Baseerat Online News Portal

تجارتی اصول اورہم مسلمان

سیدظہیرقاسمی ٹپٹوری
9008879129
تجارت قوموںکی بقاکاذریعہ ہے ،قوم چاہے جوہو،مسلم ہویاغیرمسلم ؛اس کے لئے تجارت ناگزیرہے ،اسی وجہ سے اسلام نے جودین فطرت ہے تجارت کرنے والوںکی ہمت افزائی کی ہے اورتجارت کوبابرکت قراردیاہے ،سچے تاجرکااونچامقام بتایاہے ،اس کے باوجوداسلام نے مسلم تاجرکودولت کی حرص اوراس کی نہ بجھنے والی پیاس سے دوررہنے کے طریقے بھی بتائے ہیںتاکہ’’ نیکی بربادگناہ لازم ،،کے بمصداق مال بھی ضائع اورآخرت کابھی نقصان نہ ہوجائے ،اسلام نے تجارت کے اتنے بہترین اصول بتائے ہیںکہ شایدکسی اورمذہب نے اتنے اصول بتائے ہوں،مگرافسوس کی بات یہ ہے کہ مسلم تاجران اصول کی خلاف ورزی کرکے آج تقریباتجارتی دنیامیںبدنام ہے اوردیگراقوام ان اصول کی پابندی کرکے ترقی کی راہ پرگامزن ہیں،اصولِ تجارت کی خلاف ورزی کاسب سے بڑامحرک حرص ہے ، ایک مسلمان تاجرکوبحیثیت مسلمان ہونے کے سب سے پہلے اپنی نیت درست کرنی ضروری ہے کہ ’’میری یہ تجارت اللہ تعالیٰ کے ایک مقدس فریضہ کوانجام دیتے ہوئے حلال کمائی حاصل کرنے کے لئے ہے ،سچائی کولازم پکڑلے چاہے جھوٹ بول کردوگنانفع کیوںنہ حاصل ہونے والاہواسے چھوڑدے ،کیونکہ آپ نے جس گاہگ سے جھوٹ بول کرمال فروخت کیاہے یہ جھوٹ چھپنے والانہیںہے ،کل آپ کے جھوٹ کاپردہ فاش ہوگااورخصوصااس ڈیجیٹل دَورمیںتواورجلدی سچائی سامنے آجائے گی ،پھریہ بات آن کی آن میں دوسرے گاہگوںتک پہونچے گی اورایک وقت ایساآئے گاکہ آپ کی دوکان کاخریدارصرف وہی ہوگاجس کوآپ کے جھوٹ کاپتہ نہ ہو،یہ تودنیاکانقصان ہوااورآخرت کانقصان توکہنے لائق نہیںہے ،امانت داری کولازم پکڑلے یعنی مبیع کی کیفیت امانت داری کے ساتھ گاہگ کوبتادے ،اس سے گاہگ متأثرہوتے ہیںاورآئندہ بھی آپ سے خریدنے کی رغبت کرتے ہیں،قیمت میںمناسب مقدارمیںکمی بھی کردے ،یہ نہیںکہ جتنانفع اٹھاناہے ایک ہی تاجرسے اصول کرلو،نفع میںمختصرسی کمی گاہگوںکوآپ کی طرف کھینچ لانے کابڑاذریعہ ہے ،دیگراقوام کی دوکانوںپریہ بات بہت واضح طورپرنوٹ کی جاسکتی ہے کہ وہ عام قیمتوںسے کچھ کم ہی دیتے ہیںاوراس کی وضاحت بھی کردیتے ہیںکہ ہمارے پاس اتنے فیصدکی چھوٹ ہے ،حتی الامکان اس بات کی کوشش کرے کہ گاہگ مطمئن ہوکرجائے اس کے لئے اپنی بول چال میںنرمی لاناہوگا،معمولی معمولی باتوںکوبتنگڑبناکرالجھنے کی مذموم حرکت سے بازآناہوگا،دوکاندارکی مسکراہٹ گاہگ کادل جیت لیتی ہے ،اس کاخاص اہتمام کریں،خیرخواہی کاجذبہ رکھے کوئی چیزکسی کے لئے نقصان دہ ہے توبتادے کہ میرے خیال میںیہ آپ کے لئے مناسب نہیںہے ،اس سے وقتی طورپرآپ کامال فروخت نہیںہوگامگرخیرخواہی کی برکت حاصل ہوگی نیزآئندہ گاہگ آپ کی دوکان تلاش کرکے آئے گاکہ یہاںپرسچی تجارت ہوتی ہے ،دینی تقاضہ کوپوراکرنے کاجذبہ ہوکہ نمازوںکے اوقات میںنمازاوردیگرفرائض کی انجام دہی میںتجارت حائل نہ بنے ،سچائی اورامانت داری سے جتنامال حاصل ہواس پرقناعت کرے ،ہروقت مال مال کی حرص نہ کرے کیونکہ جومقدرہے اس کوملناہی ہے اورجومقدرنہیںہے اس کوملناہی نہیںہے ،روزانہ دن کے آخرمیںدوکان بندکرنے سے پہلے یہ محاسبہ ضرورکرلے کہ آج کانفع کتناہوا،اوراسی حیثیت سے صدقہ وخیرات کااہتمام کرے ،کیونکہ صدقہ بلاؤںکوٹالتاہے ،صدقہ دے کرآپ اپنی دوکان وتجارت کی حفاظت کرتے ہیں، اسی مناسبت سے یہ بات بھی یادرکھیں کہ دوکان پرآنے والے سائل کونہ جھڑکیں،اُسے اپنامحسن سمجھیںکہ اُس نے آپ کاکام آسان کردیا،نیزاس بات کابھی محاسبہ کرلے کہ میںنے آج اللہ کوناراض تونہیںکیا، دن کے شروع میںدوکان کھولنے اوررات کوجلدبندکرنے کااہتمام کریں،یادرکھیںکہ ترقی پسندلوگوںکی صبح جلدہوجاتی ہے ،اس کے لئے فجرکی نمازبہت ہی مناسب موقع ہے ،فجرکی نمازپڑھ کراورادواذکاراوردعاؤںکے ساتھ آپ کی دوکان کھلے گی تواس کی رونق ہی کچھ الگ ہی رہے گی ،لین دین کولکھ کرمحفوظ کرلیںاس سے اکثرنزاع ختم ہوجاتے ہیںاورلکھے ہوئے کاکوئی انکارنہیںکرسکتا احتیاطالکھنے کے بعدصاحبِ معاملہ سے دستخط بھی کروالیں،ناپ تول میںہرگزکمی نہ کریں،اس خرابی پرقوم شعیب کوعذاب بھی آچکاہے ،بعض مرتبہ گاہگ کومتوجہ کرنے کے لئے کم قیمت پرسوداہوتاہے مگرتول میںکمی کرکے اس کی بھرپائی کرلی جاتی ہے یہ بات سراسرناجائزاوراللہ کے عذاب کومتوجہ کرنے والی ہے ،کوئی شرمندہ ونادم ہوکربیچی ہوئی چیزآپ کے پاس واپس کرنے لائے توبخوشی اسے قبول کرلے ،حدیث ِرسول ﷺکے مطابق اس پراللہ کی طرف سے گناہوںسے معافی کااعلان ہے ،نیزاس طرح کرنے سے آپ گاہگ کادل جیت کراپنے گاہگوںمیںاضافہ کرسکتے ہیں،کوئی تنگ دست ہے تواُسے مہلت دیںہاںیہ بات یادرکھیںکہ مسلمان نہ دھوکہ دیتاہے اورنہ دھوکہ کھاتاہے ،ہرجگہ ہوشیاری اورحکمت سے کام لیں،آپ جس چیزکوفروخت کررہے ہیںاس کے بارے میںسوفیصدیقین ہوکہ یہ حلال ہے ،مشتبہ اورحرام چیزوںکے کاروبارسے بچیںاس سے برکت بھی چلی جاتی ہے اورعزت بھی ،بات بات پرقسم کھانے سے پرہیزکریںاس پروعیدآئی ہے ،اپنے کاروبارمیںسودکوجگہ نہ دیں،سود لینے والااللہ سے جنگ چھیڑلیتاہے اورجس سے اللہ جنگ کرے اس کی خیرنہیں،یہی وجہ ہے کہ سودی مال کے ذریعہ کاروبارکرنے والااپنے کاروبارمیںبہت پریشانیاںاٹھاتاہے ،اپنی تجارت کے سلسلہ میںشرعی مسائل معلوم کرے ،کہیںایسانہ ہوکہ آپ اپنی تجارت کوصحیح سمجھ رہے ہوںاوروہ شریعت کے خلاف ہو،اچھاسلوک کرنے میںذات اورمذہب کومدنظرنہ رکھیں،اپنے گھرکاغصہ راستہ میںکہیںدفن کرکے آجائیں،ورنہ غصہ کرنے والے اورچڑچڑے آدمی سے لوگ نفرت کرتے ہیں،اس سے گاہگ دورہوجائیںگے اورتجارت پربُرااثرپڑے گا،یہ سب وہ اصول ہیںجواسلام نے ہمیںدیاہے مگرافسوس کہ انہی اصول کواپناکردوسری قومیںآج پوری دنیامیںترقی کاجھنڈاگاڑچکی ہیںاورہم اپنی ناکامیوںکے باوجودان اصول کواپنانے کے لئے تیارنہیںہیں،مسلمان کے پاس مسلمان تجارت کرتے ہوئے گھبراتاہے کہ کہیںدھوکہ نہ دیدے ،آج بھی وقت ہے کہ اپنی تجارتوںکوشرعی اصول کے تابع بنالیںپھردیکھیںکہ اللہ کی طرف سے کیسی برکتیںنازل ہوتی ہیں،اللہ تعالیٰ توفیق دے آمین ۔

Comments are closed.