیا۔ملک عنبر کے 1626ءمیں انتقال کے بعد اُن کے بیٹے فتح خان نے کھڑکی نام بدل کر فتح نگر کردیا۔1633ءمیں شاہی فوجیوں کے ذریعے دولت آباد قلعہ پر قبضہ کرنے کے بعد فتح شاہی سمیت نظام شاہی غلبہ مغلوں کے قبضے میں آگیا۔
1653ءمیں جب مغل شہزادہ اورنگ زیب ؒ کو دوسری بار دکن کا وائسرائے مقررکیاگیا توانہوں نے فتح نگر کو اپنا دارالحکومت بنایا اور اس کا نام اورنگ آباد رکھ دیا۔تب سے لیکر اب تک اس شہر کا نام اورنگ آباد ہے۔لیکن وقتاً فوقتاً اس شہر کے نام تبدیل کرنے کی قواعد ہمیشہ سے چلتی آرہی ہے۔جب بھی اس علاقہ کے انتخابات آتے ہیں،یہ مدعا ہمیشہ زوروں پر چلتا رہا ہے۔اس بار بھی آئندہ میونسپل کارپوریشن کے انتخابات ہوناہے۔پھر سے اس شہر کے نام بدلنے کولیکر سیاست شروع ہوگئی ہے۔ہم دیکھ رہے ہیں گذشتہ کچھ دنوںسے سبھی پارٹی کے قائدین،لیڈران،سیاست کرتے نظر آرہے ہیں۔فی الحال ریاست میں مہاوکاس اگھاڑی اقتدار میں ہے۔جن میں کانگریس،این سی پی،اور شیوسینا شامل ہے۔اِن تینوں پارٹیو ں میں شیوسینا کا اس شہر کانام بدلنے کا اہم ایجنڈہ ہے۔جو آج ہی نہیں گذشتہ کئی سالوں سے اس شہر کانام بدلنے کو بیتاب ہے۔یایوں کہئے کہ شیوسینا کے لئے اس شہر کانام بدلنے کامدعا اُن کے سیاسی کیئریرکو برقرار رکھے ہوئے ہے۔شہر نام تبدیلی کولیکر کانگریس ،این سی پی،اے آئی ایم آئی ایم ،اٹھولے گروپ کاری پبلکن پارٹی آف انڈیا اور دیگر سیاسی پارٹیاں اور تنظیمیں اس کے سخت مخالف ہیںتو وہیں شیوسینا،بی جے پی،اور ایم این ایس اس کے حمایتی ہیں۔ذرائع سے ملی معلومات کے مطابق شیوسینا اورنگ آباد کانام سمبھاجی نگر کرنے کی تجویز کابینہ کے سامنے رکھنے کی تیاری میں ہے۔انداز جتایاجارہاہے کہ اس تجویز سے ریاست میں ایک بڑے سیاسی کھیل کو انجام دیئے جانے کی کوشش کی جارہی ہے۔حالانکہ موجودہ ریاستی حکومت کے ڈپٹی چیف منسٹر اجیت پوار،ریونیو منسٹر بالاصاحب تھورات نے نام بدلنے کی شدید مخالفت کی ہے۔اِن کا کہنا ہے کہ مہاوکاس اگھاڑی کے تیار کردہ پروگرام میں یہ مدعا شامل نہیں ہے۔دریں اثناءسی ایم او مہاراشٹر کے ٹویٹر ہینڈل سے سمبھاجی نگر کا اکثر ذکر ہوتارہاہے۔ کانگریس ،این سی پی کے رہنماؤں نے اس پر برہمی کا اظہاربھی کیاہے۔وزیرمملکت برائے اطلاعات و تعلقات عامہ اسلم شیخ نے کہاکہ یہ طباعت غلطی تھی،تاہم خود وزیراعلیٰ ادھوٹھاکرے نے گذشتہ جمعرات کو ایک بار پھر سمبھاجی نگر کا ذکر کیا۔جس سے یہ واضح ہوگیاکہ کہ طباعت غلطی نہیں بلکہ جان بوجھ کر کیاگیاعمل ہے۔اِدھر شیوسینا قائدین کا کہنا ہے کہ ہمیشہ سے اورنگ آباد کو سمبھاجی نگر کہتے آئے ہیں۔ہم اس کردار کو کیسے تبدیل کریں؟اسی کردار کی وجہ سے کہیں مہاوکاس اگھاڑی میں پھوٹ نہ پڑجائے؟کردار کی برقراری رکھنے کے لئے شیوسینا مہاوکاس اگھاڑی سے کہیں الگ تو نہیں ہوگی؟یاپھر اقتدار میں رہنے کے لئے شیوسینا اپنے کردار میں نرمی لائے گی؟ایسے بہت سارے سوالات ہم سبھی کے ذہن میں ہیں۔خیر۔۔۔یہ تو طے ہے کہ یہ ایک سیاسی ہتھکنڈہ ہے،جو آئندہ میونسپل کارپوریشن کے انتخابات کے پیش نظر آزمایاجارہاہے۔سبھی کو اپنی سیاسی وجود کو برقرار رکھناہے۔کوئی حمایتی بن کو تو کوئی مخالف بن کر اس مدعے کا بھرپور استعمال کررہاہے۔ایک بار انتخابات ہوجانے دو۔۔پھر دیکھنا یہ مدعا ہمیشہ کی طرح پھر سے کہیں غم ہوجائے گا۔

Comments are closed.