Baseerat Online News Portal

شکیل صاحب بہت یاد آئینگے۔۔۔۔

دو دہائیوں سے زیادہ کے میرے عزیز ترین دوست شکیل صمدانی اس دنیا سے اتنی تیزی کے ساتھ چلے جائینگے اسکا تصور آج صبح تک نہیں کیا جا سکتا تھا ۔ اناللہ وانا الیہ راجعون ۔ یوں تو وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں شعبہ قانون کی تدریس سے وابستہ تھے جہاں وہ لیکچرر ریڈر سے ترقی کرتے ہوئے پروفیسر بنے اور ضابطے کے مطابق سینئیرٹی کی بنیاد پر گذشتہ ڈیڑھ سال سے ڈین فیکلٹی آف لاء کے عہدے پر فائز تھے یہ انکی شعبہ جاتی ترقی کی معراج تھی ۔یونیورسٹی میں جب کوئی کسی اہم ذمہ دارانہ عہدے پر فائز ہو جاتا ہے تو بالعموم اسکی مصروفیات ملی کاموں کی اجازت نہیں دیتیں لیکن فولادی جگر رکھنے والے شکیل بھائی اس عہدے کی تمام ذمہ داریوں کو پوری طرح نباہتے ہوئے بھی کبھی بھی ملی مسائل سے غافل نہ ہوتے اللہ تعالیٰ نے انہیں حوصلہ دیا تھا، ہمت و جرأت دی تھی، تقریر کا ہنر دیا تھا تحریری صلاحیتوں سے مالامال کیا تھا ۔ بڑے بڑے جلسوں کو خطاب کرنا اور اس پر اپنی پوری گرفت کرکے سامعین کو مسحور کرنے میں انہیں ید طولی حاصل تھا ۔ راقم نے مرحوم کے سفر و حضر میں انہیں قریب سے دیکھا۔ ان کے معمولات کا مشاہدہ کیا۔ انکے ساتھ ہنسی مذاق بھی ہوتی اور بے تکلفی بھی رہتی، احترام آدمیت وانسانیت کی تمام خوبیاں بھی ان میں پائی جاتی اور بشری خامیوں سے بھی انکی ذات مستثنیٰ نہیں تھی، ان سب پر مستزاد جس وصف کو میں نے ان کے اندر پایا وہ ماں سے محبت تھی ۔ یہ بات میں وثوق کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ ماں کی جتنی دعاؤں کے وہ طلبگار رہتے تھے اتنا کسی دوسرے کے حصے میں بہت کم آتا ھے، سفر پر جانے سے پہلے وہ "امی” کو ضرور فون کرتے "امی فلاں جگہ جا رہا ہوں ،دعاء کیجئیے” اسی طرح واپسی پر فون کرنا معمول میں شامل تھا، کسی بھی جلسے میں تقریر شروع کرنے سے پہلے وہ فون کرتے "امی تقریر کرنے جا رہا ہوں دعاء کیجئیے گا”اور پھر بعد میں فون کرتے” امی اللہ کے فضل سے تقریر بہت اچھی ہوئ آپ کی دعائیں کام آگئیں” ۔
بہرحال خدا بخشے بہت سی خوبیاں تھیں مرنے والے میں۔ رمضان سے قبل ملاقات ہوئی تو بہت سے کام کرنے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن اللہ کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ سمجھ میں یہ نہیں آتا کہ کس سے تعزیت کی جائے کیونکہ وہ تو ہر ملنے والے کو اہل خانہ کی طرح عزیز رکھتے تھے ،لکھنے کو بہت کچھ ہے لیکن حوصلہ ساتھ نہیں دے رہا ھے اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے ۔جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے ۔ملت کو ان کا نعم البدل اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے . آمین ۔
عبید اقبال عاصم علی گڑھ
8/مئ2021

Comments are closed.