Baseerat Online News Portal

عید الفطر اﷲ کی طرف سے مسلمانو ں کے لیے ایک انعام

رازدان شاہد
آبگلہ، گیا ،بہار
موبائل نمبر+918507583990-
یہ خوشی ہے روزہ داروں کے لئے
روزے جو گئے ،ان کی رسیدآئی ہے
عیدالفطرایک مذہبی تہوار ہے جو کہ ماہ رمضان المبارک کے اختتام کی نشاندہی کرتا ہے ،قرآن کریم میں سورت البقر(185 آیت) میں اللہ تعالیٰ کے فرمان کے مطابق ؛ ہر مسلمان پر ماہ رمضان کے تمام روزے رکھنا فرض ہیں جبکہ اسی ماہ میں قرآن مجید کے اتارے جانے کا بھی تذکرہ ہے؛ لہذا اس مبارک مہینے میں قرآن کریم کی تلاوت کی جاتی ہے اور روزے رکھے جاتے ہیں ۔عید کے معنی خوشی ،مسرت یا جشن کے ہیں ۔اس سے مراد خشیوں بھرا دن ہے،غرض یہ کہ عید کا تصور ہر دور میں ،ہر قوم میں اور ہر مذہب میں موجود ہے لیکن عید کا جتنا پاکیزہ تصور اسلام میں موجود ہے اورکہیں نہیں۔ جو ہر سال یکم شوال کو منایا جاتا ہے ۔ویسے تو سال میں دو عید یں ہوتی ہیں لیکن عید الفطر کی اہمیت اپنی جگہ ہے کیونکہ سار امہینہ روزے رکھنے اور عبادات کے بعد یہ اﷲ کی طرف سے مسلمانو ں کے لیے ایک انعام ہوتی ہے ، یہ عید انعام ان لوگوں کیلئے ہے جو خوف خدا رکھتے ہیں اس کی خشنودی اور معرفت حاصل کرنے کے لئے رات کو قیام اور دن کو روزہ رکھتے ہیں ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے کیــــ”روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا اجر دونگا”اس سے ثابت ہوتا ہے کہ روزہ صرف اور صرف اﷲ رب العزت کو خوش کر نے کیلئے اور خود روحانی خوشی حاصل کرنے کے لئے ہے۔روزہ داروں کے سروں پر اﷲ کی رحمت سایہء فگن ہوتی ہے ۔
چنانچہ رسول اﷲﷺ کا ارشاد ہے کہ "جب مسلمانوں کی عید یعنی عیدالفتر کا دن آتا ہے تو اﷲتعالیٰ فرشتوں کے سامنے اپنے بندوں پہ فخر فرماتا ہے ،اے میرے فرشتوں !اس مزدور کی کیاجزاء ہے جو اپنا کام مکمل کر دے ؟فرشتے فرماتے ہیں کہ اس کی جزاء یہ ہے کہ اس کو پورا اجر و ثواب عطا کیا جائے ،اے فرشتوں ! میرے بندوں اور بندیوں نے اپنا فرض ادا کیا جو میں نے ان پر عائد کیا تھا ،پھر اب یہ گھروں سے مجھ سے گڑگڑا کر مانگنے کے لئے نکلے ہیں ، اﷲتعالیٰ کہتا ہے قسم ہے میری عزت اور میرے جلال کی ،میرے کرم اور میری بلندشان کی اور میرے بلند مقامی کی میں ان کی دعا ئین ضرور قبول کروںگا۔پھر اﷲتعالیٰ اپنے بندوں کو مخاطب کرکے فرماتا ہے جائو میں نے تمہیں معاف کر دیا اور تمہاری برائیوں کو بھلائیوں سے بدل دیا پھر وہ بندے عید کی نماز سے لوٹتے ہیں تو انکے گناہ معاف ہو چکے ہوتے ہیں ۔”یہ اﷲ تعالیٰ کا بے انتہا کرم ہی ہے کہ وہ اپنے بندوں کو دنیا میں بھی خوشیاں مہیا کراتا ہے ۔عید کے دن اﷲتعالیٰ زمین پر رحمت کی نظر دالتا ہے ۔اس لئے عید کے دن عید گاہ کا رخ کرنااور نماز ادا کرنا افضل مانا جاتا ہے ۔
عید الفطر کے دن کے اعمال
عید کے دن صدقہ فطر کی ادائیگی (صدقہ فطر واجب ہے)۔
صدقہ فطر نمازِ عید سے پہلے ادا کرنا چاہیے ورنہ عام صدقہ میں شمار ہو گا۔
صدقہ فطر ہر صاحب نصاب مسلمان مرد، عورت، آزاد، عاقل، بالغ پر واجب ہے۔
صدقہ فطر دو 2 کلوگرام گندم، ساڑھے تین (500۔3) کلو گرام جو، کھجور یا کشمش میں سے جو چیز زیر استعمال ہو، وہی دینی چاہیے یا ان کی جو قیمت بنتی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ بہت سے مسنون /مستحب اعمال ہیں ۔
(۱)حجامت کروانا (۲)ناخن کاٹنا (۳)مسواک کرنا (۴)غسل کرنا (۵)نئے یا کم ازکم صاف کپڑے پہننا (۶)خوشبو لگانا (۷)عید گاہ جانے سے پہلے طاق کھجوریں یا میٹھی چیز کھانا (۸)عید گاہ کی طرف جلدی جانا (۹) عید گاہ کی طرف پیدل جانا (۱۰)راستے میں تکبیر کا ورد کرنا (۱۱)ایک دوسرے کو مبارک باد دینا ، اس سے دلوں میں محبت بڑھتی ہے (۱۲) راستہ بدل کر واپس آنا
عید ین کی نماز ہمیشہ عیدگاہ میں ادا کریں ۔
اﷲ کے رسول ﷺ نے عید ین کی نماز ہمیشہ عیدگاہ میں ادا کی ۔ آپ ﷺ کا عام معمول یہی تھا کہ عیدین کی نماز آپ مدینہ طیبہ کی آبادی سے باہر اسی میدان میں پڑھتے تھے جس کو آپﷺ نے اس کام کے لئے منتخب فرمایا تھااور اسے عیدگاہ قرار دیا ۔آپﷺ معذروں کو بھی اپنے ساتھ لے جاتے تھے،صرف ایک مرتبہ ایسا ہوا کہ عید کے دن بارش ہونے لگی تو رسول اﷲﷺ نے عید کی نماز مسجد میں پڑھی (سنن آبی دائود )۔اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ صرف بارش یا کسی دوسرے عذر کی وجہ سے عید گاہ کی نمازترک کی جا سکتی ہے ، اس لئے ہمیں چھوٹے چھوٹے اجماعت کے بجائے ایک بڑے کھلے ہوئے مقام پر بڑے اجتماع کی کوشش کریں ۔
عید کی نماز کی نیت یوں کریں ۔
نیت کرتا ہوں میں دو رکعت نماز واجب عیدالفطر کی مع واجب چھ زائد تکبیروں کے ساتھ واسطے اﷲ تعالیٰ کے پیچھے اس امام کے رخ میرا کبعہ شریف کی طرف اﷲُ اکبر ۔
عید الفطر کی نماز کا طریقہ۔
امام لوگوں کو دو رکعت اس طرح پڑھائے کہ پہلے تکبیر تحریمہ کہے ،پھر ثناپڑھے ،پھر تین زائد تکبیر یں کہے جن میں پہلی دو پر ہاتھ کانوںکی لو تک اُٹھا کر چھوڑ دے اور تیسری دفعہ ہاتھ باندھ لے۔پھر سورۃالفاتحہ اور کوئی سورت پڑھے اور رکوع اور سجدہ کرکے دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہو۔ دوسری رکعت میں پہلے سورۃالفاتحہ اور کوئی سورت پڑھے پھر تین زائد تکبیریں کہے جن میں ہر تکبیر پر ہاتھ کان کی لوتک اُٹھا کر چھوڑ دے اور چوتھی تکبیر (جو دراصل رکوع کی تکبیر ہے )پر رکوع میں چلا جائے ۔پھر باقی نماز عام نمازوں کی طرح پوری کریں ۔نماز کے بعد امام خطبے پڑھے ،اس کے بعد دعا کرائے۔
"اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہمیں ہمارے والدین ہمارے رشتہ داراور تمام مسلمانوں کے رات کے قیام اور دن کو روزوں کو قبول فرمائے اور اخلاص کے ساتھ اسکی راہ میںخرچ کرنے کی توفیق فرمائے،اور جس خلوص کے ساتھ ہم نے پورے ماہ ابادات کی ائندہ دنوں میں بھی اسی خلوص کے ساتھ ابادات کرنے کی توفیق اتا فرمائے ا ٓمین”
آپ تمام لوگوں کو ہماری طرف سے عید مبارک

 

 

 

 

 

 

 

 

 

Comments are closed.