Baseerat Online News Portal

رحم فرما قومِ مسلم پر مرے پروردگار 

مرثیہ بروفات حضرت امیرشریعت مولانا سید محمد ولی رحمانی صاحب علیہ الرحمہ

 

از : مولانا سید فضیل احمد ناصری

رحم فرما قومِ مسلم پر مرے پروردگار

موت کے ہاتھوں نے پھر چھینا ہے ملت کا قرار

 

ہو گئے رخصت اچانک بزمِ ہستی سے ولی

جن کے قدموں سے ملا جرات کو عنوانِ جلی

جن کی تکبیرِ مسلسل سے تھا عالم منجلی

زمزموں سے جن کے تھی باطل کی صف میں کھلبلی

دل غموں سے چور ہیں، آنکھیں ہیں ساری اشک بار

رحم فرما قومِ مسلم پر مرے پروردگار

موت کے ہاتھوں نے پھر چھینا ہے ملت کا قرار

 

زخم وہ ہم کو لگا ہے جو نہ ہوگا مندمل

وہ قیامت ہے کہ ہر مومن پڑا ہے مضمحل

پتّے پانی ہو چکے ہیں، درد سے بوجھل ہیں دل

کتنا بے معنیٰ ہے یا رب یہ جہانِ آب و گل

رو رہا ہے آج ہر انسان ہی بے اختیار

رحم فرما قومِ مسلم پر مرے پروردگار

موت کے ہاتھوں نے پھر چھینا ہے ملت کا قرار

 

دردِ فرقت سے ہے ایسی بے قراری ہائے ہائے

ہر زباں پر ورد کی صورت ہے جاری ہائے ہائے

کر رہے ہیں جام و مینا آہ و زاری ہائے ہائے

کون ہم دم اور کس کی غم گساری ہائے ہائے

کیا مزا جب لٹ چکی ہو اپنے گلشن کی بہار

رحم فرما قومِ مسلم پر مرے پروردگار

 

موت کے ہاتھوں نے پھر چھینا ہے ملت کا قرار

آب دیدہ ہے زمیں، تو آسماں ماتم میں ہے

ملتِ ہندی کا ہر پیر و جواں ماتم میں ہے

غنچہ و گل غم زدہ ہیں، گلستاں ماتم میں ہے

دل شکستہ قُمریاں ہیں، آشیاں ماتم میں ہے

رو رہے ہیں عندلیبانِ چمن بھی زار زار

رحم فرما قومِ مسلم پر مرے پروردگار

 

موت کے ہاتھوں نے پھر چھینا ہے ملت کا قرار

اپنے پرکھوں کی شجاعت کا نظارا چل بسا

آسمانِ ہند کا روشن ستارہ چل بسا

غیرتِ دیں کا نمایاں استعارہ چل بسا

بے نواؤں کا یہ اک محکم سہارا چل بسا

مشکلوں میں قوم اب کس کا کرے گی انتظار

رحم فرما قومِ مسلم پر مرے پروردگار

موت کے ہاتھوں نے پھر چھینا ہے ملت کا قرار

 

ہو گئی شرعی امارت بھی مسلماں کی یتیم

بورڈ کو دکھلائے گا اب کون راہِ مستقیم

تھم گئی بارانِ رحمت، رک گئی موجِ نسیم

جامعہ رحمانیہ ہے شدتِ غم سے دو نیم

یاد کرتے پھر رہے ہیں سب وہی لیل و نہار

رحم فرما قومِ مسلم پر مرے پروردگار

موت کے ہاتھوں نے پھر چھینا ہے ملت کا قرار

 

آزرانِ وقت کو آنکھوں سے لرزائے گا کو ن ؟

بن کے موسیٰ قصرِ فرعونی میں اب جائے گا کون؟

گنبدِ باطل پہ پرچم حق کا لہرائے گا کون؟

طاقتِ نمرود کو آئینہ دکھلائے گا کون ؟

یاد آئیں گے ہمیں سید ولی ہی بار بار

رحم فرما قومِ مسلم پر مرے پروردگار

موت کے ہاتھوں نے پھر چھینا ہے ملت کا قرار

Comments are closed.