Baseerat Online News Portal

صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں! 

 

نور اللہ نور

 

اس شعر کےاس ایک چھوٹے میں سے مصرعے میں مودی جی کی حالیہ حکومت کی تصویر جھلکتی ہے کیونکہ وہ ایک طرف تو بھائی چارے اور "سب کا ساتھ سب کا وکاس اور سب کا سمان” کی بات کرتے ہیں تو وہیں دوسری طرف وہ ” کشمیر فائلز” جیسی نفرت پر مبنی فلم کی پذیرائی کرتے ہیں، ناری سمان کی بات کرتے ہیں اور حجاب پر ایک لفظ نہیں بولتے بلکہ چپی سادھے ہوئے ہیں۔

جس طرح مودی جی دورخی ہیں اور ان کاظاہر کچھ اور باطن کچھ ہے اسی طرح ان کے ماتحتوں اور کام کرنے والے لوگوں کا حال ہے اور وہ بھی دوراہے پر کھڑے لوگوں کو بیوقوف بنارہے ہیں۔

ابھی حالیہ دنوں کے دو فیصلے آپ کو بتاتا ہوں اور آپ اندازہ کریں کہ کس طرح مودی جی اور جو لوگ ان کی ماتحتی میں کام کر رہے ہیں اپنا الو سیدھا کر رہے ہیں؟

پہلا فیصلہ جو ابھی حال ہی میں گجرات کی وزارت تعلیم نے لیا وہ "بھاگوت گیتا” کو شامل نصاب کرنے کا ہے اور اس بات کی یاد دہانی بھی ہوئی ہے کہ یہ نصاب کا لازمی جزو ہوگا، اور دوسرا فیصلہ حجاب کے سلسلے میں کرناٹک کی عدالت سے ہوا جہاں یہ کہ کر کہ تعلیم گاہوں میں مذہبی پریکٹس کی کوئی جگہ نہیں ہے لہذا اس کی اجازت نہیں ہے بچیوں کو کلاس میں داخل ہونے سے روک دیا۔

اب ہندوستانی عدلیہ کا دوہرا رویہ دیکھیے! کہ ایک طرف تو وہ کہتی ہے کہ تعلیمی اداروں میں مذہبی چیزوں کی برتنے کی اجازت نہیں ہے جس کی وجہ سے بہت بچیاں تعلیمی خسارہ اٹھا رہی ہے مگر وہیں اسی ملک میں ایک مذہب کی کتاب کو شامل نصاب کیا جا رہا ہے اور ایک ہی ذہنیت سب پر مساویانہ تھوپنے کی سعی کی جارہی ہے، جب پردہ اور حجاب جو اسلامی تہذیب کا لازمی جز ہے اور ایک مسلم خاتون کے لئے امر لابدی ہے اس کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے تو ” بھاگوت گیتا” کو بھی شامل نہیں ہونا چاہیے اور ایک فکر کو مسلط کرنے کی کوشش نہیں ہونی چاہیے۔

حقیقت یہ ہیکہ ایک طرف تو یہ ہمدردی و ہمنوائی کا دم بھرتے ہیں مگر دوسری طرف پشت میں چھرا گھونپنے کا کام کرتے ہیں کہ ایک طرف تو حجاب کے لئے اتنا واویلا ہورہا ہے اس پر کوئی ری ایکشن نہیں ہوا مگر بھاگوت گیتا کو شامل نصاب کر رہے ہیں۔

اسی طرح ہندوستان کی عدلیہ کو بھی دوہرا رویہ عیاں ہوجاتا ہے کہ وہ حجاب پر سخت فیصلہ سناتی ہے مگر وہی عمل جس سے انہوں نے ایک طبقے کو روکا ہے دوسرے گروہ کے لوگوں کی کتاب کو شامل کرنے پر وہ ذرا بھی متحرک نہیں ہیں اور انہوں نے اس پر کوئی رد عمل نہیں دیا

واقعتاً یہ لوگ دوہرا رویہ اور دو رخی راہ پر چل رہےہیں جس کی وجہ سے ملک کی اقلیتی طبقے کو نقصان پہنچ رہا ہے

Comments are closed.