Baseerat Online News Portal

تم تیر آزماؤ! ہم ہنر آزمائیں! 

 

 

نور اللہ نور

 

ملک میں پھیلی نفرت اور نفرت کے سودا گر ہمیشہ اس بات کے خواہاں رہتے ہیں کہ مسلمانوں کو تمام مراعات سے دور رکھا جائے، تعلیم کا حق ان سے سلب کیا جائے اور ناخواندگی کے زریعہ ان کا وجود تاریک اور ان کے مستقبل کو خاکستر کردیا جائے۔

مگر خدا کا شکر ہیکہ ان نامساعد حالات میں اور عصبیت کی فضا میں بھی ہمارے نو نہالان قوم نے ہمارا سر فخر سے اونچا کیا ہے ، ان کی تمام تر بندشوں اور حدوں کو چھلانگ کر تاریخ رقم کی ہے چاہے وہ ” نیٹ ” میں تاریخی کامیابی ہو یا پھر اولمپک میں گولڈ میڈل حاصل کر کے غیر ممالک میں ملک کا نام روشن کرنا ان تمام کارناموں کے ذریعہ ہماری قوم کے بچوں نے ان زعفرانی سوچ کے لوگوں کو جواب دیا ہے اور شاید یوں کہا کہ

میں نور بن کر زمانے میں پھیل جاؤں گا

تم آفتاب میں کیڑے نکالتے رہنا۔

 

اسی تاریخ اور اسی حوصلے کا نمونہ ہماری قوم کی ایک اور بیٹی” بشرا متین” نے پیش کیا ہے جو کڑناٹک میں ہی انجینئرنگ کی طالبہ ہے انہوں نے حال ہی میں اپنے اس شعبے میں نمایاں کامیابی حاصل کی اور مختلف قسم کے سولہ ایوارڈ حاصل کئے ہیں جو بہت ہی بڑی کامیابی ہے اور قابل رشک و فخر ہے۔

اور یہ کارنامہ انہوں نے اس شہر کے کالج میں انجام دیا ہے جہاں پچھلے دو مہینے سے حجابی طالبات کو سنگھی سوچ کے حامل ہراساں کر رہے ہیں، ان کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگا رہے ہیں ہے ، اور عدلیہ نے بھی ان کی فریاد پر کان نہیں دھرے رہی ہے وہاں بشرا متین نے کامیابی حاصل کر کے یہ بات ثابت کردی ہے کہ تم چاہے جتنی کوشش کرو ہمارے حوصلے سرد نہیں پڑیں گے۔

بشریٰ کی کامیابی کی مبارکباد نہ چاہتے ہوئے لوگوں کو دینی پڑ رہی ہے اور یہ تسلیم کرنا پڑ رہا ہے کہ” عبدل ” کے بچے اب پمچر نہیں بنائیں گے بلکہ ملک کے مستقبل کے فیصلے میں رائے دہی کریں گے، عبدل کی بیٹی اب پڑھے گی بھی اور ملک کی تعمیر میں حصہ لے گی اور ہاتھ بٹائے گی، بشری کی یہ کامیابی نے گویا انہیں یہ پیغام دیا ہے کہ میاں! تمہاری "اسٹریٹجی ” ناقص ہے ہمیں نیچا دکھانے کے لئے تمہیں بہت کوشش کرنی پڑے گی اور مقابلہ کرنا ہوگا۔

بشری کی یہ کامیابی جہاں ملک کی دیگر بچوں اور بچیوں کے لئے ایک سبق ہے وہیں انانیت اور اقتدار کے نشے میں مخمور لوگوں کو زور دار جواب بھی ہے کہ تمہاری سعی کامیاب نہیں ہوگی اور تمہاری امید کبھی بر آور نہیں ہوگی، تمہارا ظلم ہمارے حوصلے کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہے ، ہمارے عزم کے سامنے تمہاری کوشش بہت ہی چھوٹی ہے ، تم ظلم کروگے ہماری راہ میں روڑے اٹکاوگے مگر ہماری پرواز اتنی ہی بلند ہوگی، تم ہمیں تعلیم سے روکو گے اور ہم تمہارا جواب تعلیم سے ہی دیں گے کیونکہ پتھری بازی نعرے بازی ہمارا شعار نہیں بلکہ اونچی اڑان ہماری شناخت ہے اور ہماری پہچان ہے اس لئے تمام نفرتی اور پروپیگنڈہ کرنے والوں سے یہی کہونگا کہ

تم تیر آزماؤ! ہم ہنر آزمائیں گے۔۔

ہمارے بہنوں نے ہمارے بچوں نے ہر محاذ پر کامیابی حاصل کی ہے اور اعلیٰ مقام حاصل کر کے قوم و ملت کا سر فخر سے بلند کیا ہے اس لئے ان واقعات سے سبق سیکھتے ہوئے اور عزم و ہمت کرتے ہوئے تعلیمی بیداری کی طرف پہل کریں، اپنے بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کریں، اور معاشرے میں اپنے زندہ ہونے کا ثبوت دیں! اور ستم گروں کے تیر کا جواب اپنیے ہنر اور اپنی صلاحیتوں سے جواب دیں۔

Comments are closed.