Baseerat Online News Portal

شرم تم کو مگر نہیں آتی

نوراللہ نور

صحافت اور میڈیا کسی بھی ملک کے لئے آئینہ کی حیثیت رکھتا ہے وہ وہاں کے باشندوں کو ان کے شب روز سے واقف کراتا ہے ؛ ان کو ہمہ وقت بیدار رکھتاہے اسٹوڈیو میں بیٹھا ہوا شخص کوئی معمولی انسان نہیں ہوتا وہ وہاں کے باشیوں کی آواز ھوتا ھے اور ملک کے لئے بہت ہی بڑا کردار رکھتاہے اور اپنے آپ میں کسی کو بھی زیروپست کرنے کی طاقت بھی رکھتاہے

جہاں یہ سماج کی وکالت کرتا ہے اور دودھ کا دودھ اور پانی  کا پانی کرتا ہے وہیں اگر اس کا استعمال نامناسب طریقے سے ہو اور اس اسٹوڈیو میں بیٹھے ہوئے شخص کی قیمت لگ جائے تو  یہ عوام اور ملک دونوں کے لئے ناسور ہو جاتا ہے پھر یہاں سے سچائی نشر نہیں ہوتی؛ بلکہ نفرت پھیلتی ہے پھر جمہوریت میں بھی مذہب نظر آنے لگتا ہے اور پھر محبت کے بجائے نفرت کے شرارے اٹھتے ہیں

یورپ و اسپین اور فورن ممالک کے جر نلسٹ جہاں اپنی جان جو کھم میں ڈال کر حقیقت کا انکشاف کر تے ہیں وہیں بد قسمتی اس ملک کی  یہ ہے کہ یہاں ایر کنڈیشن اسٹو ڈیو میں بیٹھ کر صحافی آتشزنی کر تے ہیں، انہیں خبر سے کوئی سرو کار نہیں ان کے ذمہ صرف مذہب کی تشخیص رہ گئی ہے ؛ ان کا کام عوام کو با خبر کرنا نہیں ستہ میں بیٹھے ہوئے آقاؤں کی غلامی کرنا ؛؛ ان کو سچ بولنے کی نہیں دلالی کی تنخواہ ملتی ہے ؛؛ ان کے اسٹوڈیو میں صرف قاتل حکمرانوں کی مدح سرائی ہوتی ہے ؛؛ ان کا کام عوام کی زبوں حالی بیان کرنا نہیں؛ بلکہ اپنے آقاؤں کی غلطیوں کی پردہ پوشی کرنا ہے

آخر کب تک اپنے ضمیر کا سودا کروگے ؟؟؟ ارے جس کرسی پر آپ بیٹھے ہو وہ دلالی کے لئے نہیں ہے وہ حق بیانی کے لئے ہے !!!
اسٹوڈیو میں بیٹھ کر ناکامیوں کی پردہ پوشی اس عہدے کی اہانت  اور تذلیل ہے اور کتنا گروگے ہندی میڈیا ؟؟
اگر دلالی ہی محبوب ہے تو اپنے عہدے سے سبکدوش ہو جاؤ !! مگر اس عہدے کا معیار مت گھٹاؤ
ہندی میڈیا !!! تمہاری صحافت انتہائی مضحکہ خیز ہے اور تمہاری عقل پر ماتم ہے جو بیچارے مزدور تنگدستی سے خائف ہوکر پیدل سفر پر ہیں ان سے مرض پھلتا دکھ رہا ہے؛ مگر مدھیہ پردیش کی حلف برداری نظر نہیں آتی  یا بتکلف کور چشم ہوگئے تھے ؟؟؟ جب تم سارے ملک سے گھروں میں بیٹھنے کی تلقین کر رہے تھے تو تم نے سی ایم کے گریبان کو کیوں نہیں پکڑا؟
تم کو مندروں ؛ گردواروں میں لوگ پھنسے ہوئے لگے مگر مر کز میں لوگ چھپے ہوئے نظر آئے؟؟ اگر لفظ کی باریکیوں کا استعمال خاطیوں کی باز پرس میں کرتے تو شاید کچھ اور ہی نظارہ ہو تا اس ملک کا؛
مگر تم کو ان سب سے کوئی سروکار نہیں، تمہیں تو اپنی دکان چمکانی ہے ؛؛ اپنے آقاؤں کو خوش کرنا ہے اور ضمیر کا سودا تو کر ہی چکے ہو تمہارے اس دوہرے رویہ پر یہی کہوں گا کہ ” شرم تم کو مگر نہیں آتی ”
اگر یہی سب کرنا  ہے تو اسٹو ڈیو چھوڑ دو پلیز ……..

Comments are closed.