Baseerat Online News Portal

عورتوں کا اعتکاف

ابو معاویہ محمد معین الدین ندوی قاسمی
اعتکاف کا لفظی معنی ہے:”ٹھہرنا اور رکنا”اعتکاف کرنے والا کچھ مدت کے لئے ایک خاص جگہ میں یعنی مرد مسجد میں اور عورت گھر کے خاص حصہ میں جس کو اس نے منتخب کیا ہوتا ہے ٹھہرا اور رکا رہتا ہے، اس لئے اسے "اعتکاف” کہتے ہیں۔ (اعتکاف کورس:15)
اعتکاف کا ثبوت
کتاب و سنت سے اعتکاف کا ہونا ثابت ہے، قرآن کریم میں ہے:
وعهدنا الى ابراهيم واسماعيل ان طهرا بيتى للطائفين والعاكفين والركع السجود(البقرة:125)
اور ہم نے ابراہیم اور اسماعیل کو یہ تاکید کی کہ:تم دونوں میرے گھر کو ان لوگوں کے لئے پاک کرو جو(یہاں) طواف کریں اور اعتکاف میں بیٹھیں اور رکوع اور سجدہ بجالائیں۔
حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب دامت برکاتہم آیت کے ذیل میں لکھتے ہیں:
آیت میں چار عبادتوں کا ذکر کیا گیا ہے:طواف، اعتکاف، رکوع اور سجدہ۔۔۔۔۔۔ طواف اور اعتکاف مستقل عبادت ہے، طواف کعبۃ اللہ کے ساتھ مخصوص ہے، کعبۃ اللہ کے علاوہ کسی مسجد یا مقام کا پھیرا لگانا سخت گناہ اور بدترین بدعت ہے، اور اعتکاف مرد کسی مسجد ہی میں کرسکتے ہیں، عورتیں گھر میں اعتکاف کریں گی، رکوع و سجدہ سے نماز کی ادائیگی مراد ہے۔(آسان تفسیر)
حدیث پاک ، بخاری شریف کی روایت ہے۔
عن عائشة رضي الله عنها زوج النبي صلى الله عليه وسلم، أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يعتكف العشر الاواخر من رمضان حتى توفاه الله، ثم اعتكف ازواجه من بعده (صحيح البخاري:2026)
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ اپنی وفات تک برابر رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کرتے رہے، اور آپ ﷺ کے بعد آپ  ﷺ کی ازواج مطہرات اعتکاف کرتی رہیں۔
فضائل اعتکاف
اعتکاف یہ ایک مستقل عبادت ہے نبی کریم ﷺ خود اس کا اہتمام فرماتے تھے ، اس کا بے حد اجر و ثواب ہے، سنن ابن ماجہ کی روایت ہے:
عن ابن عباس رضي الله عنهما أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:فى المعتكف هو يعكف الذنوب، و يجري له من الحسنات كعامل الحسنات كلها(سنن ابن ماجة:1781)
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے معکتف کے بارے میں فرمایا:اعتکاف کرنے والا تمام گناہوں سے رکا رہتا ہے، اور اس کو ان نیکیوں کا ثواب جن کو وہ نہیں کرسکتا ان تمام نیکیوں کے کرنے والے کی طرح ملے گا۔
مطلب یہ ہے کہ جو شخص اعتکاف کی حالت میں ہوتا ہے اور وہ اس اعتکاف کی وجہ سے جن نیک اعمال مثلاً عیادت اور نماز جنازہ وغیرہ سے باز رہتا ہے تو اس کے لئے ان نیک اعمال کے ثواب کے سلسلہ کو جاری کر دیا جاتا ہے جس طرح ان نیکیوں کے کرنے والوں کے لئے ہوتا ہے۔
اعتکاف کے فوائد
اعتکاف کے فوائد و برکات یہ ہیں کہ معتکف کا دل امور دنیا کی غلاظت سے پاک رہتا ہے، وہ اپنا نفس اللہ تعالی کے سپرد کر دیتا ہے، مسلسل عبادت اور خانہ خدا (عورتیں، گھر کی مسجد، وہ بھی اس میں شامل ہیں ۔ ابو معاویہ) میں رہتا ہے اللہ کا قرب اسے بہت زیادہ حاصل ہوتا ہے اور رحمت الہی اس پر نازل ہوتی رہتی ہے، گویا کہ وہ اللہ تعالی کے قلعہ اور اس کی پناہ میں رہتا ہے اور شیطان کے مکرو فریب سے بچا رہتا ہے۔
معتکف کی مثال اس شخص کی سی ہے جو بادشاہ کے دروازے پر پڑ جائے اور اپنی درخواست حاجت پیش کرتا رہے، اسی طرح معتکف بھی گویا زبان حال سے کہتا ہے کہ "اے میرے مولا، اے میرے پروردگار! میں تیرے دروازے پر پڑا ہوں یہاں سے اس وقت تک ٹلوں گا نہیں جب تک کہ تو میری بخشش نہیں کرے گا، میرے مقاصد پورے نہیں کرے گا، اور میرے دینی و دنیاوی غم و آلام دور نہیں کرے گا”۔
(مظاہر حق:372/2)
اعتکاف کی قسمیں
اعتکاف کی تین قسمیں ہیں۔
(1) واجب اعتکاف، منت و نذر کا اعتکاف ہے، منت و نذر کی دو قسمیں ہیں (1) نذر معلق! یہ ہے کہ آدمی اعتکاف کو کسی چیز پر معلق کرے کہ اگر فلاں کام ہوگیا تو وہ اعتکاف کرے گا، پھر وہ کام ہوگیا تو اعتکاف کرنا واجب ہے۔ (2) نذر منجز! یہ ہے کہ کسی چیز پر معلق کئے بغیر اللہ کے لئے اعتکاف کی نذر مانے، اس صورت میں بھی اعتکاف واجب ہے، اور نذر میں زبان سے”لله على”یعنی مجھ پر اللہ کے لئے (اعتکاف) واجب ہے، یا ہرزبان میں جو کلمہ اس کے مترادف ہو وہ بولنا ضروری ہے، محض نیت کرنے سے اعتکاف واجب نہیں ہوتا۔ (تحفة الالمعى:163/3)
(2) سنت مؤکدہ علی الکفایہ! یہ رمضان کے آخری عشرہ کا اعتکاف ہے۔
(3) مستحب یا نفل! جو ان دونوں کے علاوہ ہیں۔
عورتوں کا اعتکاف کا حکم
عورت اگر اعتکاف کرنا چاہے تو فقہاء نے عورتوں کے لئے اعتکاف کو مطلقا مسنون قرار دیا ہے۔ (تحفہ اعتکاف:130)
دارالافتاء دارالعلوم دیوبند اون لائن کا فتویٰ!
جس طرح مرد کے لئے رمضان کے اخیر عشرہ کا اعتکاف مسنون ہے۔ مرد محلہ کی مسجد میں اعتکاف کرتا ہے۔ اسی طرح عورت کے لئے بھی یہ اعتکاف مسنون ہے، مگر عورت اپنے گھر میں جو جگہ نماز وغیرہ کے لئے خاص رکھی ہے، خواہ کمرہ ہو یا تخت چوکی وغیرہ اسی جگہ اعتکاف کرے۔
(اون لائن فتویٰ، جواب نمبر:2772)
اعتکاف کی نیت
اعتکاف عبادت ہے اس لئے اعتکاف کے لئے نیت کا ہونا ضروری ہے، اور نیت دل کا ارادہ و فعل ہے، مثلاً دل میں یہ نیت ہو کہ "میں اللہ تعالی کی رضا کے لئے رمضان کے آخری عشرہ کا گھر کی مسجد میں مسنون اعتکاف کرتی ہوں”۔
(اعتکاف کے فضائل و احکام:94)
عورت کے اعتکاف کرنے کا طریقہ
عورت جب رمضان المبارک کے عشرۂ اخیرہ کا مسنون اعتکاف کرنا چاہے تو رمضان شریف کی بیسویں تاریخ کو سورج غروب (ڈوبنے) سے پہلے اعتکاف کی نیت سے اس جگہ پر آ جائے جہاں وہ ہمیشہ نماز پڑھا کرتی ہے، اور جب عید کا چاند ثابت ہو جائے، اس جگہ سے باہر آ جائے، باقی اعتکاف کی حالت میں دن رات اسی اعتکاف کی مقررہ جگہ میں رہے، وہیں کھائے پیئے، وہیں سوئے، صرف وضو کرنے اور ضرورت بشری (Toilet) کے لئے اعتکاف کی جگہ سے باہر آسکتی ہے۔ (تحفہ اعتکاف:131)
حکیم الامت حضرت تھانوی رح نے لکھا ہے:
اگر اعتکاف شروع کرے تو فقط پیشاب پاخانہ، یا کھانے پینے کی ناچاری (مجبوری) سے تو وہاں سے اٹھنا درست ہے، اور اگر کوئی کھانا پانی دینے والا ہو تو اس کے لئے بھی نہ اٹھے، ہر وقت اسی جگہ رہے، اور وہیں سووے اور بہتر یہ ہے کہ بیکار نہ رہے (یوں ہی ٹائم پاس نہ کرے) قرآن پڑھتی رہے، نفلیں اور تسبیحیں جو توفیق ہو اس میں لگی رہے، اور اگر حیض یا نفاس آجاوے تو اعتکاف چھوڑ دے، اس میں درست نہیں، اور اعتکاف میں مرد سے ہم بستر ہونا، لپٹنا چمٹنا بھی درست نہیں۔ (بہشتی زیور:147)
عورتوں کےاعتکاف سے متعلق چند اہم مسائل
(1) گھر میں پہلے سے نماز کی مخصوص جگہ موجود ہو تو اسی میں اعتکاف کرے، اس سے ہٹ کر گھر میں دوسری جگہ اعتکاف جائز نہیں، اور پہلے سے کوئی جگہ نماز کے لئے مخصوص نہیں ہے تو اب مخصوص کرلے اور اسی (جگہ) میں اعتکاف کرے۔ (اعتکاف کے مسائل:23)
(2) عورت نے گھر میں جس جگہ کو اعتکاف کے لئے مخصوص کی ہے وہ جگہ اعتکاف کے دوران مسجد کے حکم میں ہے، وہاں سے شرعی ضرورت کے بغیر ہٹنا جائز نہیں، وہاں سے اٹھ کر گھر کے کسی اور حصے میں نہیں جاسکتی، اگر جائے گی تو اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔ (تحفہ اعتکاف:134)
(3) عورت کا مسنون اعتکاف درست ہونے کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ حیض و نفاس سے پاک ہو، حیض و نفاس کی حالت میں اعتکاف کرنا درست نہیں، بلکہ اگر اعتکاف شروع کرنے کے بعد حیض و نفاس جاری ہوجائے، تو اعتکاف ختم ہو جاتا ہے، لہذا عورت کو مسنون اعتکاف شروع کرنے سے پہلے یہ دیکھ لینا چاہیے کہ ان دنوں اس کی ماہواری کی تاریخیں آنے والی تو نہیں ہیں۔
اگر تاریخیں رمضان کے آخری عشرہ میں آنے والی ہوں تو مسنون اعتکاف نہ کرے۔ (اعتکاف کے فضائل و احکام:122)
(4) حالت اعتکاف میں خاموشی کو عبادت سمجھ کر مستقل خاموش رہنا، اسی طرح فضول لا یعنی بکواس کرنا یہ مکروہ ہے۔ (تحفہ رمضان:103)
(5) عورت کو اپنے خاوند سے اجازت لے کر اعتکاف کرنا چاہئے۔ (مسائل اعتکاف:61)
عورتوں کے اعتکاف سے متعلق چند اہم باتیں
عورتیں اپنے اعتکاف کی جگہ سے شرعی اور طبعی حاجت کے بغیر نہ نکلیں، مثلاً
(1) کھانے کے پہلے اور کھانے کے بعد، ہاتھ منہ بھی وہیں اعتکاف کی جگہ پر برتن میں دھوئیں۔
(2) صابن (یا فیس واش)سے ہاتھ منہ دھونا ہو، یا مسواک منجن کرنا ہو، تو پہلے وضو کی نیت کریں، اور وضو کے ساتھ یہ سب کام کریں۔
(3) وضو کی جگہ پر، وضو کے پہلے یا وضو کے بعد، بیٹھنے یا کھڑے ہونے کی حالت میں باتیں نہ کریں، اور وہاں کپڑے وغیرہ سے وضو کا پانی بھی نہ پونچھیں، بلکہ چلتے چلتے یا اعتکاف کی جگہ پر آکر ہاتھ منہ پونچھیں۔
(4) کسی حاجت کے لئے نکلیں تو کھڑے کھڑے باتیں نہ کریں چلتے چلتے باتیں کرسکتیں ہیں، یا اعتکاف کی جگہ پر آکر باتیں کریں۔
(5) اسی طرح پکانے کی جگہ (کچن) پر بھی نہ جائیں، اعتکاف کی جگہ پر سے ہی رہنمائی کریں۔
(6) کنگھی وغیرہ بھی اعتکاف کی جگہ پر کریں، تیل کنگھا لینے کے لئے بھی اعتکاف کی جگہ کو نہ چھوڑیں، یہ سب کام گھر کی لڑکیوں سے کروالیں۔
(7) دوسرے کمرے میں بھی نہ جائیں، اعتکاف کی جگہ ہی رات کو آرام کریں۔
(8) پان وغیرہ کھاتی ہوں تو تھوک دانی رکھیں، ناک صاف کرنے یا تھوکنے کے لئے بھی اعتکاف کی جگہ کو نہ چھوڑیں۔
(9) غسل کی بہت ہی حاجت ہو تبھی غسل کریں۔
(10) یکسوئی سے عبادت کے لئے، اگر آسانی سے چادر وغیرہ سے پردہ ہوسکتا ہو پردہ کرسکتی ہیں۔
(11) اہل علم ، یعنی علماء کرام و مفتیان عظام سے پوچھ کر اپنا اعتکاف صحیح کریں۔ (اپنا اعتکاف صحیح کیجئے:27)
اللہ تعالی تمام معتکفین (مردوعورت) کو سنن واداب کی مکمل رعایت کے ساتھ اعتکاف کرنے ، اور اس میں کثرت سے عمل صالح کرنے کی توفیق بخشے۔ (آمین)

Comments are closed.