Baseerat Online News Portal

تم سے تو ایک بوجھ زمانے کا اٹھایا نہ گیا ۔۔!

عارف شجر
حیدرآباد، تلنگانہ ۔8790193834
پی ایم مودی نے جب سے ملک کی اقتدار سنبھالی ہے تب سے یہاں سب کچھ ٹھیک نہیں چل رہاہے، ملک کی ترقی کا خواب، خواب بن کر ہی رہ گیا ہے پی ایم مودی کے وعدے اور ارادے سب کے سب جھوٹے ثابت ہو رہے ہیں، ہر ماہ کروڑوں بے روزگار لوگوں کو روزگار دینے کی بات لب پر بھی نہیں آتی، ملک کی معیشت، جی ڈی پی،عالمی بازاروں میں کمی سے ریکارڈ گراوٹ درج ہوئی ہے اور15-15لاکھ غریبوں کے اکائونٹ میں دینے کی بات بھی ہوا ہو گئی ہے اور جو کچھ ملک کی عزت بچی تھی وہ بھی پی ایم مودی کے ذریعہ جلد بازی میں لگائے گئے لاک ڈائون نے ختم کر دی، پی ایم مودی کے کھوکھلے وعدے کی بیچ سڑک پر پول کھل گئی۔لاکھوں غریب مزدوروں کا بھوکے پیاسے سڑکوں پر پیدل اپنے اپنے گھر کے لئے چلنا ،مزدوروں کا سڑکوں اور ریل ٹریک کے نیچے مرنا معصوم بچوں کی بھوک پیاس سے موت کے آغوش میں چلے جانا، چلچلاتی دھوپ،آگ کی سڑکوں پر ننگے پائوں چلنا،اس بات کا ثبوت ہے کہ پی ایم مودی حکومت چلانے میں پوری طرح ناکام ثابت ہوئے ہیں۔دل تو تب دہل جاتا ہے اور اندر ہی اندر رو پڑتا ہے جب ایک چار سالہ بچہ اپنی مردہ ماں کو اٹھانے کی ناکام کوشش کرتا ہے اس معصوم کو کیا پتہ کہ حکومت کی نااہلی کے وجہ سے اسکی ماں بھوکی پیاسی تڑپ تڑپ کر موت کی آغوش میں چلی گئی ہے، اس معصوم بچے کو کیا پتہ کہ غریبوں کو ساتھ لے کر چلنے کا جھوٹا وعدہ کرنے و الی حکومت اسکی غریب ماں کی جان لے لیگی۔یہ درد ناک اور افسوسناک واقعہ ریاست بہار کے مظفرپور اسٹیشن کا ہے جہاں ایک عورت بھوک اور پیاس کی تاب نہ لا کر دنیا سے چل بسی،ریلوے پلیٹ فارم پر ایسی سوئی کہ وہ پھر دوبارہ نہ اٹھ سکی جب کہ اسکا چار سالہ معصوم بچہ اپنی ماں کو اٹھانے کی بھرپور کوشش کر رہاتھا وہ معصوم بچہ یہ سمجھ رہا تھا کہ اسکی ماں جھوٹی نیند سو کر اسکے ساتھ کھیل کر رہی ہے لیکن شاید اسے یہ پتہ نہیں تھا کہ اسکی ماں کے ساتھ حکومت نے کھیل کھیلا تھا اور ایسا کھیل کھیلا تھا کہ وہ پھر دوبارہ اپنے بچے کے ساتھ کھیل نہ سکی۔حالانکہ محکمہ ریلوے نے اپنی ناکامی کو چھپاتے ہوئے صفائی دی کہ عورت پہلے سے ہی بیمار تھی جسکے وجہ کر اسکی موت ہو گئی، بھوک اور پیاس سے موت کو سرِ سے خارج کر دیا گیا لیکن عورت کے خاندان والوں نے محکمہ ریلوے کے بیان کی تردید کی اور کہا کہ اسے کوئی بیماری نہیں تھی وہ عام دنوں کی طرح بہتر تھی اسکی موت بھوک اور پیاس سے ہی ہوئی ہے خاندان والوں کا کہنا تھا کہ ریل میں کھانے ،پینے کا کوئی انتظام نہیں تھا جس کے سبب اسکی موت ہوئی ہے۔ اب یہ جانچ کا موضوع ہے لیکن ایک بات تو صاف ہو گئی ہے کہ حکومت کی نااہلی کے وجہ کرمزدوروں کی موت ہو رہی ہے اب تو حالات یہ ہو گئے ہیں کہ کورونا وائرس سے کم بھوک سے زیادہ موت ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ اس سے کچھ دن قبل بھی ایک عورت اپنے معصوم بچے کو اٹیچی پر سلا کر کھینچتی ہوئی پیدل چلتی ہوئی نظر آئی تھی جس کی خبر بھی سوشل میڈیا میں کافی وائرل ہوئی تھی تب بھی حکومت کی نیند نہیں کھلی تھی اب ایک اور افسوسناک موت ہوئی ہے، کیا اس بار بھی حکومت خاموش تماشائی بنی رہے گی۔مجھے کہہ لینے دیجئے کہ جس طرح سے ملک میں لاک ڈائون کے بعد مزدوروں کے بیچ افراتفری کا ماحول پیدا ہوا اور مودی حکومت کے تئیں غیر اعتمادی دیکھی گئی وہ یقیناً1947 کے ملک تقسیم کے دوران بھی ایسا نہیں ہوا ہوگا،اس طرح کی لاکھوں کی تعداد میں مزدوروں کا بڑے شہروں سے ہجرت وہ بھی پندرہ ، پندرہ سو اور دو، دو ہزار میل کی دوری پیدل طے کرنے کے لئے سڑکوں پر بھوکے پیاسے نکل جانا ملک کے لئے بدنما داغ کہلائے گا۔حالانکہ پی ایم مودی نے 20لاکھ کروڑ روپئے کا پیکج مزدوروں اور بے سہاروں کے فلاحی کاموں اور صنعتوں کو فروغ دینے کے لئے جاری کیا ہے لیکن ابھی تک اسکا کہیں کوئی فائدہ نظر نہیں آ رہا ہے۔ حیرت تو یہ ہے کہ غریبوں اور مزدوروں کو ٹرین سے لانے لے جانے کا کرایہ بھی وصول کیا گیا۔ مجھے کہہ لینے دیجئے کہ مہاجر مزدوروں کو ان کے آبائی وطن روانہ کرنے کے لیے ریلوے کا 85 فیصد کرایہ مرکزی حکومت کی جانب سے ادا کیے جانے کا بی جے پی کاجھوٹ اس وقت بے نقاب ہوگیا جب سپریم کورٹ کے روبرو مرکزی حکومت کے سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ریلوے کرائے کا پورا خرچ ریاستی حکومتوں نے ادا کیا ہے۔ تشار مہتہ کے اس بیان سے بی جے پی کے جھوٹ کی قلعی ایک بار پھر اتر گئی ہے۔اس جھوٹ کے سامنے آنے کے بعد مہاراشٹر کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری اور ترجمان سچن ساونت نے مطالبہ کیا ہے کہ بی جے پی کے ریاستی صدر چندرکانت پاٹل عوام سے فوری طور پرمعافی مانگیں۔ سپریم کورٹ میں اس معاملے میں داخل ایک عرضداشت پر سماعت کے دوران سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے مرکزی حکومت کی جانب سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ مہاجر مزدوروں کو ان کے آبائی وطن روانہ کرنے کا خرچ ریاستی حکومتیں برداشت کررہی ہیں۔ اس کا واضح مطلب ہے کہ مرکز کی مودی حکومت نے مزدوروں کو ان کے آبائی وطن روانہ کرنے کے سفر اخراجات میں ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا ہے۔ اپنے اس جھوٹ کی وجہ سے بی جے پی کو ایک بار پھرہزیمت اٹھانی پڑرہی ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ اب چونکہ ان کا جھوٹ پوری طرح بے نقاب ہوچکا ہے،ہمارا مطالبہ ہے کہ چندرکانت پاٹل سمیت پوری بی جے پی عوام سے معافی مانگے اور اسی کے ساتھ دنیا کی سب سے جھوٹی پارٹی کے طور پر گنیز بک میں بی جے پی کو شامل کیا جانا چاہئے۔
بہر حال!سیاسی پارٹیوں کی سیاست اپنی جگہ اور مزدوروں غریبوں اور بے سہاروں کا پہاڑ جیسا مسئلہ اپنی جگہ ان کے مسئلے کو دور کرنے کے لئے کوئی بھی سنجیدہ دکھائی نہیں دے رہا ہے سب اپنی اپنی سیاسی روٹی سینکنے میں لگے ہوئے ہیں جہاں تک کورونا کی بات کی جائے تو کورونا اپنے شباب پر ہے وہیں کورونا کو طاق پر رکھ کر ملک میں اب سیاست بھی گرما گئی ہے حکومت گرانے اور بچانے کا دور چل پڑا ہے جسکی تازہ مثال مہاراشٹر اور کرناٹک ہے جہاں اپنی اپنی سہلوت کے حساب سے سیاست ہو رہی ہے، مدھیہ پردیش کے بعد اس بار مہاراشٹر سرخیوں میں ہے جہاں حکومت گرانے کی حکمت عملی تیار ہو رہی ہے یہاں تک کہ مہاراشٹر میں صدر راج نافذ کرنے کے لئے گورنر سے ملاقات کی گئی حالانکہ ابھی تک اس میں کامیابی نہیں ملی ہے لیکن اودھو حکومت کے سر پر تلوار لٹکی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ افسوس کا مرحلہ تو یہ کہ کورونا جیسی وباء کو ختم کرنے کے لئے سبھی پارٹیوں نے متحد ہو کر اس وباء سے لڑنے کا عزم کیا تھا وہ شاید کافور ہو گیا ہے یہی وجہ ہے کہ کورونا وائرس کا میدان وسیع تر ہو تا جا رہا ہے مزدوروں غریبوں اورچھوٹے چھوٹے صنعت کاروں کا مسئلہ بڑھتا جا رہا ہے، غریب جس طرح بھوکے پیاسے مر رہے تھے اسکی خبر بھی سوشل میڈیا پر موصول ہو رہی ہے۔کہا یہ جا رہا ہے کہ مودی حکومت کا عزم اور ارادہ بھی جواب دیتا جا رہا ہے۔جس سے لوگوں میں پریشانیاں مزید بڑھتی جا رہی ہیں بہر کیف! ہمارا یہ ملک کب پٹری پر آئے گا کہا نہیں جا سکتا کیوں کہ ہر جانب مسائل کے انبار منھ پھاڑے کھڑے ہیں۔
ختم شد

Comments are closed.