Baseerat Online News Portal

بصیرت آن لائن کا ایک مثالی کارنامہ 

 

مظفر رحمانی

ایڈیٹر بصیرت آن لائن

ضلع مدھوبنی کے لئے 5/دسمبر 2021 کی تاریخ ہمیشہ یاد رکھی جائے گی ،چوں کہ اسی دن مشہور زمانہ، ہندستان کے اول ترین اردو نیوز پورٹل، "بصیرت آن لائن” اور "تحریک اردو ادب” مدھوبنی، کے زیر اہتمام "بمقام متھلا ٹیچرس ٹریننگ کالج” بسوارہ مدھوبنی، ایک تاریخی سیمینار بعنوان” تذکرہ علماء مدھوبنی "کا انعقاد ہوا جس کی صدارت ممبئی سے تشریف لائے ہوئے نوجوان فاضل حضرت مولانا حافظ اقبال چونا والا (رکن مجلس مشاورت دارالعلوم وقف دیوبند) نے فرمائی، دوسرے اہم مہمان "بصیرت آن لائن” کے سرپرست محترم، حضرت مولانا رشید احمد ندوی کی موجودگی، بحیثیت چیف ایڈیٹر بصیرت آن لائن،مولانا غفران ساجد قاسمی کی نگرانی، اور راقم الحروف کی نظامت، سیمینار کے کنوینر، نوجوان فاضل مولانا عنایت اللہ ندوی کی موجودگی میں یہ تاریخی سیمینار بحسن و خوبی تکمیل کو پہونچا، جس میں علاقے کے بڑے جید علما کے ساتھ، نوجوان فضلاء مدارس بڑی تعداد میں شریک ہوئے اور ساتھ ہی سیاسی لوگوں کی بھی بڑی تعداد دیکھی گئی، جن میں قابل ذکر سابق مرکزی وزیر جناب شکیل احمد صاحب کی شرکت نے اس کے اعتبارو وقار کو اور بڑھادیا ( بقول برادرم جناب امتیاز احمد صاحب (پپو)اس سمینار میں پانچ سو سے زائد علماء ودانشوران اور سیاسی لوگوں نے شرکت کی تھی ،)

اس طرح کی کوشش شاید میرے علم کے مطابق پہلی مرتبہ دیکھنے کو ملی ہے ،اس کے لئے مختلف نشستوں میں مدھوبنی ضلع کے علما اور دانشوران نے بات بھی کی اور اللہ کا نام لے کر بے سرو سامانی میں اس کی تاریخ بھی طے کردی گئی ،یقین جانئے کہ سمینار کو ابھی چند دن باقی تھے کہ ہمارے بہت محترم دوست مولاناغفران ساجد قاسمی چیف ایڈیٹر بصیرت آن لائن اور نوجوان فاضل مولانا عنایت اللہ ندوی جالے مجھ سے ملاقات کے لئے آئے ہم نے حال و احوال کےبعد سمینار سے متعلق تیاریوں کا جائزہ لینے کے لئے پوچھا کہ اب تک کیا تیاریاں ہوپائی ہیں ،انہوں نے جب مجھ سے کہا کہ اب تک کسی طرح کی کوئی پیش رفت اور تیاریاں سر دست نہیں ہوپائی ہے تو یقین جانئے کے ہمارے ہوش اڑ گئے پھر ان دونوں نے کہا کہ اللہ سے امید ہے کہ ان شاءاللہ سارا نظام ہوجائیگا اس موقعہ سے بعض رائے ہم نے بھی دی، دو دنوں کے بعد جب ہم نے دوبارہ رابطہ کیا تو دل کو اطمینان ہوا اور بے حد خوشی ہوئی، جب مولانا غفران ساجد قاسمی نے مجھ سے پوچھا کہ کیا تمہارے پاس حضرت مولانا وصی احمد صدیقی صاحب رحمۃ اللّٰہ علیہ سے متعلق لکھی ہوئی کوئی تحریر ہے تو میں نے کہا کہ دیکھتا ہوں لیکن وہ تحریر مجھ سے ضائع ہوگئی تھی، میں نے معذرت کی، اور پوچھا کہ آخر بات کیا ہے تو انہوں نے کہا کہ "بصیرت آن لائن "تذکرہ علمائے مدھوبنی ” کے عنوان سے، فقیہ ملت مولانا زبیر احمد قاسمی ،محسن ملت حضرت مولانا وصی احمد صدیقی ،حبیب ملت مولانا قاضی حبیب اللہ قاسمی اور حضرت مولانا مکین احمد رحمانی کی حیات و خدمات پر سیمینار میں پیش کئے جانے والے مقالات پر مشتمل ایک وقیع اور تاریخی مجلہ بھی شائع کررہا ہے، جس میں تمہارا بھی مضمون شامل ہوتا تو اچھا تھا، اور ساتھ میں یہ بھی کہا کہ کام بالکل آخری مرحلہ میں ہے تم ایک گھنٹے کے اندر اپنا مضمون لکھ کر بھیجو ، مجھے خوشی ہوئی کہ کہاں سمینار کے لئے کوئی نظم وانتظام نہیں تھا اور اب مجلے کی اشاعت کی بات ہورہی ہے تو ہمیں ایک گونہ اطمینان ہوا ،اس تاریخی سیمینار کو کامیاب بنانے میں خادم قوم وملت جناب الحاج ڈاکٹر فیاض احمد صاحب، اور ان کے برادران جناب الحاج نیاز احمد، انظار احمد اور امتیاز احمد عرف پپو صاحبان کا بھرپور تعاون رہا، اس کے علاوہ جہاں مدرسہ فلاح المسلمین بھوارہ مدھوبنی نے اس سمینار کی کامیابی اور مجلہ کی اشاعت میں بھر پور تعاون کیا وہیں مخدوم گرامی حضرت مولانا قیصر قاسمی صاحب مہتمم مدرسہ بشارت العلوم کھرایاں پتھرا ، قاضی محمد امداللہ (قاضی شریعت مدرسہ فلاح المسلمین بھوارہ مدھوبنی )مفتی مسیح احمد قاسمی (مدھوبنی )مولانا رضوان احمد قاسمی (سابق استاد دارالعلوم وقف دیوبند ،خادم التدریس حکومت بہار) (بینی پٹی )مولانا عبد الناصر صاحب، (ناظم جامعہ دارالسلام اجرا)نفیس اختر صاحب (ڈمری)مولانا فاتح اقبال ندوی قاسمی صاحب مہتمم مدرسہ چشمہ فیض ململ ،مولانا مرتضی صاحب قاسمی (مدھوبنی)مولانا نصراللہ قاسمی (بینی پٹی)کے نام شامل ہیں،

میری ایک عادت ہے کہ کسی بھی پروگرام میں ،میں وقت سے پہلے پہونچنے کی کوشش کرتا ہوں ،اس دن بھی سمینار کے شروع ہونے سے قبل ٹیچرس ٹریننگ کالج کے احاطے میں پہونچا تو میرے انتظار میں مدیر محترم مولانا غفران ساجد قاسمی اپنے بغل میں ایک خوبصورت مجلہ چھپائے کھڑے تھے سلام و دعا کے بعد انہوں نے پورے وقار کا لحاظ رکھتے ہوئے مجلہ "تذکرہ علمائے مدھوبنی "مجھے پیش کیا ،دوسری ان کی تمام کاوشوں کی طرح اس خوبصورت کاوش پر میری بانچھیں کھل گئیں اور ہم نے ان کو مبارکبادی پیش کیا ،

سمینار اپنے وقت پر قرآن کریم کی تلاوت اور نعت پاک سے شروع ہوا اس موقعہ پر موجود موقر مہمانان عظام نے علماء مدھوبنی اور ان چاروں علماء سے اپنے تعلقات اور نسبت کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کے عظیم کارناموں کو پیش کیا اور مقالہ نگاروں نے بہت مختصر مگر جامع تلخیص پیش کیا.

اخیر میں مجلہ "تذکرہ علمائے مدھوبنی”کی رونمائی صدر سمینار جناب مولانا حافظ اقبال چونا والا صاحب ،مولانا رشید احمد ندوی صاحب اور جناب الحاج ڈاکٹر فیاض احمد صاحب کے ہاتھوں ہوئی.

اس مجلہ میں کل 33/مقالات شامل کئے گئے ہیں ، جس میں فقیہ ملت مولانا زبیر احمد قاسمی رحمہ اللہ پر کل 11/مضامین شامل ہیں جو اس طرح ہیں ،”مولانا زبیر احمد قاسمی اور ان کا اجمالی تعارف ":مولانا ابوالوفا قاسمی۔

"مولانا زبیر احمد قاسمی اور ان کا خاندان "مفتی محمد نوشاد قاسمی۔

"مولانا زبیر احمد قاسمی اور ان کی طالب علمانہ زندگی "مولانا مزمل الرحمان قاسمی۔

"مولانا زبیر احمد قاسمی اور ان کی تدریسی زندگی "مولانا خالد سیف اللہ قاسمی۔

” مولانا زبیر احمد قاسمی اور ان کی فقہی بصیرت "مفتی مناظر احسن قاسمی۔

"مولانا زبیر احمد قاسمی اور ان کا منہج تعلیم و تربیت "مفتی خیر الاسلام خیر قاسمی۔

"مولانا زبیر احمد قاسمی اور اشرف العلوم کنہواں "مولانا عبداللہ قاسمی۔

"مولانا زبیر احمد قاسمی اور ان فقہی خدمات ” مولانا بدر عالم قاسمی۔

” مدتوں رویا کریں گے جام و پیمانہ تجھے "شمس تبریز قاسمی۔

"مولانا زبیر احمد قاسمی اور ان کا مزاج و مذاق "مولانا عطاء اللہ بدرقاسمی۔

"حضرت مولانا زبیر احمد قاسمی صاحب رحمۃ اللہ علیہ پر یہ تمام معلوماتی اور پر مغز مضامین اس مجلہ میں موجود ہیں، جنہیں مقالہ نگاروں نے اپنے خون جگر سے تحریر کیا ہے ،

اسی طرح قاضی حبیب اللہ قاسمی پر مندرجہ ذیل 10/مضامین شامل ہیں،

"حضرت والد ماجد رحمۃ اللہ علیہ” قاضی محمد امداداللہ صاحب

"قاضی محمد حبیب اللہ قاسمی رحمۃ اللہ علیہ”مفتی محمد انظارالحق قاسمی

"دارالقضا اور حضرت قاضی صاحب رحمۃ اللہ علیہ” مفتی مسیح احمد قاسمی۔

” زمانہ تمہیں بھلا نہیں سکے گا "مفتی ابوذر قاسمی صاحب،

قاضی صاحب اور ان کے اوصاف و کمالات "مفتی عزرائیل قاسمی

” پیکر زہدو تقوی قاضی حبیب اللہ قاسمی "مفتی شرف الدین عظیم قاسمی۔

"قاضی صاحب آئینہ اسلاف تھے ” مولانا انوار اللہ فلک قاسمی۔

"قاضی حبیب اللہ قاسمی اسلاف کی سچی نشانی تھے "مفتی ثناء الہدی قاسمی۔

” وہ جو بانٹتے تھے دوائے دل ” مولانا ابوالکلام قاسمی صاحب۔

"حضرت قاضی صاحب سے میری ملاقات ” مفتی عبداللہ عزرائیل قاسمی

جب کہ محسن ملت حضرت مولانا وصی احمد صدیقی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی حیات و خدمات سے متعلق کل 12/مضامین شامل ہیں، عناوین اور مقالہ نگار کی فہرست اس طرح ہے۔

"حضرت مولانا وصی احمد صدیقی قاسمی:کچھ یادیں باتیں: مفتی نادر احمد قاسمی۔

"ہم کو جنوں کیا سکھلاتے ہیں” :نجم الہدی ثانی۔

"رہبر ملت حضرت مولانا وصی احمد صدیقی”: مولانا خالد صدیقی سبیلی صاحب۔

 

” ململ کے دو مکینوں کے ساتھ میری رفاقت "”مولانا عمر فاروق قاسمی

"مولانا وصی احمد صدیقی:کچھ یادیں کچھ باتیں ” مولانا صادق ظفر قاسمی۔

مولانا وصی احمد صدیقی قاسمی رحمۃ اللہ علیہ "مفتی مفتی سلیم الدین قاسمی۔

"مولانا وصی احمد صدیقی قاسمی رحمۃ اللّٰہ علیہ”مولانا سعید الرحمن سعدی قاسمی۔

"شخصیت کے چند نقوش”:مولانا ڈاکٹر نورالسلام ندوی۔

"مولانا نظام الدین ندوی نے ” سوانحی نقوش ”

” مرد آہن "راقم الحروف،(مظفر حسین رحمانی)

"میرے والد میرے مربی وسرپرست ” مولانا سالم صاحب ندوی

اخیر میں مولانا غفران ساجد قاسمی کا مقالہ "بے مثال رفیق ،تاریخ ساز رفاقت کے عنوان سے شامل،

مولانا غفران ساجد قاسمی نے "اپنی بات "میں اس کے مقاصد ،اہمیت ،ضرورت پر گفتگو کی ہے ایک جگہ وہ اس کی مقصدیت کے تذکرے کے بعد لکھتے ہیں کہ

آپ کے ہاتھوں میں جو مجموعہ مقالات "تذکرہ علماء مدھوبنی” کے نام سے ہے ______اس کا مقصد یہ ہے کہ آنے والی نسل اپنے اکابر و اسلاف کی زندگی کے مختلف گوشوں، اور ان کی حیات وخدمات کی اہم تفصیلات سے واقف ہوسکے، اور ان میں سے کسی ایک کو اپنا کر اپنی زندگی گذار سکے (تذکرہ علمائے مدھوبنی,اپنی بات ،2/)

پھر جب ان کے دل میں اس عنوان سے متعلق خیال گذرا تو اس سلسلہ میں انہوں نے اپنے رفقا کے سامنے اس خیال کا اظہار کیا

وہ لکھتے ہیں کہ :

جب میں نے اس خیال کا ارادہ ظاہر کیاتو ہمارے رفقا نے اسے پسند کیا اور انہوں نے اسے سراہا،بالخصوص میرے مخلص اور جان سے زیادہ عزیز دوست مفتی مجتبی حسن قاسمی نوراللہ مرقدہ نے اس کی بہت تحسین کی (گو کہ اب وہ خود ہمارے درمیان موجود نہیں رہے ،لیکن ان کی یادیں اور ان کے مشورے ہمارے ساتھ ہیں )پھر جب اس کے بعد میں نے اس کا تذکرہ رفیق محترم مولانا رضوان احمد قاسمی سابق استاد دارالعلوم وقف دیوبند ،مفتی روح اللہ قاسمی استاد مدرسہ فلاح المسلمین بھوارہ مدھوبنی،مفتی محمد اللہ قیصر ،مولانا نصراللہ قاسمی بینی پٹی ،مفتی قاضی امداداللہ قاسمی قاضی شریعت مدھوبنی وغیرہ سے کیا تو ان حضرات نے بھی میرے اس خیال کا بھر پور تائید کی اور اپنے تعاون کا یقین دلایا (تذکرہ علمائے مدھوبنی ,3/)

اس سمینار اور مجلہ کی اشاعت پر مقتدر علما نے جہاں زبانی مبارکبادی پیش کی وہیں تحریری طورپر بھی اس کا اظہار کیا

قاضی امداداللہ قاسمی لکھتے ہیں کہ

بصیرت آن لائن جو ہندوستان کا سب سے قدیم اور مشہور اردو نیوز پورٹل ہے ،جس نے مثبت اور تعمیری صحافت کو فروغ دینے میں نمایاں رول ادا کیا ہے اور قومی وملی مسائل میں سنجیدہ غورو فکر کر کے مناسب حل نکالا ہے اور اب اکابر مدھوبنی کی حیات وخدمات کی حفاظت اور نسل نو تک اس کو پہو نچانے کے لئے سمینار بہ عنوان "تذکرہ علمائے مدھوبنی” کر رہا ہے اس کے لئے بصیرت آن لائن اور تحریک اردو ادب مدھوبنی بالخصوص بصیرت کے چیف ایڈیٹر مولانا غفران ساجد قاسمی مبارکباد اور خصوصی شکریہ کے مستحق ہیں ،

(تذکرہ علمائے مدھوبنی،5/)

مولانا رضوان احمد قاسمی، لکھتے ہیں کہ

تذکرہ علمائے مدھوبنی”سمینار نسل نو کے لئے مشعل راہ ہے (33)

مولانا نصراللہ قاسمی ،استاد مدرسہ اصلاح المسلمین بینی پٹی لکھتے ہیں کہ

لائق صد مبارکباد ہیں بصیرت آن لائن کے چیف ایڈیٹر مولانا غفران ساجد قاسمی کہ انہوں نے اس طرح کا انوکھا اور معلوماتی پروگرام مردم خیز صوبہ کے ضلع مدھوبنی میں منعقد کرانے کا فیصلہ کیا (77)

سمینار کے ساتھ مجلہ کی اشاعت یقینا بصیرت کا قابل قدر اور مثالی کارنامہ ہے ، بصیرت ٹیم کے ہمت و حوصلے کو صدہا سلام۔

اس موقع پر ایک بار پھر سے خادم قوم وملت جناب الحاج ڈاکٹر فیاض احمد صاحب، جناب الحاج نیاز احمد صاحب، جناب انظار احمد اور جناب امتیاز احمد عرف پپو صاحبان کا شکریہ کہ انہوں نے اس عظیم سیمینار کے انعقاد میں اپنا بھرپور تعاون پیش کیا اور دور دراز سے تشریف لائے مہمانان عظام کی پرتکلف ضیافت کا اہم فریضہ انجام دیا. اللہ ان برادران کو سلامت رکھے آمین.

Comments are closed.