Baseerat Online News Portal

خشکی اور تری کا فساد عمر فراھی ۔۔۔

خشکی اور تری کا فساد

عمر فراھی ۔۔۔

کچھ دن پہلے قریب کی مسجد کے مؤذن آئے اور کہنے لگے کہ مجھے آپ سے کچھ مشورہ کرنا ہے ۔میں بہت ہی سنجیدگی سے ان کی طرف متوجہ ہوا اور پوچھا کیا بات ہے کوئی پریشانی !
انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ آپ کے ورکشاپ میں روز صبح قرآن پڑھ کر جایا کروں ۔میں سمجھ گیا کہ مؤذن صاحب کا مقصد کیا ہے ۔میں نے کہا حضور آپ قرآن پڑھیں گے تو کچھ نذرانہ بھی تو دینا ہوگا ۔انہوں نے کہا آپ خوشی سے جو دینا چاہیں دے دینا ۔دراصل کافی دنوں سے وہ مجھ سے مسجد کا ماہانہ چندہ اور اس کے علاوہ مسجد کو ہنگامی حالات میں ضرورت پڑنے پر بھی بغیر ٹال مٹول کے رقم لے جاتے ہیں۔ شاید اسی لئے انہوں نے سوچا ہوگا کہ اگر میں بھائی کے یہاں قرآن پڑھ دیا کروں تو کچھ نہ کچھ مہینے کی میری بھی انکم ہو جائے گی ۔میں نے ان سے کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران ہی مشورہ لے لیتے تو میں آپ سے اپنی نماز بھی پڑھوا لیتا تھا اور جو نذرانہ ہوتا دے دیتا تھا ۔کہنے لگے نماز تو ہر آدمی کو خود ادا کرنی پڑتی ہے ۔میں نے کہا خیر اتنا تو آپ کو پتہ ہے ۔لیکن جو قرآن دوسرے مسلمان کیلئے خود پڑھنا واجب ہے اسے کوئی اور کیسے پڑھ سکتا ہے ۔کہنے لگے وہ تو سب کو پڑھنا چاہئے لیکن میں تو صرف آپ کے ورکشاپ کی برکت کیلئے پڑھنا چاہتا تھا ۔موذن سے میں نے بہت بحث نہیں کیا کیوں کہ میں جانتا تھا یہ بے چارے پسماندہ گھرانوں سے کسی طرح قرآن کا حفظ کرکے شہروں کی طرف روزگار کی تلاش میں آجاتے ہیں انہیں دین کے بارے میں بہت کچھ پتہ نہیں ہوتا جیسا دوسرے مولوی حضرات کو دیکھتے ہیں ویسا کرنے لگتے ہیں ۔شہروں میں پیسے دیکر چراغ فاتحہ اور دوکانوں میں قرآن پڑھوانے کی رسم ایک زمانے سے عام ہے اور مولوی حضرات کیلئے یہ روزی روٹی کا ذریعے بھی بن چکا ہے ۔اسی طرح تعویذ اور گنڈے کا بھی معاملہ ہے ۔اس کے علاوہ رمضان کے مہینے میں حفاظ کرام شہروں کی طرف بھاگتے ہیں اور پھر تین دن اور ہفتے کی تراویح میں ایک موٹی رقم جمع کر لیتے ہیں ۔کیا جائز ہے کیا ناجائز یہ بحث اپنی جگہ علامہ کہتے ہیں کہ
زمیں کیا آسماں بھی تیری کج بینی پہ روتی ہے
غضب ہے سطر قرآں کو چلیپا کردیا تونے
زباں سے کر گیا توحید کا دعویٰ تو کیا حاصل
بنایا ہے بت پندار کو اپنا خدا تونے
میں نے مؤذن صاحب سے کہا کہ آپ کو کوئی تکلیف ہو تو بتا دینا مجھ سے جو ہوسکا کر دوں گا باقی میرا عقیدہ یہ ہے کہ کسی جگہ زمین کی برکت کیلئے زمین کے لوگوں کے اپنےعمال اچھے نہیں ہیں تو اس دوکان مکان اور مسجد میں صدیوں قرآن اور نماز کے پڑھنے سے کتنی برکت ہو سکتی ہے ایک معمولی وائرس نے تین مہینے تک دنیا کی تمام دوکانوں مکانوں بازاروں اور مسجدوں کو مقفل کرکے اس کا بھی انکشاف کر دیا ہے ۔قرآن بھی کہتا ہے کہ خشکی اور تری میں فساد برپا ہوگیا انسان کے اپنے اعمال کی وجہ سے ۔کسی شاعر نے بھی اس وبا کے تعلق سے بہت ہی خوبصورت بات کہی ہے کہ
کیا قیامت ہے کہ اس بار زمیں کے باسی
اپنے سجدوں سے گئے رزق کمانے سے گئے

Comments are closed.