Baseerat Online News Portal

اے کھجوروں کے جھرمٹ میں سوئے ہوئے

ثمر خانہ بدوش

 

اے کھجوروں کے جھرمٹ میں سوئے ہوئے
اے یتیموں کے والی ،اے خیر الانام

سر بھی اپنے کٹے گھر بھی اپنے جلے
جرم جتنے تھے سب اپنے سر پر ٹکے
تیر و تلوار نیزے ہیں پھر مستعد
اپنی خاطر یہاں پھر سے مقتل سجے
روز کٹتے ہیں اطفال و پیر و جواں
قاتلوں کی حمایت میں ہے حکمراں
پھول کلیوں سے یاں خالی آنگن ہوئے
وہ جو منصف تھے کل آج دشمن ہوئے
تیغ تانے ہوئے دیکھو نفرت کھڑی
ہے قیامت سے پہلے قیامت بڑی
اپنے سر ظالموں کی نمائش میں ہیں
ہاں ترے امتی آزمائش میں ہیں

ہند میں اپنا جینا ہوا ہے حرام
اے کھجوروں کے جھرمٹ میں سوئے ہوئے
اے یتیموں کے والی، اے خیرالانام

ثمر خانہ بدوش ?

Comments are closed.