Baseerat Online News Portal

آہ! میری محبوبہ جاں بلب۔۔۔۔۔۔۔ محمد نظرالہدیٰ قاسمیؔ نوراردولائبریری حسن پور گنگھٹی ، مہوا ،بکساما،ویشالی

آہ! میری محبوبہ جاں بلب۔۔۔۔۔۔۔

 

محمد نظرالہدیٰ قاسمیؔ

نوراردولائبریری حسن پور گنگھٹی ، مہوا ،بکساما،ویشالی

8229870156

9135703017

 

میری زندگی کا ایک قیمتی سرمایہ جس سے میں ٹوٹ کر محبت کرتا ہوں، اس کی جدائی میرے لئے سوہان روح سے کم نہیں ہے، وہ میرے خواب کا ایک حصہ ہے، وہ میری ضرورت ہے، میرا شب و روز،نشیب و فراز سب اس سے منسلک ہیں۔ میں اسے بے انتہا چاہتا ہوں اس کے بغیر میں اپنے آپ کو تنہا اور بے جان سمجھتا ہوں،وہ مجھے ہر منفی و مثبت خبر سے بر وقت آگاہ کرتی ہے، وہ اپنی خبر سے مجھے کبھی خوب رلاتی ہے اورکبھی ہنساتی ہے، وہ اپنی سریلی آواز سے دل و دماغ کو جلا بخش کر ایک قسم کا سرور پیدا کرتی ہے ،کبھی منفی خبر سناکر فرحاں و شاداں دل و دماغ کو اذیت بھی دیتی ہے، اس کے انداز البیلے ہیں، اس کو سن اور دیکھ کر لوگ راہ یاب بھی ہوتے ہیں اور اس کی محبت کا غلط استعمال کرکے اپنے لئے جہنم کی تاریکی کو اپنے نام کرلیتے ہیں، اچھائی اور برائی دونوں صفتیں اس کے رگ و ریشہ میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہیں،پل بھر کے لئے بھی اس سے جدا ہونا گوارا نہیں ہوتا، سوتے وقت جب تک آنکھ بند نہ ہو نگاہیں اس کی طرف ٹکی ہوئی ہوتی ہیں اور انگلی اس کے لب و رخسار پر بوسہ لے رہی ہوتی ہے، میری محبوبہ کا انداز ہی ایسا ہے کہ اس کے ساتھ عشق و مستی کی کہانی دہراتے رہنا میری زندگی کا ایک اہم حصہ ہوگیا ہے، سوکر اٹھنے کے بعد اگر اس کی زیارت فوری نہ ہوتو پورا وجود بیقرار ہوجاتا ہے اور جب تک اس کو دیکھ نہ لوں دلِ بیقرار کو قرار نہیں آتا، اس انوکھی محبوبہ کے سامنے تو تمام رشتہ دار، متعلقین، محبین، متوسلین، اعزہ و اقارب کی محبت ہیچ ہے، جہاں مہمان داری میں جاتا ہوںتو میزبان سے محو ِگفتگو ہونے میں دل نہیں لگتااور دل اندر سے ملامت کر رہا ہوتاہے۔ جب گفتگو سے خلاصی ملتی ہے تو پھر دل سے لگے اس محبوبہ کو اپنے ہاتھوں میں لیکر اپنی انگلیوں سے بوسہ دینے لگتاہوں۔بسا اوقات میزبان کو ہماری ملاقات سے بوریت محسوس ہونے لگتی ہےاور ا سے اس بات کا احساس ہونے لگتا ہے کہ یہ اپنی محبوبہ سے ایک پل بھی جدا ہونا گوارا نہیں کرسکتا ہے، اس محبوبہ کی محبت کے سامنے بڑے چھوٹے کا اکرام،ادب و شائستگی سب پھیکی ہے، بسا اوقات چاہ کربھی بڑوں کا ادب ملحوظ نہیں رکھ پاتا،دل چاہتا بھی ہے کہ بڑوں کے سامنے بے ادبی سے پیش نہ آئوں اور اپنی محبوبہ سے رابطہ نہ رکھوں؛ مگر افسوس کہ دل مانتا ہی نہیں، محبت بھی عجیب شئے ہے، چھپانے سے چھپتی نہیں،لوگ کہتے ہیں کہ محبت چھپنے کی چیز نہیں ہے ،یہ ایسی شئے ہے جس کی چنگاری تو دل میں ہوتی ہے لیکن شعلے اعضاء و جوارح کے ظاہری نشو و نما سے عیاں ہوتے ہیں اور دیکھنے والی آنکھیں ایک مرتبہ میں بھانپ لیتی ہیں کہ یہ شخص کسی نہ کسی کی محبت میں گرفتارہے اور اسے اس نے مکمل دِل دے رکھا ہے، گاؤں گرام کے لوگ طنزیہ انداز میں چہ میگوئیاں کرتے پھرتے ہیں کہ یہ شخص ہر وقت اپنی انگلی کو لمس کئے پھرتا رہتا ہے، مسجد کے نمازی انگشتِ بدنداں ہیں کہ یہ شخص اللہ تعالیٰ سے ملاقات تو کرتا ہے؛ لیکن بے اعتنائی اور بے توجہی کے ساتھ،وہ نماز تو پڑھتا ہے لیکن اس کی کیفیت "واحد حاضر جمع غائب”کی ہوتی ہے (یعنی جسمانی طور پر حاضر ہوتا ہے اور روحانی ذہنی طور پر یہ خواہش ظاہر کررہا ہوتا ہے کہ کب فرصت ملے کہ پھر ان سے ملاقات کروں)گھر کے لوگ طعنہ دیتے ہیں اس کو بیوی کی کیا ضرورت اس کے لئے تو وہی محبوبہ کافی ہے،کھانے پینے ،گفت و شنید کے وقت جب ساتھ میں ہوتی ہے تو والدہ ڈانٹ ڈپٹ کرتی ہیں کہ جب دیکھو اسی میں لگا رہتا ہے کبھی تو اس سے جدا رہو،لیکن محبت کا خمار ایسا رچ بس گیا ہے کہ چاہ کربھی اس عشق کے بھوت کو اپنے سے جدا نہیں کرپاتا؛گویا کہ عشق و محبت کے اس راہی کو ہروقت اور ہر آن کسی نہ کسی شخص کے تلخ لہجے کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لیکن محبت میں گرفتار عاشق کوئی نیا نہیں ہے کہ گھبرا جائے اور اس کی پیشانی پر شکن آجائے ،اسی محبوبہ نے ۲۰۱۷ء "میں ایک انجان شخص سے میری دوستی کرائی ،جسے میں غائبانہ طور پر خوب چاہتا تھااور اس کے نقل و حرکت کا دل میں ہمہ وقت تصور کرتا تھا اور اب تو پوچھنا ہی نہیں میری چاہت کی انتہا عروج پر ہے، اس کی ایک آواز میرے لئے رات کی تاریکی اور دن کا اجالا،گرمی ،برسات کسی بھی طرح کا کوئی موسم مانع نہیں ہوتا،میری دیرینہ خواہش تھی کہ اس محبت کی خوشبو کو ایسے ہی چھپا کر رکھا جاتا جیسا کہ مشک ہرن کی ناف میں چھپاہوتاہے، لیکن کچھ دن قبل اس نے اس راز کو راز نہ رہنے دیا”(اللہ تعالیٰ میرے اس دوست کو ہمیشہ ہرا بھرا رکھے)آج میری محبوبہ جاں بلب ہے، اس کی سانسیں رک رک کر چل رہی ہیں، بسااوقات مجھے احساس ہونے لگتا ہے کہ وہ مجھے داغ مفارقت نہ دے بیٹھے،اس سے ہماری بہت ساری یادیں وابستہ ہیں،میری بہت ساری چیزیں اس کے دل میں دفن ہیں،اسی کی توسط سے غائبانہ طور پر،ماں کی ممتا،باپ کی شفقت و محبت،بیوی بچوں کا پیار،استاذ کی دعا ،متعلقین کی خبر گیری کا اندازہ ہوتا ہے، لیکن آج وہ کشمکش کی زندگی گذار رہی ہے،وہ موت و حیات کی راہ دیکھ رہی ہے،جب اس کی سانس بحال ہوجاتی ہے تو اِس بے سکون دل کو سکون ہوجاتا ہے؛ لیکن اندیشہ ہمہ وقت لاحق رہتا ہے کہ وہ مجھ سے کب جدا ہوجائے وہ ان دنوں وینٹیلیٹر پر ہے ،بجلی کی تیز رفتار کرنٹ سے اس کو خوراک فراہم کی جاتی ہے ،جب میری محبوبہ مکمل آسودہ ہوجاتی ہے تو پھر اس کو وینٹیلیٹر پر سے اتار کر اس سے محبت کا اظہار کیاجاتا ہے؛لیکن اس کا قُویٰ مضبوط نہ ہونے کی وجہ سے خوراک کو زیادہ دیر تک اپنے اندر نہیں رکھ پاتی اور ہاضمہ کمزور ہونے کی وجہ سے اس کے اندر ہضم کی صلاحیت مکمل مفقود ہوگئی ہے جس کی وجہ سے اندر کی طاقت و قوت میں تیزی سے گراوٹ اآجاتی ہے ؛چنانچہ اس کی ظاہری اور باطنی کیفیت کو دیکھ کر پھر آناََ فا ناََ وینٹیلیٹر کا سہارا لیناپڑتا ہے ،کچھ لوگ کہتے ہیں کہ کیا ضرورت ہے ایک ہی محبوبہ رکھنے کی دوسری رکھ لیجئے،میرا دل اس بات پر آمادہ نہیں ہے کہ ایک ایسی محبوبہ جسے میں نے چار سال سے سنبھال کرسفر و حضر، رات و دن اپنے دل کے قریب یا سوتے وقت بغل میں رکھا، اس کو اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز اور باپردہ رکھا ، جس کے جسم پر ادنی سی ادنی خراش بھی دل کو مغموم کرنے کا ذریعہ ہوتا تھا،اس کو مضبوط پیرہن عطا کیا تاکہ اگر غیر دانستہ طور پر ہاتھ سے جدا ہوکر گرجائے تو اس کے جسم پر ہلکی خراش بھی نہ پڑے، ایسی محبوبہ کو لوگ جدا کرنے کا مشورہ دیتے ہیں،لیکن میں تو باوفا ہوں ،میرا ضمیر باوفا ہے ،میں اس کے مرنے تک اس کا متبادل تو درکنار سوچنا بھی گناہ عظیم سمجھتا ہوں،آپ تجسس میں ہوں گے کہ وہ کون سی ایسی محبوبہ ہے جس کی مدح میں آسمان وزمین کی قلابیں باندھی گئیں تو بتاتا چلوں کہ وہ بیقرار دل کو قرار عطا کرنے والی محبوبہ کا نام ام ، آئی ، نوٹ ،فور (Redmi Note 4) موبائل ہے،آپ تمام احباب سے گزارش ہے کہ آپ ان کی صحت یابی کے لیے خصوصی دعا فرمائیں اور اگر صحت اس کی قسمت میں نہ ہوتو اللہ تعالیٰ متبادل کی کوئی شکل عطا فرمائے۔

نوٹ: اس عشق کے حمام میں سب لوگ جزوی یا کلی طور پر ننگے ہیں،موبائل مذکر ہے لیکن لفظ (محبوبہ)کی مناسبت سے ہر جگہ مؤنث کا استعمال کیا ہے۔

Comments are closed.