Baseerat Online News Portal

رمضان المبارک جارہاہے؛آئیےاللہ سے مانگ لیں!

مفتی محمداطہرالقاسمی
جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ارریہ
اللہ همارا خالق هے اور وهی همارا معبود بھی۔هم سب اس کے غلام اور بندے هیں؛غلامی اور بندگی کی شان یه ہیکه بنده اپنی ساری عبادتیں خالص اپنے رب کے لۓکرے۔
دعا بھی ایک عبادت هے؛ بلکه تمام عبادتوں کا مغز،اس کا جوهر اور خلاصه هے۔
جب بندے کی تمام عبادتوں کا مستحق تنہا خدا هے تو بندے کی حاجت روائ کے لئے دعا بھی تنہا خدا سے هی کی جانی چاهۓ۔
اسلۓ:
اپنی ساری ضرورتیں،تقاضے،حاجتیں،امیدیں،آرزوئیں،مرادیں،تمنائیں،اور نیک خواہشات صرف خدا کے حضور پیش کیجیے۔
خدا سے مانگئے،خوب مانگئے،ہمیشہ مانگئے،مانگتے رہئے؛بس حلال چیزیں مانگئے،جائز خواہشات پیش کیجئے۔حرام و ناجائز چیزیں خدا سے کبھی نہ مانگئے،مانگنے میں خلوص کا مظاہرہ کیجئے،پورے اخلاص اور پاکیزه نیت کے ساتھ مانگئے،کامل یقین اور پختہ اعتقاد کے ساتھ مانگئے،پوری توجه،یکسوئ اور حضور قلب کے ساتھ مانگئے،عاجزی، انکساری،تذلل،فریاد،نالہ و شِیون،رونا،سِسَکنا،بِلَکنا،تڑپنا اورگڑگڑانا حصولِ مقاصد کے لئے سب سے موثر ہتھیار هے۔اسلۓ اپنی دعاؤں میں انہیں شامل کیجیے اور غفلت و لاابالی پن اور بےدلی یاتنگ دلی کے ساتھ دعا ہرگز نہ مانگئے!
دعا مانگتے وقت یه تصور کیجیے کہ آپ کا رب آپ کے حالات سے مکمل باخبر هے۔یہ بھی خیال میں رکھئے کہ وہ اپنے بندے پر بڑا شفیق و مہربان ہے۔حتی کہ وہ ستر ماؤں سے زیادہ محبت کرتاہے۔اسلئےقبولیت کے یقین کے ساتھ دعا مانگئے۔دعا مانگتے وقت اپنے گناہوں کے انبار پر نگاه رکھنے کے بجاۓ خدائے بزرگ وبرترکےبےپناه عفو و درگذر، جودوسخا،نوازش و عنایت اور اس کےفضل و کرم پر نظر رکھئے!
دعا سے قبل کوئ نیک عمل یا صدقه و خیرات کر لیجئے؛موقع ہوتو مسنون طریقہ پر وضوء بھی کرلیجئے،وقت ہوتو دورکعت نفل نماز بھی ادا کرلیجئے۔گنجائش ہوتو گوشۂ تنہائی کا انتخاب کرلیجئے۔اگر کسی بڑی مصیبت یا ناگہانی آفت میں گرفتار هوجائیں تو دعاء میں خدا کو اپنے اُن نیک اعمال کا واسطه دیجئے جو آپ نے پورے اخلاص کے ساتھ کئے هوں۔
یاد رکھئے!
دعاء تمام عبادتوں کا جوہرهے،بعض مرتبہ دعائیں فیصلۂ خداوندی کو بدل دیا کرتی ہیں۔اسی عزم بالجزم کے ساتھ دعاء مانگئے۔
کتنی عجیب کی بات ہے کہ خدا نے اپنے بندوں کو خود دعا کرنےکا حکم دیا هے اور پھرقبولیت کا وعده بھی فرمایا هے۔یہ بندوں کے ساتھ باری تعالیٰ کی بےلوث محبت کی شاندار مثال ہے۔
اسلۓ دعا کا خوب اہتمام کیجئے،دعا کرنے سے کبھی مت اکتائۓ،بظاهر دعاء قبول نه هو تب بھی مت گھبرائیے،دعا کی قبولیت کی کئ شکلیں هیں؛اسلۓمانگنے کا سلسلہ لگاتار جاری رکھئے؛
کیونکہ مانگنا همارا کام هے اور قبول کرنا رب کا کام هے۔همارا رب علیم و خبیر هے اور هم سے بےپناه محبت کرنے والا بھی ھے؛وه همارے احوال سے اچھی طرح واقف هے۔اسلۓ همارے حق میں جو بہتر هوگا خدا وهی فیصلہ کرےگااور ضرور کرے گا۔
بندے اور غلام کا کام تو بس بندگی،تابندگی اور آقا کے درباراور اس کے حضور میں ںسراپا سرافگندگی هے۔
رمضان المبارک کا آخری عشرہ شروع ہوچکاہے۔
دنیا کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب مساجد بند،مدارس خاموش،خانقاہیں مقفل اور عبادت گاہیں عابدوں سے محروم ہیں۔
کورونا وائرس سے لاکھوں افراد لقمۂ اجل بن چکے ہیں تو کروڑوں لوگ متاثر ہیں۔اورخودکو ترقی یافتہ ممالک کہلانے والے انسانوں کی عقلیں بھی ششدر و حیران ہیں۔گویا سارا جہان اپنی تمام تررونق و خوبصورتی کے باوجود عالم محشر کی منظر کشی کرنے پر مجبور کردیا گیا ہے۔یہ خدائ عظمت و جلالت،اس کے قہر و جبراورامور دنیا کے فیصلے میں اس کے مختار کل کی جیتی جاگتی اورآنکھوں دیکھی مثال ہے۔
آئیے!
ایسے وحشت و ویرانگی کے ماحول میں رمضان المبارک کی بےپناہ برکتوں،رحمتوں اور نوازشوں سے فائدہ اٹھالیں۔
رب العالمین کومنالیں۔توبہ واستغفار کرلیں۔افطار،تراویح اور تہجد کے وقت خوب دعائیں مانگ لیں۔اور سب کے لئے مانگیں،پوری دنیا کے متاثرین کے لئے مانگیں۔ان کے لئے بھی مانگیں جو مانگتےمانگتے ہمیشہ کے لیے خاموش ہوگئے،ان کو بھی یاد کرلیں جولاک ڈاؤن میں لٹ گئے،پٹ پئے،اجڑگئے،ان کی کمریں ٹوٹ گئیں اور وہ بربادہوگئے۔عید کےبعد اسلامی قلعے اور دین و شریعت کے محافظ مدارسِ اسلامیہ کے لئے بھی خیرکی دعائیں مانگیں۔
یادرکھیں کہ آج سب کی نگاہیں اسی ایک مولیٰ کی طرف ٹک گئ ہیں۔ہم تو خوش نصیب ہیں کہ ایمان والے ہیں۔
خدا وند عالم رمضان المبارک کے اس ماه مقدس اور اس کے اخیر عشرے اور اس کی طاق راتوں میں مجھے بھی،آپ کو بھی اور عالم اسلام و عالم انسانیت کو اس عالمی وباء سے نجات عطافرمائے اور عید سے قبل ہرطرح کی خوشیاں نصیب فرمائے!

Comments are closed.