Baseerat Online News Portal

بھرم

 

ثمرہ سیف للیانی، سرگودھا

 

وہ آج یونیورسٹی سے آتے ہی اپنے کمرے کو لاک لگا کر رونا شروع ہو جاتی ہے ۔اس کی سسکیاں سارے گھر میں گونج رہی تھی۔اسے یقین نہیں آ رہا جس نے بچپن تک اس کا ساتھ دیا ہمیشہ اس کی ڈھال بنی رہی آج اسی کے ہاتھوں وہ ٹوٹ گئی اسی دوست نے اس کا بھرم توڑ دیا، ایک پردے کی بنا پر، کومل کا آج پہلا دن تھا شرعی پردے کا، وہ پہلے بھی پردہ کرتی تھی لیکن شرعی نہیں، جب سے اس نے موٹیویشن منیبہ فاطمہ کا پردہ سیریز شروع کیا تب سے اس نے ٹھان لی کے اب پردہ کرنا ہے، اسے یونیورسٹی جاتے ہوئے کوئی ٹینشن نہیں تھی کہ اس کی دوست آج بھی اس کی ڈھال بنے گی ہمیشہ کی طرح سب سے لڑے گی۔

لیکن جب وہ مکمل پردے سے یونیورسٹی میں داخل ہوئی سدرہ نے اسے پہچانا نہیں۔کومل اس کے سامنے تھی کومل نے جب نقاب اتارا سدرہ مذاق بنانے لگی کہ یہ کیا بھوتنی بن کے آگئی یار کیا مزاق ہے پہلے بھی لیٹ ہو گئی ہے اور اب تمھارے ڈرامے بازیاں،سدرہ میں مذاق نہیں کر رہی میں سچ میں اصل دنیا میں آگئی ہوں آج اپنے آپ کو پہچانا اتنے میں کومل کی آنکھیں بھر آتی ہے لیکن سدرہ اسے کہتی ہے کہ اگر پردہ نہیں چھوڑنا تو میری دوستی ختم۔

کومل سمجھانے کی کوشش کرتی ہے لیکن سدرہ اتنی بات کہہ کر چلیں جاتی ہے، کومل کو یقین نہیں آرہا اس کا بھرم کس نے توڑا وہ روتے روتے گھرآتی ہے اسے یہ بات سمجھ آ گئی تھی اگر انسان پہ یقین کرے گی تو ایسے ہی بھرم ٹوٹے گے، وہ آنسو صاف کر کے وضو کرتی ہے، اور اللہ کا شکر ادا کرتی ہے جس نے اسے ہدایت دی، وہ اپنے آپ سے وعدہ کرتی ہے کہ وہ سدرہ کو بھی اس راستے میں لا کر رہے گی، کیونکہ وہ دونوں بچپن کی ساتھی تھیں ایسے کیسے کومل سدرہ کو چھوڑ سکتی ہے؟ اس نے ٹھان لی تھی کہ اب وہ ایک نئی زندگی کا آغاز کرنے جا رہی ہے تو سدرہ کیوں نا اس کے ساتھ ہو، وہ اللہ سے گڑ گڑا کر دعا کرتی ہے اے اللہ سدرہ کو بھی چن لیجیے جس طرح مجھے چنا اور پھر اپنی بے پردگی پر توبہ کرتی ہے، صبح ہوتے ہی وہ یونیورسٹی کے لیے تیار ہوتی ہے نقاب کرتے ہوئے اتنا اچھا لگ رہا تھا ساتھ ہی آنسو لڑیوں کی طرح بہنے لگتے ہے کہ اس نے اتنی زندگی کہا گزار دی ادھر ہی وین کی آواز شروع کومل اپنی امی کو خدا حافظ کہہ کر چلی جاتی ہے، وہ یونیورسٹی کے گیٹ پر پہنچ کر حیران ہو جاتی ہے کہ سدرہ عبایا اور حجاب میں ہے وہ بھاگی بھاگی سدرہ کے گلے لگتی ہے، سدرہ ہنستے ہوئے اچھا تم نے سوچ کیسے لیا کی اکیلی جنت میں جاؤں گی بچو میں تو تمہیں مرنے اکیلے نہ دوں، دونوں ہاتھوں میں ہاتھ ڈالیں آگے چلتی ہے اور کومل دل میں اللہ کا شکر ادا کرتی ہے۔

Comments are closed.