Baseerat Online News Portal

بنگلہ دیش: بدترین ڈینگی بخار پھیلنے سے 1600 افراد ہلاک

بصیرت نیوزڈیسک
بنگلہ دیش کو حالیہ دنوں میں ڈینگی بخار کی بدترین وبا کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے،اس مہلک مرض کے باعث رواں سال ہلاکتوں کی تعداد 1606 تک پہنچ گئی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سرکاری اعدادوشمار کے مطابق مون سون کے موسم کے دوران ڈینگی ایسی وبا ہے جو عام طور پر جولائی سے ستمبر تک مچھروں کی بھرمار کے باعث پھیلتی ہے۔
ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ہیلتھ سروسز کے مطابق ’رواں سال اب تک تین لاکھ 9 ہزار سے زائد افراد اس وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔‘
ڈینگی ایسی وبا ہے جو مچھروں سے پھیلتی ہے اور مچھروں کی یہ خاص قسم میٹھے پانی کے تالابوں، کھڑے پانی اور نالوں میں افزائش پاتی ہے۔
ڈینگی مچھر سے ہلاکتوں کے ریکارڈ 2000 کے بعد سے گذشتہ سال ڈینگی کے باعث 281 اموات ریکارڈ کی گئی تھیں، رواں سال یہ تعداد تقریباً چھ گنا زیادہ ہے۔
ماہرین صحت نے رواں سال ڈینگی کی طوالت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ عام طور پر مون سون کی بارشیں ختم ہوتے ہی ڈینگی انفیکشن کم ہونا شروع ہو جاتا ہے، تاہم اس بار صرف نومبر میں ڈینگی کے تقریباً 38,000 کیسز ریکارڈ ہو چکے ہیں۔
ڈھاکا کی بنگا بندھو شیخ مجیب میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر محمد شرف الدین احمد نے بتایا کہ ’گذشتہ برسوں میں اس عرصہ کے دوران ہم نے ڈینگی کا کوئی مریض ریکارڈ نہیں کیا۔‘
’گذشتہ برسوں میں وبا پھیلنے کا زیادہ رجحان کثیر آبادی والے شہری علاقوں میں تھا، تاہم اس بار دیہی علاقوں میں وبا پھیلنے کی اطلاعات زیادہ ہیں۔‘
ان کے مطابق ’اعدادوشمار سے پتا چلتا ہے کہ رواں سال رپورٹ ہونے والے 65 فیصد سے زائد کیسز 23 ملین آبادی والے شہر ڈھاکا سے باہر کے تھے اور پہلی بار شہر میں یہ انفیکشنز کم ہیں۔‘
صحت عامہ کے ماہر اور عالمی ادارہ صحت کے سابق علاقائی مشیر مظاہر الحق نے بتایا کہ ’ڈینگی کا طویل موسم ممکنہ طور پر موسمیاتی تبدیلی ہے، اس بار درجہ حرارت میں اضافہ ہوا ہے اور مون سون کا موسم بھی طویل رہا ہے۔‘
’مستقبل میں بنگلہ دیشی حکومت کو مون سون سے قبل ڈینگی کنٹرول میکانزم مضبوط بنانے اور عوام کے لیے آگاہی مہم کے علاوہ ڈینگی مچھروں کی افزائش پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔‘

Comments are closed.