Baseerat Online News Portal

سنت نبویؐ اورہماراتأسفانہ رویّہ

ازقلم: مفتی صدیق احمد بن مفتی شفیق الرحمن قاسمی
موبائل نمبر:8000109710
اس دنیامیں وجودمیں آنے والی ہرچیزکاکچھ نہ کچھ مقصد،اوراُسےاستعمال کرنےکاخاص طریقہ مقرر ہے،جس کےبغیراس سےخاطرخواہ فائدہ اٹھانادشوارہوجاتاہے۔ـ انسان جوکہ اشرف المخلوقات ہےاس کےلیےبھی زندگی گزارنےکاصحیح طریقہ اورمقصدِحیاۃ متعین ہے؛اوراُسےسمجھانےکےلیےاللہ تبارک وتعالی نےہرزمانےمیں انبیاءؑاوررُسُلؑ کومبعوث فرمایا،اخیرمیں ہمارےپیغمبرحضرت محمدمصطفےصلی اللہ علیہ وسلم کوبھیجا،آپ کی سنت وعادات اورآپ کاوہ طریقہ جس کوآپ قصدًااختیارفرمایاکرتے تھے، آنےوالی تمام انسانیت کےلیےنمونہ بنا؛ اس کااعلان خودباری تعالی نےدستورِحیات یعنی قرآن مجیدمیں کیا؛کہ:تحقیق کہ حضوراقدسؐ کاطریقہ تمہارےلیےبہترین نمونہ ہے۔ـ پ(۲۸)
نیزاللہ تبارک وتعالی نےاپنی رضاوخوشنودی کےلیےحضوراقدسؐ سےمحبت ان کی اطاعت اور ان کےطریقےکےمطابق زندگی گزارنےکولازم قراردیا؛ساتھ ہی اعمال کی قبولیت کےلیےایمان کےساتھ حضوراقدس ؐکےطریقےکوضروری قراردیاـ۔
قران مجید وصحیح حدیث پرایمان اورعمل دونوں کولزوم کادرجہ دےکرانکارپرتکفیرکاحکم لگادیاگیا۔ـ
اتنی فضیلت اورسنگینی کےباوجودآج سنت نبویؐ کےتئیں ہمارورویّہ غیراسلامی اورفیشن پرستی میں چُور،ناجائزرسم ورواج کےدلدل میں پھنسانےوالانظرآرہے؛اورسِتم بالائے ستم تویہ ہےاب تو ہم نےسنت کوبالکل ہی معمولی اورہلکاسمجھناشروع کردیا،جوکہ ہمارےایمان کی سلامتی اوراعمال کی قبولیت کےلیےخطرہ کی گھنٹی ہے۔ـ
افسوس صدافسوس! ہم اس خطرہ کومحسوس کرنےسے قاصراپنےشب وروزکی رنگینی میں مست ہیں ـ حالاں کہ ہم امت محمدیہؐ ہونےکےدعویدارہیں؛ لیکن ہماراعمل دعوی کےخلاف سراسرجھوٹا،دل کوبہلاکر،کانوں کی سماعت کوٹکڑانےوالافقط لفّاظی سمجھ میں آرہاہے۔ـ
حالاں کہ آپ کی اطاعت نہ کرنااورآگےبڑھنے کی جسارت کرناتباہی کاباعث ہے- اطاعتِ رسول کوترک کرنےسےاعمال ضائع ہوجا تےہیں ـ سنتِ نبویؐ کوچھوڑنےوالاسیدھےراستے سےبھٹک جاتاہےـ اورسنت کی مخالفت کرنےوالا تباہ وبربادہوجائےگاـ؛ سنت کےنام پراللہ کےنبی پرجھوٹ گھڑنےوالاسیدھےجہنم میں جائےگا؛ـ اللہ اوررسول کی اطاعت نہ کرنےکی وجہ سےکچھ لوگوں کےچہرےجہنم کی آگ میں جُھلس رہے ہوں گےاوروہ عدمِ اطاعت پرافسوس کررہےہوں گے ۔ـ مَن گھڑت حدیث بیان کرنےوالے پراللہ تعالی کی، فرشتوں کی اورتمام لوگوں کی لعنت ہےـ۔ نیزاللہ تعالی بدعتی (نئ چیزایجادکرنےوالے)کی توبہ قبول نہیں کرتا،جب تک کہ وہ بدعت سےتوبہ نہ کرےـ ۔بدعتی کو تاقیامت بدعت کرنے اوراس کی پیروی کرنےوالوں کےگناہوں کاوبال ہوتارہےگاـ۔ ایسےلوگوں کی کوششیں ضائع ہوجائیں گی،اوروہ خسارہ اٹھانےوالےہوں گےجوبدعتی ہیں، حالاں کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اچھاکام کررہےہیں ؛ـ چونکہ وہ جس کام کوکررہےہیں اُسےثواب بھی سمجھ رہے ہیں، اس وجہ سےوہ غلط سمجھیں گے ہی نہیں ،توتوبہ کرنےسےرہےاورجب تک اپنےکیےپرندامت نہ ہوتوبہ قبول نہیں ہوسکتی ـ اس طرح وہ جب تک اس کام میں لگےرہیں گے گناہ ہوتارہےگا،سزابڑھتی جائےگی ـ
یادرہے! سنت رسول سےمنہ موڑنےوالےدنیاوآخرت میں ذلیل ورسواہوں گے۔ـ
حضرت عمرؓسےمروی ہےفرماتے ہیں کہ رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نےحضرت عائشہ ؓسےفرمایاکہ: ائےعائشہؓ! بےشک اہل بدعت اورخواہش پرست لوگ دین میں فرقہ بندی اورگروہ بندی پیداکرنےوالےہیں، ان کی توبہ قبول نہ ہوگی (جب تک کہ بدعت نہ چھوڑیں)میراان سےکوئ تعلق نہیں اوران کا مجھ سےکوئ تعلق نہیں۔ ـ طبرانی الاوسط رقم: ۵۶۰<
امام مالکؒ نےفرمایا: جس نےاسلام میں کوئ بدعت نکالی جسےوہ اچھاسمجھتاہے،توگویااس نے بدگمان کیا،محمدؐنےادائیگی رسالت میں خیانت کی؛ کیونکہ اللہ تعالی فرماتاہےکہ : آج کےدن میں نےتمہارےلیےتمہارادین مکمل کردیاہے؛پس جوچیز اُس وقت دین نہ تھی آج بھی ہرگزدین نہیں ہوسکتی ـ۔ کتاب الاعتصام ج۲ ص۱۵۰ <
حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سےصادرہوناوالاکلام اس بات کی گواہی دےرہاہےکہ: سنت پرعمل کرنےاورسنت طریقےکواپنی زندگی میں لانےمیں کامیابی وکامرانی ہے؛ کیونکہ سنت کی اتباع حقیقت میں اطاعتِ خداوندی ہےـ سنت کی حفاظت لازم ہےاورسنت نبوی کوبہترین راستہ قراردیاگیاہے۔ـ نیزسنت پرچلنےوالےکوپوراثواب ملےگاہی، ساتھ ہی اُسےدیکھ کریاسُن کراس کی پیروی کرنےوالوں کاثواب بھی قیامت تک ملتارہےگا؛ گویایہ صدقئہ جاریہ بنےگاـ اللہ تعالی نےمحبتِ الٰہی کواطاعتِ رسولؐ سےجوڑدیا۔ـ نیزاللہ اوراسکےرسول ؐ کی اطاعت کرنےوالوں کوڈھیرسارےانعامات سےنوازاجائےگاـ ۔اللہ تبارک وتعالی نےاطاعتِ رسولؐ پردخولِ جنت کوموقوف کردیاہے۔ـ اس سےبڑھ کرسنت پرعمل کرنےکاانعام اورکیاہوسکتاہےـ۔
حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نےارشادفرمایاکہ:میری مُردہ ہونے والی سنتوں میں سے کسی نے ایک سنت کو زندہ کیا (جاری کیا) تو اسے سو شہیدوں کا ثواب ملے گا، من تمسك بسنتي عند فساد امتی فلہ أجر مائة شہید یعنی میری امت میں فساد (غفلت ولاپرواہی دین سے) آجانے کے بعد میری سنتیں مٹ چکی ہوں، کوئی شخص ایسے حالات میں میری سنت کو زندہ کرے گا تو اسے اللہ کے یہاں سو شہیدوں کا ثواب ملے گا۔مشکوۃ ص: ۳۰<
خلاصئہ کلام یہ ہےکہ:سنت کےتئیں ہمیں اپنےرویّے کوبدل کراپنےاندرتبدیلی لانی ہوگی،اپنی عادت کواتباعِ سنت کےذریعے عبادت میں بدل کر، اس کےفوائدوفضائل کوحاصل کرنےاوران کےترک پرواردوعیدوں سےبچنے کےلیےکمربستہ ہوناہوگاـ ۔
چونکہ سنت کےمطابق اپنی روزمرّہ کی زندگی کوڈھالنےکےطبی فوائداپنی جگہ مسلّم ہیں؛ ساتھ ہی ایسےفوائدبھی ہیں،جن سےہماری پوری زندگی کامسئلہ حل ہوجائےگاـ۔
«من حفظ سنتي أكرمه الله بأربع خصال: المحبة في قلوب البررة، والهيبة في قلوب الفجرة، والسعة في الرزق، والثقة في الدين» [شرح شرعة الإسلام لسيد علي زاده].
صاحب شرع شرعةالاسلام نےاس کوحضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرکے بیان فرمایاہے؛جس نےمیری سنت کی حفاظت کی اللہ تعالی اس کوچارطرح کےانعامات سےنوازےگا ـ(۱)نیک لوگوں کےدلوں میں اس کی محبت ڈال دی جائے گی (۲)فاجروبدکارکےدلوں میں اس کی ہیبت بٹھادی جائے گی (۳)رزق میں وسعت وبرکت ہوگی (۴)دین میں پختگی نصیب ہوگی ـ۔
دیکھیے! اتباعِ سنت پروہ تمام فوائد دیدیےگئےجن کےلیےہرشخص زندگی بھرمختلف قسم کی جدوجہداورمحنت ومشقت مسلسل کرتارہتاہے؛ لیکن غلط رَوِش پرچلنےکی وجہ سےاُسےمقصدکےحصول میں ناکامی کاسامناکرنا پڑتاہے؛پھرکفِ افسوس ملنےکاکوئ فائدہ نہیں ہوتاـ۔
لہٰذااگرمسلمان اپنی عادت کو سنت نبوی کےمطابق ڈھال لے، یعنی طرزِ زندگی کو بدل لے اورہرکام کوصحیح نیت سےسنت نبوی کےمطابق انجام دینےلگے، تواس کی زندگی کا ایک ایک لمحہ عبادت بن سکتاہے ـ۔
اس طریقے سےوہ اپنےدعوی میں سچابھی ہوگااورحقیقت میں امت محمدیہؑ کوملنےوالےانعاموں کامستحق بھی ہوجائےگاـ اوراتباعِ سنت اُسےدونوں جہاں کی کامیابی کامژدہ سنائےگاـ۔
کسی شاعر نےکیاہی خوب کہاہے:
‏نقشِ قدم نبی کےہیں جنت کےراستے
اللہ سےملاتے ہیں سنت کےراستے

Comments are closed.