Baseerat Online News Portal

دارالقضاء میں 85/فیصد معاملات خواتین کی طرف سے آتے ہیں

 

قاضی محمد فیاض عالم قاسمی

قاضی شریعت دارالقضاء آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ ناگپاڑہ ممبئی

مورخہ ١۸/جون ٢۰٢٢ء روز سنیچر کو انجمن اسلام (سی ایس ٹی) ممبئی میں عائلی،اورمعاشی مسائل نیز نفسیاتی امراض ومشکلات سے متعلق یک روزہ ورکشاپ منعقدہوا،کے ایک جدیدٹکنالوجی سےلیس ہال میں کیاگیا، جس میں ممبئی اوراطراف کے ان علماء کرام، مفتیان عظام اورقاضی حضرات کو طلب کیاگیاتھا جوکارقضاء اورکاؤنسلنگ کی خدمت انجام دیتے ہیں،نیز اسکول وکالج کے تعلیم یافتہ اوربعض سائنکٹرسٹ اورسائکو لوجسٹ ڈاکٹروں کوبھی مدعو کیاگیاتھا،جوجسمانی اورذہنی تبدیلی کے اسباب کے ماہر تھے۔

اس ورکشاپ میں اس حقیر کو دارالقضاء میں درج ہونے والے معاملات کی رپورٹ تناسب کے لحاظ سےاوران کے اسباب کی وضاحت کرنے کا حکم دیاگیاتھا،درج ذیل سطورپر میں اس محاضرہ کا خلاصہ پیش کیاجاتاہے۔

دارالقضاء ناگپاڑہ ممبئی 2013ء میں قائم ہوا، نو سال کے عرصہ میں 1600معاملات درج ہوئے۔ان میں سے 85فیصد معاملات میاں بیوی کےاختلافات سے متعلق،8 فیصد معاملات ترکہ اورتقسیم وراثت سے متعلق،جب کہ 5فیصدمعاملات کاروباری اوردیگر مالی لین دین کے ہوئے ہیں۔2 فیصدمختلف نوعیت جیسےہبہ وصیت ،اولاد کانفقہ اوران کی پرورش،نیز دیگرمالی تنازعات جیسےخریدو فروخت، مہر اورسامان جہیز وغیرہ کے ہوئےہیں۔واضح رہے کہ یہی تناسب کم وبیش ملک کے دیگر دارالقضاؤں کا بھی ہے۔

جو معاملات میا ں بیوی کے اختلافات سے متعلق درج ہوتے ہیں ان میں بیویوں کی طرف سے85 فیصد اور شوہروں کی طرف سے 15 فیصد درج ہوتے ہیں۔جومعاملات بیویوں کی طرف سے ان کے شوہروں کے خلاف درج ہوتے ہیں ان کےبہت سارے اسباب ہیں۔یہاں پر صرف ان اسباب کو ذکر کئے جاتے ہیں جو عام طورپرپیش آتے ہیں۔

(١)ذہنی وجسمانی اذیت والے معاملات:

گالم گلوچ، لعن طعن اورمارپیٹ والے معاملات 40 فیصد درج ہوتے ہیں۔ ان کاسبب جہالت اوربے دینی ہے۔شوہرکا خود کو مجازی خداسمجھناہے۔شوہرکایہ سمجھنا کہ مجھے مارنے کاحق شرعاً حاصل ہے، غصہ کازیادہ ہونا، قوت برداشت کانہ ہوناوغیرہ ہے۔

(٢)خرچہ نہ دینے کے معاملات:

خرچہ نہ دینے کے معاملات 25فیصد درج ہوتے ہیں، اس کی وجہ بے روزگاری ہے،کماکر اپنے بال بچوں پر خرچ کرنے کے بجائے، اپنے بھائی بہنوں، دوست احباب پر خرچ کرناہے، نشہ اورغیرمحرم لڑکیوں پر پیسہ ضائع کرناہے۔نکماپن یعنی کام نہ کرنا، ماں باپ یابھائی بہن یاکرایہ والی آمدنی پر منحصر ہوناہے۔

(٣)غائب اورلاپتہ رہنے کے معاملات:

شوہر کے غائب اورلاپتہ رہنے والے معاملات10 فیصددرج ہوتے ہیں، اس کی وجہ چھپ کرنکاح کرنا ہے۔ عام طورپر جو لوگ چھپ کرنکاح کرتے ہیں وہ چندمہینوں کے بعد غائب ہوجاتے ہیں۔ کبھی کبھار فون کرتے ہیں۔ کبھی کبھار پیسہ بھی دیدیتے ہیں، تاہم سامنے نہیں آتے ہیں۔اسی طرح دوسرےصوبوں سے لوگ ممبئی میں کاروبار کے لئے آتے ہیں۔یہاں پر وہ کسی سے نکاح کرلیتے ہیں، اور جب وہ گاؤں جاتے ہیں تو پھر واپس نہیں آتے ہیں۔یاجب وہ گاؤں گیاتو ان کے گھروالوں نے وہاں شادی کرادی ، پس ایسے لوگ بیوی اوربال بچوں کو یونہی معلق بناکررکھتے ہیں۔

(٤)شوہر کے غائب اورلاپتہ ہوجانےوالے معاملات:

غائب اورلاپتہ ہوجانے والےمعاملات 5فیصد درج ہوتے ہیں۔اس کی وجہ یہ ہے کہ مرد سیلاب میں بہہ گیا، ٹرین یاموٹرگاڑی وغیرہ سے ایکسیڈنٹ ہوگیا، اورلاش کو پہنچانانہیں جاسکا، یاکسی نے قتل کردیا،یاکسی نے اغواکرلیا،یاکسی خطرناک کیس میں گرفتارہے؛لیکن ان کے گھروالوں کو خبر نہیں، یاخبر توہے لیکن وہ بتاتے نہیں۔اسی طرح بعض دفعہ نشہ کی کثرت کی وجہ سے عقل ضائع ہوگئی، اب وہ اپنےگھراوررشتہ داروں کو بھول گیا۔

(٥)غیرمحرم سے تعلقات والے معاملات:

غیرمحرم سے تعلقات والے معاملات 10فیصد درج ہوتے ہیں،اس کی وجہ یہ ہے کہ موبائل اور انٹرنیٹ کی وجہ سے ،نیز مخلوط تعلیم کی وجہ سے غیرمحرموں سے دوستی اورناجائز تعلقات عام بات ہوگئی ہے، اوریہ دوستی شادی کے بعدبھی برقراررہتی ہے۔ حتیٰ کہ ناجائز تعلقات بھی بنائے جاتے ہیں۔

(۶)شقاق ونفرت اوردیگر معاملات:

شقاق ونفرت اوردیگر معاملات 10/فیصد ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ شوہرکی صنفی ضرورت کی ناآسودگی،جھوٹ کی عادت،نشہ کی لت، گھر والوں کی مداخلت،سا س وسسر کی خدمت پر شوہر کی طرف سےاصرار یابیوی کی طرف سے انکار،غیرمحرموں سے تعلقات،ناجائز راستے میں اورنت نئے طریقے سے صحبت کرنا،والدین اوردیگر رشتہ داروں کااحترام نہ کرنا وغیرہ اس کےاسباب ہیں۔

شوہروں کی طرف سے بیویوں کے خلاف دائرہونے والے معاملات

(١)غیرمحرمو ں سے تعلقات والے معاملات:

غیرمحرم لڑکوں سے تعلقات والے معاملات 50فیصد درج ہوتے ہیں۔بیویوں کا غیرمحرم لڑکوں سے دوستی اورتعلقات کارجحان دن بدن بڑھ رہاہے،اس کی اہم وجہ مخلوط تعلیم ہے،جہاں لڑکےلڑکیاں ایک ساتھ بیٹھ کرپڑھتے ہیں،تو بات چیت ہونا یقینی ہے،پڑھنے لکھنے کے دوران ایک دوسرےسے مددلینا بھی ضروری ہوتاہے۔ پھر دھیرے دھیرے لڑکے لڑکیوں کو ان کے برتھ ڈے پر وِش کرتے ہیں،کوئی گفٹ دیتے ہیں، پھر ساتھ پکنک مناتے ہیں، گھومنےکے لئے جاتے ہیں اور یہ سلسلہ شادی کے بعد بھی غیر محرموں سے جاری رہتاہے۔ممبئی اوراطراف میں ایک وجہ یہ بھی ہے کہ شوہر علی الصبح کام پر چلاجاتاہے، اوردیر رات واپس آتاہے، اس درمیان بیوی بورہوتی ہے، تو موبائل سے اپنےمرد دوست واحباب سے بات چیت کرتی ہے، پھر ان دوستوں کو گھر میں بھی بلاتی ہے۔اسی طرح اس معاملات میں ان خواتین کی شرح زیادہ ہے جن کے شوہر بیرون ممالک میں کام کرتے ہیں،وہ سال دو سال کے بعد گھر آتے ہیں اور ڈیڑھ دو ماہ رہ کرواپس چلے جاتے ہیں۔ اس مدت میں خواتین کا غیرمردوں سےدوستی اور تعلقات ہوجاتے ہیں۔

(٢)بیوی کاباربارمیکہ جاکرواپس نہ آنے کے معاملات:

بیوی کاباربارمیکہ جاکرواپس نہ آنے کے معاملات 20 فیصد درج ہوتے ہیں۔اس میں عورت کے ماں باپ خاص طورپر ماں اہم رول اداکرتی ہے، لڑکی نے جونہی دو چارشکایت اپنے سسرال کی کرڈالی ماں اس کو واپس سسرال نہیں بھیجتی ہے۔ اوراگر بھیجتی ہے تو اچھی طرح سے سمجھابجھاکر یعنی ڈکٹیٹرشپ کی تعلیم دیکر بھیجتی ہے، یہیں سے میاں بیوی کا رشتہ خراب ہوناشروع ہوجاتاہے۔نیز آج کل سا س وسسر کا بہوؤں کو سمجھانا بھی بہت مشکل ہوتاہے، اس کو وہ ذہنی ٹارچر سے تعبیر کرتے ہیں۔

(٣)گھروالوں سےالگ رہائش کامطالبہ کرنے والے معاملات:

بیوی کا اپنے سسرال والوں سے الگ رہنے کے معاملات 15فیصد درج ہوتے ہیں۔دراصل ممبئی میں رہائش ایک اہم مسئلہ ہے، ایک ہی گھر میں میاں بیوی ، والدین، بھائی بھابی اوران کے بچے رہتے ہیں، اس لئے عورت کامطالبہ ہوتاہے کہ الگ مکان کاانتظام کیاجائے،لیکن ایسا کرنا شوہر کے بس میں نہیں ہوتاہے، اوربعض دفعہ ہوتابھی ہے تو وہ اپنے بوڑھے ماں باپ کو چھوڑ کر دوسری جگہ جانا نہیں چاہتاہے۔

(٤)دیگر متفرق اسباب والے معاملات:

دیگر متفرق اسباب والے معاملات15فیصد درج ہوتے ہیں۔آج یہ حقیقت ہے کہ تعلیم میں لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیاں آگے ہیں،اس لئے ان کی نوکری بھی جلدی ہوجاتی ہے، نیز وہ کم تنخواہ پر راضی بھی ہوجاتی ہیں، ایسی بیویاں اپنے شوہروں کو اوراس کے گھروالوں کو وقت نہیں دے پاتی ہے، پھر دونوں میاں بیوی کے درمیان جھگڑاشروع ہوتاہے۔ بعض دفعہ بیوی کی آمدنی کو لیکر جھگڑاہوتاہے، بیوی اپنے شوہر یا ا س کے گھروالوں پر خرچ کرنانہیں چاہتی ہے۔ کل پیسہ اپنے میکہ میں دیتی ہے، جب کہ سسرال والوں کی خواہش ہوتی ہے کہ پوری کمائی ہمارے ہاتھ میں لاکر دے، ورنہ وہ نوکری کرنے کی اجازت نہیں دیتے ہیں۔نیز نوکری کرنے کی وجہ سے اس کاتعلق بعض مردو ں سے بھی ہوتاہے، ان سے بات چیت کرنی پڑتی ہے، جس پر شوہر کو اعتراض ہوتاہے وہ شک کی نگاہ سے دیکھتاہے۔اس لئے جھگڑاہوتاہے۔بعض دفعہ غلط الزامات لگائے جاتےہیں، اوربعض دفعہ حقیقت بھی ہوتی ہے۔

ترکہ کے تعلق سے درج ہونے والے معاملات

بہنوں کی طرف سےبھائیوں کے خلاف درج ہونے والے معاملات60فیصد ہیں،بھائیوں کی طرف سے بھائیوں کے خلاف درج ہونےمعاملات35فیصددرج ہوتے ہیں۔اوربھائیوں کی طرف سے بہنوں کے خلاف درج ہونے والے معاملات5فیصددرج ہوتے ہیں۔

دراصل ممبئی میں اس کا سبب یہ ہے کہ عام طورپر مکانات پگڑی سسٹم کے ہوتے ہیں، اس میں باپ مکان خریدتے وقت اپنے کسی بچے کے نام پر کرتاہے کہ جب ترکہ تقسیم ہو تو ا س وقت زیادہ دقت نہ ہو، بعض لوگ اس لئے بھی اپنے بچوں کے نام پر کرتے ہیں کہ وہ دوسرے ملک میں رہتاہے یا کچھ قانونی پیچیدگی ہے۔ لیکن جب باپ کا انتقال ہوجاتاہے تو جس کے نام پر مکان ہے وہ اس کو اپنا مکان تصورکرتے ہیں۔بعض دفعہ ایسابھی ہوتاہے کہ گھردھنی یعنی جو مکان کا اصل مالک ہوتاہے، اس سے کوئی وارث بات چیت کرکے اوربوقت ضرورت چائے پانی کراکردیگر سارے وارثین کے بجائے اپنے نام پر کرالیتاہے۔

حل کیاہے؟

ان تمام اسباب وجوہات کاحل صرف یہ ہے کہ(١)میاں بیوی کے حقوق اورذمہ داریاں ایک دوسرے کو معلوم کرائے جائیں۔(٢)میاں بیوی سے متعلق کوئی کتاب ہمارے اسکول وکالج میں کے نصاب میں شامل ہو۔(٣)شادی سے قبل میاں بیوی کی کاؤنسلنگ کی جائے۔(٤)لین دین کامعاملہ چاہے اپنے قریبی رشتہ دارباپ اوربیٹے ہی کے ساتھ کیوں نہ ہو بالکل صاف اورشفافیت کے ساتھ کیاجائے۔بوقت ضرورت واضح الفاظ میں لکھ بھی لیاجائے۔(٥)تقویٰ اورخوف ِآخرت پیداکرائی جائے۔فقط

Comments are closed.