Baseerat Online News Portal

ترکی اور شام میں ایک اور زلزلہ، متعدد افراد ہلاک ،درجنوں زخمی

بصیرت نیوزڈیسک
پیر کے روز آنے والے زلزلے کی شدت 6.4 تھی۔ اس کے جھٹکے ترکی کے جنوبی شہر انطاکیہ، شام، مصر، اسرائیل اور لبنان میں بھی محسوس کیے گئے۔
ترکی کے وزیر داخلہ سلیمان صویلونے بتایا کہ زلزلے میں کم از کم تین افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
زلزلے پر نگاہ رکھنے والے یورپی مرکز(ای ایم ایس سی) کا کہنا تھا کہ اس کا مرکز انطاکیہ سے 300 کلومیٹر دور شمال میں تھا۔
حتائی کے میئر لطفو ساواس نے نشریاتی ادارے ہیبر ترک کو بتایا کہ بعض افراد کے ملبے تلے دبے ہونے کی اطلاعات ملی ہیں۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق زلزلے سے متاثرہ ایک خاتون مونا العمر کا کہنا تھا، "میں اپنے خیمے میں بیٹھی تھی کہ مجھے لگا کہ زمین پھٹ جائے گی۔” انہوں نے کہا کہ اس وقت انہوں نے اپنے سات سالہ بیٹے کو بانہوں میں لے رکھا تھا۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق زلزلے کی شدت سے پہلے سے ہی زمین بوس عمارتوں کا ملبہ بھی لرز اٹھا جبکہ چھ فروری کو آنے والے زلزلے سے متاثرہ عمارتیں بھی ہل گئیں۔
ترکی کے ادارہ برائے قدرتی آفات کا کہنا ہے کہ چھ فروری کو آنے والے 7.8 شدت کے زلزلے کے بعد سے اب تک ترکی میں چھ ہزار سے زائد آفٹر شاکس محسوس کیے جا چکے ہیں۔
ترکی اور شام چھ فروری کو آنے والے زلزلے کی تباہ کاریوں سے نبرد آزما ہیں جبکہ بین الاقوامی برادری بھی متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں شامل ہے۔ مختلف ممالک کی امدادی ٹیمیں اشیائے ضروریہ، ادویہ، طبی سامان اور رضاکار عملہ کے ساتھ زلزلہ زدگان کی مدد کر رہی ہیں۔
پیر کے روز آنے والے زلزلے سے چند گھنٹے قبل امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ترکی کے دورے کے دوران کہا تھا کہ”واشنگٹن ریسکیو آپریشن میں اس وقت تک مدد کرتا رہے گا جب تک اس کی ضرورت باقی ہے۔”
ترکی کے ادارہ برائے قدرتی آفات کا کہنا ہے کہ دو ہفتے قبل آنے والے زلزلے میں ترکی میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 41156 ہو گئی ہے اور اس میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ تین لاکھ 85 ہزار مکانات یا تو پوری طرح تباہ ہو گئے ہیں یا انہیں بری طرح نقصان پہنچا ہے اور اب بھی بہت سے لوگ لاپتہ ہیں۔
صدر رجب طیب ایردوآن نے بتایا کہ زلزلے سے متاثرہ 11صوبوں میں تقریباً دو لاکھ اپارٹمنٹس کی تعمیر کا کام اگلے ماہ شروع ہوجائے گا۔
امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ ترکی اور شام کے زلزلہ زدگان کی مدد کے لیے واشنگٹن اب تک 185ملین ڈالر کی رقم فراہم کرچکا ہے۔
اقوام متحدہ کے ایک ادارے کا کہنا ہے کہ زلزلے سے متاثرہ خواتین میں تقریباً تین لاکھ 56 ہزار حاملہ خواتین ہیں جنہیں فوری طبی دیکھ بھال اور صحت خدمات کی ضرورت ہے۔
ان میں سے ترکی کی دو لاکھ 26 ہزار خواتین جب کہ شام میں ایک لاکھ 30ہزار خواتین کے یہاں اگلے ماہ ولادت متوقع ہے۔ ان میں سے بیشتر نقطہ انجماد سے نیچے درجہ حرارت کے باوجودعارضی کیمپوں میں رہ رہی ہیں جہاں انہیں کھانا اور پینے کا صاف پانی بھی مشکل سے مل پا رہا ہے۔
شام میں، جو پہلے ہی ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے جاری خانہ جنگی سے تباہ حال ہے، سب سے زیادہ ہلاکتیں شمال مغرب میں ہوئی۔ جہاں اقوام متحدہ کے مطابق 4,525 افراد ہلاک ہوئے۔ اس علاقے پر باغیوں کا کنٹرول ہے جو صدر بشار الاسد کی وفادار فورسز کے ساتھ جنگ کر رہی ہیں۔ اس صورت حال نے امدادی کوششوں کو مشکل تر بنا دیا ہے۔
شامی حکام کا کہنا ہے کہ اسد کی حکومت کے زیر کنٹرول علاقوں میں 1414 افراد ہلاک ہوئے۔
بین الاقوامی غیر حکومتی طبی رفاہی ادارے (ایم ایس ایف) نے ریسکیو آپریشن میں مددد کے لیے ترکی کے راستے شمال مغربی شام میں امدادی ساز وسامان سے بھرے اپنے ٹرکوں کے 14قافلے اتوار کے روز بھیجے۔
ورلڈ فوڈ پروگرام نے بھی شامی حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ شامی حکومت کے کنٹرول والے علاقوں سے ہو کر امدادی سامان لے جانے پر روک نہ لگائیں۔

Comments are closed.