Baseerat Online News Portal

ایک ایک ووٹ کی قدر کریں!

محمد حسن ندوی
استاذ حدیث وفقہ دارالعلوم ماٹلی والا بھروچ گجرات
بہار میں الکشن کا بگل بج چکاہے،72 سال سے ہرپارٹی نے مسلمانوں کو اپنا ووٹ بینک بنایاہے،اس کے لئے کبھی بی جے پی کی شکست کومدعابنایا ہے، توکبھی مدرسہ بورڈ کے مدارس کی ترقی کو،کبھی سیلاب کو،لیکن افسوس ہے کہ جس پارٹی کے قائد ین نے اپنی پاڑٹی کو سیکولر کہا یایہ کہا کہ پارٹی کا منشور قوانین ہند کے مطابق ہےمگران ہی پارٹی کے لوگوں نے جمہوریت کا خاتمہ کیاہے،اور اقلیت کے ساتھ استحصال کیاہےاور ان سبھوں کاعمل اس کے خلاف ہے ،بلکہ ان کے دور حکومت میں ہی بہت سے قوانین پاس کیے گئے جو جمہوریت اور اقلیتوں کے خلاف تھے جن کا نفاذ آج موجودہ حکومت کررہی ہے،اس کی واضح مثال بابری مسجد کاقضیہ ہے۔
یہ بات ہرشخص پرعیاں ہےکہ کا نگریس کےدورمیں اس کا تالا کھولاگیا،شیلانیاس کیاگیا،مورتی رکھی گئی،شہید کی گئی ،پھرایک سال پہلے وہ جگہ رام مندر بنانے کےلئے فیصلہ کرکےدیدی گئی، اگرچہ سپریم کورٹ نے بابری مسجد کی شہادت کو ایک جرم قرار دیاتھا،لیکن وہ بھی گھڑی آگئی ،اور 30 ستمبر20 کو لکھنؤ کی اسپیشل سی بی آئی عدالت نے یہ فیصلہ سنادیا کہ سب ملزمین بےگناہ ہیں اوران سبھوں کوبری کردیا،جب کہ پوری دنیا جانتی ہے کہ بابری مسجد کوکس نے شہید کیا تھا؟
لیکن افسوس ہوتا ہے ان پارٹیوں کے قائدین پرجواپنے آپ کو سیکولر کہتےہیں ،انہوں نے اس ظالمانہ فیصلہ پر ایک لفظ نہیں بولا،اور نہ اس کے خلاف کوئی آواز بلندکیا؟مطلب یہ ہے کہ فکری اعتبارسے ،بسپا،آرجےڈی،جدیو، کانگریس اور بی جے پی ( الکفر علی ملۃ واحدہ )کے تحت سب ایک ہیں۔
غور کرنےکامقام ہےبہارمیں بےشمار پارٹیاں ہیں جنتادل سے کئی پارٹی بنی،این سی پی سے تین پارٹی بن چکی ہے،سب اپنے امیدوارکو کھڑا کررہی ہیں ،لیکن اس کو کوئ بی جے پی کا ایجنٹ نہیں کہتا،کیا وجہ ہے کہ اگر کوئی مسلمان اپنی پارٹی بناتاہے تواس کو اغیارتواغیار خود مسلمان اور علماء اس کو بی جے پی کا ایجنٹ کہتےہیں،؟اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ برادران وطن مسلمانوں کو قائد دیکھنا نہیں چاہتے،صرف آپ ان کا غلام بنتے رہیں تو یہ منظورہے لیکن مسلمان کے ہاتھ میں قیادت دیکھنا نہیں چاہتے۔
بھائیو!ابھی بھی فیصلہ کاموقع ہے،ہم سوچیں اور اتحاد کا مظاہرہ کریں ،اور ایک ایک ووٹ کی قدر کریں ،ابھی حکومت بنانے کی فکر نہ کریں البتہ اس بات کی ضرورکوشش کریں کہ مسلمان زیادہ سے زیادہ تعداد میں ودھان سبھامیں جائے،تاکہ ہماری ترجمانی کریں گے ،اور وہاں ہمارے مسائل کو اٹھائیں گے۔
ایک ہوجائیں تو بن سکتے ہیں خورشید مبیں ورنہ ان بکھرے ہوئے تاروں سے کیا بات بنے

Comments are closed.