Baseerat Online News Portal

بہار الیکشن ٫ یہ وقت ہے ہوشیاری اور سمجھداری کا  نور اللہ نور

بہار الیکشن ٫ یہ وقت ہے ہوشیاری اور سمجھداری کا

 

نور اللہ نور

 

بہار میں انتخابی بگل بج چکا ہے اور ہر امیدوار نے اپنے ہدف و منشور کے مطابق زور آزمائی شروع کردی ہے اور وعدوں ؛ خوابوں ؛ عزم و ارادوں کی بہتات ہے ہر ایک عوام کی کایہ پلٹنے اور نئے بہار کو تشکیل دینے کا مدعی ہے مگر یہ انتخابی جملہ ہے یا حقیقت سے کچھ وابستگی بھی ہے یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہوگا کیونکہ ابھی تو ٹریلر چل رہا ہے پوری فلم تو ابھی باقی ہے۔

گلی گلی چکر لگانا اور خواب و سبز باغ دکھانا تو یہ نیتاوں کا کام ہے اور وہ اپنا کام بخوبی کر رہے ہیں مگر ہم عوام کو کیا کرنا ہے ؟ ہماری کیا زمہ داری ہے اور ہم اپنی قیمتی اور فیصلہ کن حق رائے دہی کا کیسے استعمال کرنا ہے ان سب امور پر غور کرنا ہوگا کیونکہ ہماری معمولی سی لغزش کا فائدہ اٹھا کر یہ سیاسی لوگ اپنے ارادوں و منصوبوں کو تشکیل دیں گے اور ہمارا ووٹ دینے کا جو مقصد ہے وہ رائیگاں جائے گا اس لئے یہ وقت بہت ہی سمجھداری اور ہوشیاری سے اپنے حق کا استعمال کرنا ہے ۔

اس سلسلے میں ہماری سب سے پہلی زمہ داری یہ بنتی ہے کہ ہمارا تعلق جس حلقہ سے ہے اس کے لیے ایک اچھے نیک ؛ کام کرنے والے اور عوامی مسائل کو زمینی طرز پر حل کرنے میں یقین کرنے والے امیدوار کو کامیاب کرنے کا عزم کرنا ہوگا اس سے پرے کہ اس کا تعلق کس پارٹی ہے اور نیز جو لوگ آپ کے چوکھٹ اور دروازے پر آکر ووٹ کے لیے آپ کو لبھانے کی اور للچانے کی کوشش کریں تو دانشمندی کے ساتھ پہلے اس کے کئے گئے کاموں کا جائزہ لیں اور اس کے بیک گراؤنڈ اور کیریکٹر کو بھی ذہن میں رکھیں ورنہ آپ غیر شعوری طور پر یا تو ایسے شخص کا انتخاب کر بیٹھیں گے کہ جس کو اپنے حلقے سے کوئی سروکار نہیں جو آپ کے احوال تک پو چھنے نہ آئے یا پھر ایک انجانے میں کسی غلط شخص کا انتخاب ہو جائے کہ مظفر پور شیلٹر ہوم جیسا معاملہ معاشرے میں دوبارہ رونما ہو اس لئے اپنی حق رائے دہی میں پورے شعور و ادراک کا استعمال کریں ۔

دیکھیں ہر شخص آپ کے پاس فی الحال آپ کا غمخوار ؛ درد مند آپ کے پاس آئے گا اور یہ باور کرائے گا آپ کے حلقہ کا سب سے موزوں اور مناسب اور حقدار نمائندہ وہی ہے مگر آپ کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ کون آپ کے علاقے کے لیے مضر اور مفید ہے اور اسی طرح ہماری یہ بھی زمہ داری بنتی ہے کہ وہ غریب عوام جو ووٹ کے اہمیت سے نابلد چند روپیوں کے عوض اپنے اور اپنوں بچوں کے مستقبل کا سودا کر بیٹھتے ہیں ہمیں ان کو اس کی طاقت کے بارے میں بتانا ہوگا اور انتخابی جھانسے میں آنے کے بجائے اس کا صحیح استعمال کرنا ان کو سکھانا ہوگا ورنہ ہم تو سمجھداری سے ووٹ کریں گے مگر ان کی طمع اور عدم واقفیت کی وجہ سے ساری محنت اکارت ہوجائے گی ۔

دوسرا کام یہ کرنا ہے کہ جب ہم پولنگ بوتھ کا رخ کریں تو ہم ایک بار اپنے گرد و نواح کا جائزہ لے لیں اور یہ سوچ کر جائیں کہ ہم جس پارٹی کو بھی کو ووٹ کر رہے ہیں اس نے کیا کام کیا ہے اس کے اقتدار کے آنے سے ہم کتنا مستفید ہونگے اور کتنا نقصان ہوگا یہ ساری باتیں ملحوظ خاطر رہے اور اپنی منفعت و مضرت کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے حق کا استعمال کریں۔

اور آخری بات کہ جو ابھی اپنے بھاشنوں میں وکاس وکاس چلا رہے ہیں ان کے وکاس کو بھی ذہن میں رکھیں اگر یاد نہیں ہے تو پانچ سالہ دور کو ذہن میں رکھیں اور غور کریں کہ کتنا وکاس ہوا ہے اور یہ کتنا وکاس کریں گے آپ پولنگ بوتھ پر جانے سے پر اپنی اذیت و پریشانی کو ذہن میں رکھیں ان کی کار کردگی کو دیکھیں کہ انہوں نے کتنا فائدی پہونچا یا ہے اور نقصان اور اس کے بعد ان کو سبق سکھائیں اور خاص کر مسلم علاقوں میں یہ مسلم کارڈ کھیل کر مسلم امیدوار کو میدان میں لائیں گے اس لئے اس جھانسے میں نہ آئیں کہ وہ مسلمانوں کے لیے کام کرے گا وہ سیکولر پارٹی سے وہ جیت کر وہ ان کے منصور کو تقویت دے گا اس لئے مسلم و غیر مسلم کے امتیاز کئے ہوشیاری ؛ سمجھداری ؛ اور دانشمندی سے اپنے حق کا استعمال کریں ورنہ ایک معمولی سی غلطی آپ پر پانچ سال کے لیے عتاب و عذاب بن کر ٹوٹے گی ۔

Comments are closed.