Baseerat Online News Portal

عدم رواداری کا احساس 

 

مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

پورا ہندوستان اس وقت محسوس کر رہا ہے کہ ہندوستان میں عدم رواداری کا ماحول تیزی سے بڑھا ہے، اس کا آغاز تو حامد انصاری کے نائب صدر ہونے سے بہت پہلے ہو چکا تھا، لیکن حامد انصاری صاحب جب اقتدار میں تھے تو ان کی زبان اس قسم کے موضوعات ومسائل پر گُنگ رہا کرتی تھی، پہلی بار انہوں نے اپنی الوداعیہ تقریر میں اس موضوع پر زبان کھولا، سبکدوشی کے بعد ان کا یہ زبان کھولنا مؤثر تو نہیں ہوا، البتہ انہیں فرقہ پرستوں کی طرف سے نشانہ بنایا گیا اور ان کی پوری زندگی کی خدمت کا تجزیہ اسی حیثیت سے کیا جانے لگا۔

انہوں نے اپنی آپ بیتی میں بھی مسلمانوں میں عد م تحفظ پر تشویش کا اظہار کیا تو یہ مسئلہ پھر سے جاگ گیا اور فرقہ پرست اور فسطائی طاقتوں نے ان کی پوری خبر لے ڈالی، اب ان کا تازہ بیان انڈین امریکن مسلم کاؤنسل کے ورچوئل پروگرام میں سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے مسلمانوں کے سلسلے میں عدم رواداری کے احساس کا اعادہ کیا ہے۔

سابق نائب صدر حامد انصاری نے ورچوئل مباحثے میں حصہ لیتے ہوئے فرمایا کہ ’’ملک اپنے آئینی اقدار سے دور ہوتا جا رہا ہے، حالیہ برسوں میں ہم نے ایسے رجحانات اور طرز عمل کو اُبھرتے ہوئے دیکھا ہے جو ملک کو ثقافتی قوم پرستی کے خیالی نظام کو نافذ کرنے کی طرف لے جا رہا ہے، انہوں نے ایسے معاملات میں سیاسی اور قانونی چیلنج کا بھی مشورہ دیا‘‘۔

حامد انصاری صاحب نے جو کچھ کہا وہ صد فی صد صحیح ہے، اس سے زیادہ اس ملک میں مسلمانوں کو عدم تحفظ اور عدم رواداری کا احساس ہے، اس ملک کو بچانا ہے تو ان حالات سے نبرد آزما ہونا ہی پڑے گا، یہ نبرد آزمائی تشدد کا جواب تشدد سے دے کر نہیں ، سیاسی اور قانونی لڑائی لڑ کر دی جا سکتی ہے، اس کی روپ ریکھا اور خد وخال کیا ہوں گے اس پر امت مسلمہ کو متحد ہو کر غور کرنے کی ضرورت ہے، اللہ کی نصرت ومدد اپنی جگہ یقینی ہے، لیکن ابابیلوں کے لشکر شاید اب نہیں آئیں گے، اب اللہ کی نصرت کے حصول کا ذریعہ انابت الی اللہ ، دعاء سحر گاہی، آہ نیم شبی کے ساتھ انسانی تدبیر بھی ہے، دنیا مسبب الاسباب ہے، اس لیے ہمیں ہاتھ پر ہاتھ دھر کر بیٹھے نہیں رہنا چاہیے، اس کے بغیر ہندوستان سے عدم تحفظ کے احساس کو ختم نہیں کیا جا سکتا ۔

Comments are closed.