Baseerat Online News Portal

عیدالفطر :اللہ کے حضور نذرانہ شکراداکرنےکا مبارک دن

محمدطفیل ندوی
جنرل سکریٹری ! امام الہندفائونڈیشن ممبئی
اللہ رب العزت کا ہزارہاشکر واحسان ہےجس نے ہمیں پیداکیا, انواع واقسام کی نعمتوں سے مالامال کیا ،سوچنے،سمجھنے اوربرےبھلے کوپہچاننےکی صلاحیت بخشی اپنے آخری نبی حضرت محمد ﷺ کےامتی بننےکاشرف بخشاہماری نجات اورمغفرت کیلئے رمضان کامقدس مہینہ عطافرمایا اوررمضان کے روزوں کی اجرت کیلئے عیدالفطر کایہ مبارک ترین تہوارمنانےکاموقع نصیب فرمایا ’’فاللہ الحمد حمداکثیرا‘‘جس طرح سے ایک مزدورکو مزدوری ملتے وقت خوشی ہوتی ہےاسی طرح سےروزہ دارکو عیدالفطرکےدن خوشی ہوتی ہےاسلام نے اس بات کی تعلیم دی ہے کہ اس دن روزہ دارنہ صرف یہ کہ خوش رہےبلکہ خوشی ومسرت کااظہاربھی کرےیعنی عیدگاہ جانےسے قبل غسل کرے،حسب استطاعت نئے اوراچھےکپڑےپہنے،خوشبولگائے،طاق کھجوریں کھاکرعیدگاہ جائے اوردل میں اللہ کی عظمت کااحساس ہواورزبان پراس کی وحدت اورکبریائی کایہ ترانہ ہو’’اللہ اکبر اللہ اکبرلاالہ الااللہ واللہ اکبراللہ اکبروللہ الحمد‘‘اللہ سب سے بڑاہے،اللہ سب سےبڑاہے،اس کے سواکوئی معبودنہیں اوراللہ سب سےبڑاہے،اللہ سب سے بڑاہےاوراسی کیلئے ہرقسم کی تعریف ہے۔
عیدین کےسلسلےمیں حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہےکہ رسول اللہ ﷺ مکہ سے ہجرت فرماکرمدینہ تشریف لائےتواہل مدینہ ’’جن کی کافی تعدادپہلے ہی اسلام قبو ل کرچکی تھی ‘‘دوتہوارمنایاکرتےتھے رسول اللہ ﷺ نےان سے پوچھا کہ ان تہواروں کی اصلیت اورحقیقت کیاہے؟انہوں نے عرض کیا ہم جاہلیت میں اسلالم سے قبل یہ تہواراسی طرح منایاکرتےتھے بس وہی رواج ہے جواب تک چل رہاہےرسول اللہ ﷺ نے فرمایااللہ رب العزت نے تمہارےان دوتہواروں کے بدلےمیں ان سے بہتر دودن تمہارےلئے مقررکردئیےہیں اب وہی تمہارےتہوارہیں یعنی عیدالاضحی اورعیدالفطر‘‘اسلام کے یہ دوعظیم الشان تہوار جنہیں عیدین کہاجاتاہےان معروف اورمخصوص معنوں میں تہوارنہیں ہےجوعام طورپربولایاسمجھاجاتاہےبلکہ ان کے پس منظرمیں تقدس،پاکیزگی ،روحانیت اورقلب ونظرکی طمانیت پائی جاتی ہے۔حضرت سعدبن اوس انصاری ؓ اپنےوالدمحترم حضرت اوس انصاری ؓ سے روایت کرتےہےکہ رسول اللہ ﷺ نےارشادفرمایا’’جب عیدالفطرکادن آتاہےتو خداکےفرشتےتمام راستوں کے موڑپرکھڑےہوجاتےہیں اورکہتےہیں اےمسلمانوں! رب کےپاس چلوجوبڑاکریم ہےجونیکی اوربھلائی کی باتیں بتاتااوراس پرعمل کرنےکی توفیق دیتاہے،پھراس پربہت زیادہ انعام دیتاہے ،تمہیں اس کی طرف سے تراویح پڑھنےکاحکم دیاگیا توتم نے تراویح پڑھیں ،تم کودن میں روزےرکھنےکاحکم دیاگیاتوتم نے روزےرکھےااوراپنے رب کی اطاعت گذاری کی تو اب چلواپناانعام لےلو ۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ عیدالفطرہماری خوشی ومسرت کاتہوارہےاوراسلامی مساوات کا عملی نمونہ ہے،اتحادواتفاق کا شاندارمظاہرہ ہےاوراپنی عبدیت اوراللہ کی معبودیت کا برملااظہارہےرمضان المبارک کامقدس مہینہ گذرگیا اس کےروزے پورے ہوگئے،سحری اورافطاری کادورختم ہوگیا اب ہم میں سےجولوگ پورےایک سال زندہ رہیں گےوہی آئندہ رمضان المبارک کی بہاریں دیکھ سکیں گےلیکن کسی کوکیا خبر کہ وہ زندہ رہےگا یاآئندہ رمضان آنے سے پہلے قبرکے حوالے کردیاجائیگاخوش نصیب ہیں وہ لوگ جنہوں نے اس مقدس مہینےکی قدرکی اوراللہ کی رضاکیلئے بھوک وپیاس کی مشقتیں برداشت کی اوربدنصیب ہیں وہ لوگ جنہوں نے اس کی برکتوں سے اپنی آنکھیں موندلیں ۔رمضان المبارک کے مہینےمیں ہم نے ایک پابندزندگی گذاری ہے،ہم نمازتراویح پڑھ کرسوگئے،لیکن صبح صادق سے کچھ پہلے ہی اٹھ گئےسحری کھائی پھرجماعت کیساتھ فجرکی نمازاداکی اورپورادن بھوکاپیاسارہ کر گذاردیا ۔ہمیں بھوک لگی لیکن ہم نے کھانانہیں کھا یا،پیاس سے ہونٹ سوکھ گئے مگرپانی کاایک قطرہ بھی حلق میں نہیں ڈالایعنی اللہ کی رضاکیلئے ہم نےحلال چیزوں کوبھی اپنےاوپرحرام کرلیا پھرشام ہوئی ،سورج غروب ہواتوہم کھانےاورپینےکی طرف اس طرح لپکے جیسےہم باندھ دیےگئےتھےاوراب چھوڑدیےگئےہیں یہ باندھنااورچھوڑنا پورےایک ماہ تک جاری رہا ۔ٹھیک اسی طرح ہمیں اپنی پوری زندگی گذارنی ہےکہ اللہ رب العزت نے جن جن کاموں کےکرنےکاحکم دیاہےاس کی طرف ہم لپک پڑیںاورجن کاموں سے روکاہے اس سے بالکلیہ طورپربچیں مسلمان کی زندگی ایک پابندزندگی ہے،مسلمان کوئی چھوٹاہواجانورنہیں ہوتاکہ جس کھیت میں چاہاداخل ہو گیا جہاں ہراچارہ دیکھا وہیں منہ ماردیا ایمان اورمسلمان کی مثال ہمارےنبی حضرت محمدﷺ نےاس طرح دی ہے’’ایمان اورمومن کی مثال ایسی ہےجیسےکھونٹےسے بندھاہواگھوڑاہوتاہےکھونٹےسےبندھاہواگھوڑاچاہے جتنی جولانیادکھائے،کتناہی اچھلےکودےلیکن تھوڑی سی اچھل کودکےبعد اس کے گلےکی رسی اسےمجبورکردیتی ہےکہ اپنے کھونٹےکی طرف واپس آجائے ‘‘یہ ایک تلخ سچائی ہے کہ آج ہم اللہ اوراس کے رسول ﷺ کوچھوڑکرخدافراموشی اورخودفراموشی کےاندرمبتلاہوگئے،ہم نے اس بات کو بھلادیا ہےکہ اللہ ہی ہماراخالق ومالک ہےاوراس نے ہمیں ایک واضح مقصدکیلئے پیداکیاہےیہ اسی خدافراموشی اورخودفراموشی کانتیجہ ہےکہ ہرچہارجانب ذلیل وخوارہیں ،ہماری کوئی حیثیت نہیں ،ہماراکوئی سماجی مقام نہیں ،ہم پروہ قوم مسلط کردی گئی جوہمیں پھلتاپھولتانہیں دیکھ سکتی آج وہی لوگ ہماری قسمتوں کے مالک بن بیٹھےہیں مگرافسوس ہم ہوش میں آنےکیلئے تیارنہیں ہیں ۔
وائے نا کامی متاع کارواں جاتا رہا
کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتارہا
آج ہم خوشی ومسرت کیساتھ ساتھ اپناجائزہ لیں کہ ہم نے کتنے روزے رکھے؟کتنوں کوافطارکرایا؟کتنےمحتاجوں کیلئے سحری اورافطاری کاانتظام کیا ؟ کتنے مجبوروں کی مددکی؟رمضان مقدس کے احترام اوراس کے فیوض وبرکات سےفائدہ اٹھانےکیلئے کس حدتک پیش پیش رہے؟ کلام الہی کی کتنی تلاوت کی ؟اس کی آیات پر غورکرنے کیلئے اوراس کے مفہوم کوسمجھنےکیلئےکتناوقت نکالا؟اوراپنے مولاسے ہم کلامی کاکتنالطف لیا؟نمازمیں کتناوقت گذارا؟کتنی باراپنی خطائوں اورلغزشوں کویادکرکےروئے؟اللہ رب العزت سے کتنی بارتوبہ و استغفارکیا؟راتوں میںکتنے لمحات سونےکےبجائےیادالہی میں گذارے؟خدانہ خواستہ اگراس کاجوب نفی میں ہے توپھر۔
حضرت کوحق ہی کیا ہے منائیںبہارعید
حقیقت یہی ہے کہ آج بہت سی باتوں کی طرح رمضان المبار ک کاماہ مقدس مہینہ بھی ہمارےنزدیک ایک رسم بن کررہ گیاہےہم محض پورے دن بھوکے پیاسےرہ کر وقت گذاری میںمصروف رہتےہیں اورہم یہ سمجھتےہیں کہ ہم نے اپنافرض اداکردیا حالانکہ روزےکےسلسلےمیں بتایاگیاہے’’لعلکم تتقون‘‘تاکہ تم متقی بن جائو۔یعنی اللہ کی رضاکیلئے بھوک وپیاس کی مشقت برداشت کرنےکامقصدیہ ہےکہ مسلمان متقی وپرہیزگاربن جائیں ۔اسلئے آئیے آج ہم اس عیدالفطرکے مقدس موقع پریہ عہدکریں کہ اللہ کے دین پر کسی صور ت میں آنچ نہیں آنےدیں گےاوراس کی حفاظت وسربلندی کیلئے ہمیشہ تیاررہیں گےاس کے علاوہ آپس میں اتحادواتفاق قائم رکھیں گےاورہرحال میں اپنی مرضی اورخواہشات کواللہ اوراس کےرسول ﷺ کی مرضی کے تابع رکھیں گےاگرہم نے سچےدل سےیہ عہدکرلیااوراس پرپوری طرح کاربندہوگئےتوفتح وکامرانی ہمارےقدم چومنےپرمجبورہوجائےگی۔

Comments are closed.