Baseerat Online News Portal

جنم دن تم کو مبارک ہو

 

ڈاکٹر سلیم خان

کلن مشرا نے للن شرما کو فون کرکے کہا بھائی شرما جی کل صبح   آپ کی میرے گھر ناشتے کی دعوت ہے ضرور آنا ۔

شرما کو تعجب ہوا کہ آج اس کنجوس مکھی چوس مشرا کے دل میں دعوت کا خیال کیسے آگیا؟  انہوں نے وجہ جانے بغیر ہی کہہ دیا ہاں ہاں ضرور مشراجی ۔

مشرا کا موڈ خراب ہوگیا کہ اس لالچی برہمن نے تو وجہ بھی نہیں معلوم کی ۔ اس لیے سوال کیا مشرا جی آپ نے تو کارن جاننے کا بھی کشٹ نہیں کیا ؟

ارے بھائی مشرا جی ’آپ کہیں اور ہم نہ آئیں ، ایسے تو حالات نہیں ہیں ‘ پھر بھی کارن بتا دیں اس میں حرج ہی کیا ہے ؟

حرج کیوں نہیں ہے؟ کل جو  شبھ دیوس  ہے وہ تو آپ کو پتہ ہی ہوگا ؟

ارے بھائی ہم تو دن رات ستاروں کا کھیل   دیکھتے رہتے ہیں ۔ جیوتش ودیاّ کے حساب سےا یک لمحہ کسی کے لیے شبھ تو دوسرے کے لیے منحوس ہوجاتا ہے 

پھر وہی کانگریس والی بات ۔ کل کا دن سب کے لیے ۔  بھارت کے 140کروڈ لوگوں کے لیے  شبھ ہی شبھ ہے۔

وہ کیسے ؟ ہمیں بھی تو پتہ چلے کہ کیا راہو اور کیتو ایک دوسرے سے ٹکرا کر بھسم ہوجانے والے ہیں؟

نہیں بھائی ۔ ایسی بات نہیں ۔  کل 17 ستمبر یعنی  پردھان منتری مودی جی کا جنم دن ہے ۔

ارے وہ  تو پچھلے ۷7سالوں سے آجارہا ہے   اس میں کون سی عجیب بات ہے؟

کیوں نہیں کل بہت خاص بات ہے ۔ اس گرووار کو ہمارے مہا گرو کا 70 واں جنم دن ہے اور ہم لوگ اس کو ’سیو ا دیوس ‘ کے طور پر منا رہے ہیں ۔

سیوا دیوس۔ یہ کون سا نیا  تماشہ ہے بھائی ؟ تم لوگ بھی نئی نئی پڑیا چھوڑتے رہتے ہو۔

اس میں نیا کیا ہے؟  پنڈت نہرو کا جنم دن بال دیوس، رادھا کرشنن کا شکشک دیوس تو ہمارے مودی جی کا سیوا دیوس ۔

اچھا اگر ایسا ہے تو جاو اور ان کی سیوا کرو؟

ارے بھائی میں اور بھارت کے ۱۴۰ کروڈلوگ یہی چاہتے ہیں لیکن آخر ایک آدمی اتنے سارے لوگوں سے اپنی سیوا کیسے کراسکتا  ہے؟

ارے بھائی مشرا جی اس میں کون سی بڑی بات ہے لاتری سے دوچار کا نام  کمپیوٹر جی سے نکلوالیں اور اسی کو سیوا کا اوسر(موقع)  پردان کردیں۔

جی ہاں لیکن اس کے لیے پہلے کورونا ٹسٹ کرانا ضروری ہے اور اس کی رپورٹ آنے تک تو جنم دن گزر جائے گا ۔

ارے تو جنم دن کے بعد بھی تو سیوا کرسکتے ہیں ؟

ارے بھائی آپ نے میرے من کی بات کہہ دی۔ میرے بس میں ہو تو  میں زندگی بھر ان کی سیوا میں لگا رہوں ۔

ہاں ہاں ویسے بھی کوئی روزی روزگار تو ہے نہیں ۔ جاو اسی کام میں لگ جاو۔

پرنتو شرما  جی اس میں ایک  سنکٹ ہے ْ فی الحال مودی جی کی سیوا میں نوکر چاکر کی ایک فوج لگی ہوئی ہے

سمجھ گیا  اسی لیے وہ  اپنے کسی بھکت  کو کشٹ  دینے کی ضرورت نہیں محسوس کرتے ۔

اسی  کا پرایشچت کرنے کے لیے تو میں آپ کو بلا رہا ہوں شرما جی  تاکہ آپ کی سیوا کرکے پونیہ کما لوں ۔

اب سمجھا ۔ آپ مجھے مودی جی کا بھوگ چڑھا رہے ہیں ۔ وہی تو میں سوچوں کہ آج یہ ہمارے بھاگ کیسے کھلے ؟ خیر کل ناشتے میں کیا کھلاوگے ؟

وہی گاٹھیا ، پاپڑی ، ڈھوکلا ، بھجیا اور پھاپھڑا وغیرہ

ارے مشرا جی یہ سب کیا کچرا کھلا رہے ہیں؟ کوئی ڈھنگ کی چیز کھلائیں مجھے تو یہ نام سن سن کر الجھن ہورہی ہے۔

شرما جی سچ تو یہ ہے کہ مجھے بھی یہ سب پسند نہیں ہے  لیکن کیا کریں ۔ کل پارٹی کے دفتر میں یہی سب بٹے گا کیونکہ مودی جی  کو یہی پسند ہے ۔

اچھا تو اب سمجھا کہ آپ پارٹی دفتر سے اپنے اور اپنے پریوار کے لیے لائیں گے اور اسی میں سے مجھے بھی  کھلائیں گے ۔

آپ نے آخر وہ بات اگلوا ہی لی جو میں چھپانا چاہتا تھا لیکن کیا کروں پارٹی نے یہ لازم کیا ہے ۔ پرساد پانے کے لیے مہمان کا نام اور نمبر بتانا ضروری ہے۔

اچھا سمجھ گیا ۔ اب آپ اگر مجھے اپنی پارٹی کا  بکرا بنا رہے ہیں تو آپ کو بھی میرا ساتھ دینا ہوگا ۔

ہاں ہاں کیوں نہیں ۔ ہم لوگ تو بچپن سے ہی ایک دوسرے کا خیال رکھتے رہے ہیں ۔ اس میں کون سی نئی بات ہے۔

وہ ایسا ہے کہ کل صبح دس بجے گاندھی چوک پر ہماری پارٹی بیروزگار دیوس منانے و الی ہے ۔ ہم لوگ ناشتہ کرکے وہیں جائیں گے اور چائے پی لیں گے ۔

مشرا جی نے سوچا یہ اچھا ۔ چائے کے پیسے بھی بچ جائیں گے ۔ شرما میرے کام آئیں گے  میں ان کے کام آجاوں  گا ۔   اچھا تو بھائی ٹھیک ہے کل ملیں گے ۔

شرما نے کہا اور سنو تمہاری بھابی کہہ رہی ہیں بیروزگار دیوس مناکر بھیا کو اپنے گھر لے آنا ۔ وہ آپ کے  لیے اپنے ہاتھ سے  کھانا بنائیں گی ۔

مشرا جی یہ سن کر شرمندہ ہوگئے اور بولے بھابی کو پرنام کہیں ، کل ملیں گے ۔ ہیپی برتھ ڈے ان اڈوانس ۔

آپ کو بھی میرا مطلب ہے پردھان جی کو  ’جنم دن کی شبھ کامنا ‘ ۔

 

 

 

Comments are closed.