Baseerat Online News Portal

بہار کا پنچایتی الیکشن اور ہماری ذمہ داری

مکرمی!
آج کل بہار میں پنچایتی الیکشن کا چرچا عروج پر ہے، ہوٹلوں میں، دکانوں پر، چوک چوراہوں پر ہر زبان پر الیکشن کی باتیں چل رہی ہیں، کوئی ووٹ دے کر پنچایت کی ترقی کی فکر کی بات کرتا ہے، کوئی امیدواروں کے درمیان اچھائیاں اور برائیاں تلاش کرتا ہے تو کوئی ووٹ دے کر نوٹ لینے کی بات کر رہا ہے۔ میں ایسے سبھی لوگوں سے کہنا چاہوں گا کہ الیکشن میں اپنے قیمتی ووٹ کو چند کوڑیوں کے لیے مت فروخت کیجیے، اس لیے کہ نہ ملک کا قانون اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ آپ کسی سے پیسے لے کر اس کو ووٹ دیں اور نہ ہمارا مذہب اسلام اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ آپ اپنے ووٹ کو فروخت کردیں۔
ہمیں چاہیے کہ ہم اپنا لیڈر خود تجویز کریں، چند پیسوں کی لالچ میں ہم بہک جاتے ہیں، جیسا امیدوار ہمیں چاہیے ہم لالچ میں پڑ کر ایسے امیدوار کو منتخب نہیں کر پاتے، اس لیے کہ ہم ووٹ دان کرنے کے بجائے فروخت کر دیتے ہیں، پھر وہی بات ہوجاتی ہے کہ ’’لمحوں نے خطا کی تھی صدیوں نے سزا پائی‘‘ اس کا خمیازہ ہمیں پانچ سال تک بھگتنا پڑتا ہے، سب سے پہلے ہمیں کوشش یہ کرنی چاہیے کہ ہمارا لیڈر دین دار، ایماندار اور نمازی ہو، حلال و حرام کی تمیز کرنے والا ہو، اسے حق و باطل کا علم ہو۔
دوستو! ہم آج بھی سوئے ہوئے ہیں جب کہ رولنگ پارٹیوں کی تاناشاہی بہار میں قائم ہے، آج کی حکومتوں اور سیاسی پارٹیوں کی نگاہ بد مسلمانوں پر اور خاص کر علمائے کرام پر لگی ہوئی ہے، آج کوئی بلاک کا کام ہو یا ضلع کا، ہر جگہ عوام پریشانیوں میں مبتلا ہیں ایک کاغذ بنوانے کے لیے کئی کئی چکر لگانے پڑتے ہیں اور پھر جب تک کوئی آدمی دلال کا سہارا نہیں لیتا اس کا کام نہیں ہوتا۔ ہمارے سماج میں اگر کوئی انصاف کی بیٹھک لگائی جاتی ہے تو مال و حیثیت کی بنیاد پر رشوت لے کر فیصلہ کیا جاتا ہے اگرچہ وہ حق پر ہوں۔
پنچایتی الیکشن کا دور دورہ ہے، ضلع پارشد سے لے کر وارڈ ممبر تک جتنے امیدوار ہوں ، بہت سوچ سمجھ کر ہمیں اپنا ووٹ دینا ہے، سب سے پہلے ایسے امیدواروں کو ترجیح دیں جو دیندار ہوں، متقی اور نیک ہوں، عوامی خدمت کرنے والے ہوں، بے لوث ہوں اور سماج و پنچایت کے مسائل کے حل کے لیے عملی میدان میں اتر کر کام کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔ اللہ پاک ہمیں صحیح سمجھ عطا فرمائے۔ آمین!
قاری میر جمال مریاوی
رابطہ نمبر: 8977891915

Comments are closed.