Baseerat Online News Portal

حضرت ڈاکٹر عبدالرزاق در دار رزاق

 

ابو معاویہ محمد معین الدین ندوی قاسمی
خادم تدریس
جامعہ نعمانیہ، وی کوٹہ، آندھرا پردیش

ہفتہ دن قبل شوشل میڈیا پر یہ خبر گردش میں تھى کہ یادگار علامہ یوسف بنوری رح حضرت مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر صاحب (رحمۃ اللہ علیہ) کی طبیعت علیل ہےان کی صحت یابی کے لئے دعا کریں۔
حضرت ڈاکٹر صاحب رح کے لئے دل سے دعا نکلی، کیونکہ آپ پاکستان میں یادگار اسلاف ہیں، نیز اس فدوی کو آں حضور سے ایک بہت ہی اعلیٰ نسبت "اجازت حدیث” حاصل ہے۔
کل گذشتہ (18/ذی قعدہ، 1442/ھ، مطابق 30/جون، 2021/ء) بعد نماز ظہر یہ خبر آئی کہ پاکستان کے بزرگ عالم دین، ایک درجن سے زائد عربی و اردو کتابوں کے مصنف، وفاق المدارس پاکستان کے صدر، جامعۃ العلوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن، کراچی کے شیخ الحدیث حضرت مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر صاحب رحمۃ اللہ علیہ مسافران آخرت میں شامل ہوگئے۔
*انا لله وانا اليه راجعون ان الله ما اخذ وله ما اعطى وكل شئ عنده بأجل مسمى فلتصبر ولتحتسب.*
حضرت ڈاکٹر صاحب رح جن کو اب رحمۃ اللہ علیہ لکھتے کلیجہ منھ کو آتا ہے۔
الحمدللہ! حضرت والا کو قریب سے دیکھنے اور ملاقات کی شرف یابی حاصل ہے 2014/ءمیں احقر دارالعلوم دیوبند میں زیر تعلیم تھا، اس سال جمعیۃ علماء ہند (الف) کی دعوت پر پاکستان سے علماء کرام کا ایک وفد آیا تھا جس میں حضرت ڈاکٹر صاحب رح بھی شریک ہی نہ تھے بلکہ آپ رہبروں میں سے تھے جیسا کہ حضرت مولانا زبیر احمد صدیقی صاحب دامت برکاتہم(رئیس و شیخ الحدیث:جامعہ فاروقیہ شجاع آباد،پاکستان) اپنے سفرنامہ ہند میں لکھتے ہیں:
*اپریل 2014/ءمیں جمعیۃ علماء ہند کی دعوت پر پاکستان کے ممتاز علماء کرام کا ایک نمائندہ وفد ہندوستان گیا، وفد کی قیادت حکیم العصر شیخ الحدیث حضرت مولانا عبد المجید لدھیانوی رحمۃ اللہ علیہ، محدث العصر حضرت اقدس مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ، شیخ الحدیث حضرت مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر صاحب دامت برکاتہم العالیہ (رح)فرمارہے تھے۔*
(آباء کے دیس میں:10)
مذکورہ بالا تین عظیم ہستیوں میں سے دو پہلے ہی رخصت ہوگئے، تیسری شخصیت بھی اب ہمارے درمیان نہیں رہے۔
اس سفر میں حضرت ڈاکٹر صاحب رح مسجد رشید کے تہ خانہ (عارضی:دارالحدیث) میں بھی تشریف لائے تھے، حضرت الاستاذ مفتی سعید احمد پالن پوری قدس سرہٗ (سابق شیخ الحدیث و صدرالمدرسین:دارالعلوم دیوبند)کا درس ہورہا تھا، مفتی صاحب نوراللہ مرقدہ حضرت ڈاکٹر صاحب رح کو اپنے پہلو میں بڑے اکرام سے بیٹھایا اور بلند تعارفی کلمات بھی ارشاد فرمائے، وہ وقت بھی قابل دید تھی کہ مَسند حدیث پر ہند و پاک کے دو جلیل القدر آفتاب و ماہتاب شیخ الحدیث ایک ساتھ جلوہ افروز تھے۔
بخاری شریف میں جب یہ حدیث آیا
*لا يدخل المدينة رعب المسيح الدجال لها يومئذ سبعة ابواب على كل باب ملكان* (1879)
دجال قرب قیامت کے آخر میں مدینہ منورہ کی جانب رخ کرے گا اور احد پہاڑی کے پیچھے شوریدہ جگہ میں پڑاؤ ڈالے گا، تو حضرت ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر صاحب رح نے فرمایا، حضرت مفتی صاحب رح! آج اسی شوریدہ جگہ پر مدینہ ائیر پورٹ واقع ہے، یہ سن کر حضرت الاستاذ مفتی سعید احمد پالن پوری قدس سرہ نے تفریحاً فرمایا ہاں! دجال ہوائی جہاز سے وہیں اترے گا اس لئے پہلے ہی ائیر پورٹ بنادیا گیا ہے۔
آخر میں حضرت ڈاکٹر صاحب رح تمام شرکاء دورۂ حدیث طلبہ کو اپنی طرف سے اجازت حدیث مرحمت فرمائی، ان طلبہ میں یہ ناچیز بھی شامل ہے۔
فللہ الحمد ولہ الشکر
حضرت مفتی صاحب رح کی تاریخ ولادت 1935/ءہے، 1956/میں جامعہ اسلامیہ بنوری ٹاؤن میں درس نظامیہ کی تکمیل کی، اس کے بعد جامعہ اسلامیہ (مدینہ یونیورسٹی)مدینہ منورہ تشریف لے گئے، پھر وہاں سے جامعہ ازہر مصر گئے اور وہاں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی، تکمیل علوم کے بعد، معا اپنے مادر علمی "جامعۃ العلوم الاسلامیہ” علامہ بنوری ٹاؤن میں ہی درس و تدریس سے منسلک ہوگئے، اور اپنی پوری زندگی اپنے استاذ کے قائم کردہ ادارہ کے لئے وقف کردی، اللہ تعالی:حضرت ڈاکٹر صاحب رح کے تمام اعمال حسنہ کو شرف قبولیت بخشے اور آپ کو جنت کا مکین بنائے۔ (آمین)

Comments are closed.