Baseerat Online News Portal

بے خاک کے چھانے ہوئے زر کس کو ملا ہے

مکرمی!

سی اے کا امتحان، جس کا شمار مشکل ترین مسابقتی امتحانات میں ہوتا ہے جس میں ناکام ہونا عام سی بات ہے مگر لگن جستجو اور یکسوئی سے کامیابی مل سکتی ہے۔ اورنگ آباد دکن کے دو نوجوان محمد عرفان نمک والا اور نظام منصوری نے ثابت کر دکھایا کہ ناممکن کچھ بھی نہیں ہے اگر عزم اور حوصلہ ہم سفر ہو اور ماہرین کی صحیح رہنمائی کی روشنی میں منصوبہ بند تیاری ہو تو کامیابی ہماری منتظر و مقدر ہوگی۔ واضح رہے کہ اول الذکر کافی عرصہ سے کامیابی کے لئےکوشاں تھے بالآخر ان کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگیا۔
طویل عرصہ سے مسلمانان ہند اپنی بقاء کی جدوجہد میں مصروف ہیں اور بڑی اکثریت ناامیدی کا شکار ہو چکی ہے۔ اور اس بے اثری کا بنیادی سبب تعلیم کی کمی اور مقابلہ جاتی امتحانات کو نظر انداز کرنا بھی ہے۔ مبارکباد کے مستحق ہے اسکول آف فائنانس کے صدر صفر خان، جنہوں نے نا مساعد حالات میں بلا معاوضہ و بغیر کسی فیس کے وقت کی اہم ضرورت اور تقاضہ کو پورا کرتے ہوئے فائنانس ادارہ کا قیام عمل میں لایا اور طلبہ کی رہنمائی کا نظم بھی کیا اور انہیں درکار سہولیات فراہم کیں۔
اسکول کے پروگرام ڈائرکٹر سی اے عبدالحکیم ہیں۔ آپ ایک منجھے ہوئے اور تجربہ کار سی اے ہیں اور اس میدان میں ان کی خدمات نمایاں ہیں، ان کا طلبہ کے روشن مستقبل کے تئیں ہمہ وقت غور و فکر کرنا یقینا خدمت خلق اور جذبہ خیر کی اساس و بنیاد ہے۔ ان کی موثر رہنمائی و مخلصانہ تگ و دو طلبہ کے لئے مستقبل میں بھی کامیابی سے ہمکنار کرتی رہے گی انشاء اللہ۔ اسی طرح محمد عمران (ٹیکس کنسلٹینٹ) کی سرپرستی و رہنمائی نے بھی درج بالا طلبہ کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔ امید کرتے ہیں کہ ان کا تعاون اور فیض مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔ اور طلبہ بھی ان کی صلاحیتوں اور تجربات سے مستفید ہوتے رہیں گے۔
مٹی سے بھی سونا حاصل ہو سکتا ہے مگر اس کے لئے خاک کو خوب چھاننا ضروری ہے یعنی محنت اور بھرپور لگن فقید المثال نوعیت کی کامیابی کے لئے ناگزیر ہے۔ میں اپنی بات پنڈت دتاتریہ کیفی کے ذیل کے شعر پر ختم کر رہا ہوں۔
بے کوشس و بے جہد ثمر کس کو ملا ہے
بے خاک کے چھانے ہوئے زر کس کو ملا ہے
شوکت شیخ، اورنگ آباد

 

Comments are closed.