Baseerat Online News Portal

جمہوریت اور یوم جمہوریہ

مولانا محمد شوکت علی صاحب قاسمی نرہرپوری
استاد :دارالعلوم بالا ساتھ سیتامڑھی بہار
محترم قارئین! دنیا میں رائج نظام حکمرانی اور طرز سلطنت کو تین خانوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے ( 1) ملوکیت (2 )خلافت (3) جمہوریت ملوکیت وہ نظام حکومت جس میں اسباب و جائیداد کی طرح سلطنت و حکومت شاہی خاندان کے درمیان منتقل ہوتی رہتی ہے،اسلام سے قبل یہی طریقہ رائج تھا اور آج بھی بیشتر اسلامی ممالک میں یہی طرز نافذالعمل ہے خلافت وہ نظام حکومت جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نیابت کا تصور پیش کرتی ہے اور سربراہ مملکت اقامت دین اور احکام دین کے مکلف ہوتے ہیں، اسے اسلامی جمہوریت کا عنوان بھی دیا جاسکتا ہے، مذہب اسلام اسی کا داعی اور محرک ہے، سلطان عبدالحمید ترکی سے الغائے خلافت کے بعد دنیا اس نعمت عظمیٰ سے محروم ہے۔
جمہوریت وہ نظام حکومت جس میں عوام کے چنے ہوئے نمائندوں کی اکثریت رکھنے والی سیاسی جماعت حکومت چلاتی ہے اور عوام کے سامنے جواب دہ ہوتی ہے، در حقیقت یہ مغربی نظام حکومت ہے اس لیے اسے مغربی جمہوریت سے بھی تعبیر کرسکتے ہیں، آج دنیا کے بیشترممالک اسی نظام سے مربوط ہیں، اس نظام کی سب سے بڑی خوبی اور حسن یہ بیان کی جاتی ہے کہ یہ نظام ہر فرد کو اپنے مذہب،عقائد، اعمال، عبادات، کلچر، ثقافت، اور رسوم و رواج کو بجالانے کی مکمل اجازت دیتا ہے اور اپنی بات کہنے اور اظہار رائے کی آزادی فراہم کرتا ہے، یہ الگ بات ہے کہ آج کا حکمراں طبقہ جس جمہوریت کے سہارے تخت و تاج تک رسائی میں کامیابی سے ہمکنار ہوا ہے اس کا گلا گھونٹنے پر تلا ہوا ہے اور شاید ہندوستان اپنی شناخت اور امتیاز بھلا کر روشن تاریخ کو مسخ کرنے کا عزم کر چکا ہے۔
آزاد ہندوستان میں تین دن کافی اہمیت کے حامل ہیں: (1) یوم آزادی( 2)یوم جمہوریہ (3) گاندھی جینتی
15 اگست1947 کی صبح باشندگان ہندوستان کے لیے ایک نئی صبح تھی، حیات نو کا پیغام تھا ، طویل جدوجہد، خاک و خون میں تڑپنے والی لاشوں کا ثمرہ تھا، ظلم وجبر اور استبداد کا خاتمہ تھا اور غلامی جیسے مکروہ لفظ سے آزادی کا دن تھا ۔
آزادی کے بعد اہم مسئلہ ملک کے دستور، آئین اور نظام حکومت کا تھا کہ ملک کا آئین مذہبی اور دینی ہو یا سیکولر یعنی لا دینی ہو، گوہندوستان کے کچھ عناصر اس بات کے خواہاں اور کوشاں تھے کہ رام راج کا نفاذ ہو، مگر ہندوستان جیسے وسیع و عریض،کثیر المذاہب، مختلف افکار و خیالات کے حامل افراد اور گلہائے رنگا رنگ سے ہے زینت چمن کا مصداق ملک کے لیے ناممکن اور ملک کی سالمیت و بقاء، استحکام و مضبوطی اور مفاد کے خلاف تھا، اس لئے روشن بھارت اور مضبوط ہندوستان کا خواب دیکھنے والے سپوتوں کی مشترکہ جدوجہد اور افکار و خیالات کی ہم آہنگی نے طے کیا کہ ہندوستان کا آئین سیکولر اور جمہوری ہوگا.چنانچہ ممتاز و ماہر قانون داں بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی صدارت میں 29 اگست انیس سو سینتالیس کو کمیٹی تشکیل دی گئی اور تمام مذاہب و طبقات سے نمائندے منتخب کئے گئے، جن کی تعداد 23 تھی، جن میں ڈاکٹر راجندر پرساد، جواہر لال نہرو، ولبھ بھائی پٹیل، فیروز گاندھی، مولانا ابوالکلام آزاد ، مولانا حسرت موہانی، رفیع قدوائی وغیرہ جیسی اہم شخصیات شامل تھیں دستور ساز اراکین کی شبانہ روز کدو کاوش اور اخلاص و وفا کے طفیل دو سال گیارہ ماہ اور اٹھارہ دن میں ملک کا آئین مرتب ہوا، دستور ساز اسمبلی کے مختلف اجلاسوں میں ایک ایک شق پر تبادلہ خیال اور بحث ہوئی، 26نومبر انیس سو انچاس کو اسے تسلیم کیا گیا اور 24 جنوری انیس سو پچاس کو ایک اجلاس میں اراکین نے دستخط ثبت کرکے نافذالعمل بنادیا وہ تاریخی لمحہ جس میں ہندوستان جمہوری ملک کی سعادت سے بہرہ ور ہوا صبح دس بجکر 18 منٹ کا وقت تھا ، نفاذ آئین کے بعد 26 جنوری انیس سو پچاس کو پہلا یوم جمہوریہ منایا گیا اور بطور خاص اس تاریخ کا تعین اس لئے ہوا کہ اسی دن انیس سو تیس میں انڈین نیشنل کانگریس نے ہندوستان کی مکمل خودمختاریت کا اعلان کیا تھا، اس سال71واں یوم جمہوریہ ہے، جسے انگریزی میں ریپبلک ڈے، ہندی میں گنتنرس د یوس کہاجاتا ہے ، یوم جمہوریہ درحقیقت چھبیس جنوری انیس سو پچاس کا اعادہ ہے، انیس سو پینتیس سےجاری آف انڈیا ایکٹ سے دست برداری اور خاتمہ کی تجدید ہے، شہیدان وطن کو خراج عقیدت پیش کرنے کا دن ہے اور خاص نظریات سے اوپر اٹھ کر ملک کے آئین اور دستور کو ماننے اور اس کی حفاظت کاعہد کرنے کا دن ہے، اس ضمن میں یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ صدر جمہوریہ ملک کاایک باوقار عہدہ اور آئین کا محافظ و نگہبان ہے، اس عظیم عہدے کی زینت بننے والی پہلی شخصیت ڈاکٹر راجندر پرساد تھے جن کا تعلق بہار سے تھا، موجودہ صدر رام ناتھ کووند ہیں، اس درمیان جن عظیم شخصیات نے اس عہدے کو زینت بخشا ان میں گیانی ذیل سنگھ، شنکردیال شرما، پر تیبھاپاٹل،اور پر نب مکھرجی وغیرہ کے علاوہ ڈاکٹر ذاکر حسین، ہدایت االلہ، فخرالدین علی احمد اور ڈاکٹر عبدالکلام بھی ہیں، سال رواں کا یوم جمہوریہ بروز اتوار ہے، اس دن پورا ملک تقریبات، پرچم کشائی، ڈرامے، ترانے،اور نغمے کے جشن میں مصروف ہو گا اور پورا ہندوستان، ہندوستان زندہ باد ، یوم جمہوریہ زندہ باد اور شہیدان وطن زندہ باد کے فلک شگاف نعروں سے گونج رہا ہوگا، پریہ منا رہے ہونگے، ماننے والوں کی تعداد روز بروز کم ہوتی جارہی ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ منانے سے زیادہ اس کو مانا جائے اور اس کی حفاظت کی جائے۔ہندوستان زندہ باد یوم جمہوریہ زندہ باد۔

Comments are closed.