Baseerat Online News Portal

عید خوشیوں کے ساتھ خیر خواہی کا پیغام دیتی ہے

ذوالقرنین احمد
عید کے معنی بار بار لوٹ آنے کے ہے۔ دنیا بھر میں مختلف مذاہب کے لوگ الگ الگ طور طریقوں پر اپنے مذہبی تہوار مناتے ہیں۔ ادیان باطلہ کے لوگوں کے تمام تہوار ایسے ہے جو فضول خرچیوں اور جان جوکھم میں ڈالنے کے ہے۔ لیکن اسلام انسانوں کے عین فطرت کے مطابق ہے۔ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ پر قرآن کو نازل فرمایا اور پوری انسانیت کیلئے رحمت اللعالمین بنا کر مبعوث فرمایا۔ انسان کی فطرت ہے کہ وہ ایک جیسے حالات سے اوکتا جاتا ہے۔ اس کا دل خوشیوں اور مسرتوں کو تلاش کرتا ہے ۔ دل کا چین سکون حاصل کرنے کیلئے وہ دنیا کی عارضی مختلف طریقوں کو اپنانے کی کوشش کرتا ہے۔ اسلام میں رمضان المبارک کو تمام مہینوں کا سردار کہا گیا ہے۔ اس مہینے کے تین عشرے ہوتے ہیں جس میں پہلا عشرہ رحمت کا دوسرا مغفرت اور تیسرا آگ سے خلاصی کا ہوتا ہے۔ آخری عشرے میں طاق راتوں کی بڑی فضیلت ہے۔ جسے ہزار مہینوں سے افضل کہا گیا ہے۔ اس رات میں مسلمان خوب عبادت کرتے ہیں۔ دعاؤں کا اہتمام کرتے ہیں۔
رمضان کے مہینے میں مسلمان چاند کے مطابق روزے رکھتے ہیں 29 یا 30 روزوں کے بعد یکم شوال کو خوشیوں کا تہوار عیدالفطر منائی جاتی ہے۔ جو پوری دنیا کے مسلمانوں کا خاص تہوار ہے۔ نظام قمری کے مطابق مختلف ممالک میں عید الگ الگ دن منائی جاتی ہے۔ اسلام میں خوشیاں منانے اچھے کپڑے پہنے اور کھانے پینے کے لوازمات کا اہتمام کرنے اور اہل اسلام کے ساتھ خوشیاں منانے کیلئے پوری امت کیلئے متحدہ طور پر دو عیدوں کے منانے کی اجازت دی گئی ہے۔ جس طرح آج کے ترقی یافتہ دور میں جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ دنیا کا وجود ایک دھماکے کی شکل میں ہوا ہے ایسے دہریے ناستک قسم کے افراد خدائے واحد کے منکر ہوتے ہیں۔ اور وہ کسی بھی مذہب پر عمل نہیں کرتے ہیں ۔ ایسے افراد مذہب اسلام کو بھی بار بار نشانہ بناتے ہیں لیکن انھیں منہ کی کھانی پڑتی ہے۔ اسلام ہی ایک سچا مذہب ہے۔ جس میں پوری انسانیت کی کامیابی ہے۔ کچھ لوگ مذہبی تعلیمات کو صرف پورانی روایات سمجھتے ہیں اور مذہبی تعلیمات پر عمل کرنے والوں کو پسماندہ ذہنیت کا سمجھتے ہیں۔ لیکن انہیں یہ بات پتہ ہونی چاہیے کہ اسلام ہی وہ مذہب ہے انسانوں کی عین فطرت کے مطابق ہے۔ جو انسانوں کی خواہشات کا احترام کرتا ہے۔اور اسے حلال طریقوں پر تکمیل کرنے کی تعلیم دیتا ہے۔
انسان کے اندر نفس کا مادہ رکھا گیا ہے جہاں نفسانی خواہشات جنم لیتی ہے۔ خوشیوں کو منانے کیلئے ہی اسلام نے ہمیں عید کے دن خوشیاں منانے اچھے کپڑے پہنے، کھانے پینے کی ا جات دی ہے۔ لیکن فضول خرچیوں اور غلط روایت سے ،عیاشی حرام کاموں سے منع فرمایا ہے۔ اسلام اتنا خوبصورت مذہب ہے کے جس میں تمام انسانوں کی بھلائی کو ہر قدم ہر موقع پر مقدم رکھا ہے۔ اسلام میں صاحب نصاب افراد پر زکوٰۃ فرض کی گئی ہے۔ جس کے ذریعے سے امیروں کے مالوں میں سے غریبوں کا حصہ نکالا جاتا ہے۔ اور مستحق غریب ضرورت مندوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ تاکہ کوئی بھی شخص خوشیوں اور اہم ضروریات زندگی سے محروم نہ رہے۔ اسی طرح صدقہ فطر کو واجب قرار دیا گیا ہے۔ جو عید الفطر سے قبل تقسیم کرنا ضروری ہے ورنہ اگر عید کی نماز کے بعد تقسیم کیا گیا تو وہ عام صدقے کی طرح ہوگا۔ اسلام نے باریک سے باریک مسائل کو انسانوں پر قرآن و حدیث کے ذریعے واضح کردیا ہے۔ ضرورت ہے کہ ہم اس سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کریں اور دونوں جہاں میں سرخروئی حاصل کریں۔ اللہ تعالیٰ کی رضا کیلئے ہر نیک کام انجام دے۔
کسی بھی مذہب میں خوشیوں کے منانے کیلئے کچھ تہوار مختص ہوتی ہیں اسلام میں عید کو خوشیوں کے تہوار کے طور پر منایا جاتا ہے۔ عید کے دن سبھی مسلمان صبح جلدی اٹھنے کا اہتمام کرتے ہیں نئے کپڑے پہنتے ہیں، زیب و زینت اختیار کرتے ہیں ۔ مختلف قسم کے پکوان بنتے ہیں اور ایک دوسرے کو اپنے گھر دعوت دیتے ہیں۔ بچے بڑوں سے عیدی وصول کرتے ہیں۔ ہر طرف خوشیاں منائیں جاتی ہے۔ سبھی مسلمان ایک جگہ عید گاہ پر نماز ادا کرتے ہیں۔ جو کہ مسلمانوں کیلئے متحد ہونے کا پیغام دیتی ہے۔ کہ پوری دنیا کے مسلمان ایک ہے۔
عید سے قبل ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے بستی اور علاقے گاؤں کے اطراف کا جائزہ لے اور ضرورت مندوں کا خیال رکھے اپنی خوشبوں میں تمام مسلمانوں کو شامل کرنے کی کوشش کریں۔ جہان تک ممکن ہو یہ دھیان رکھے کہ کوئی بھی گھر عید کی خوشیوں سے خالی نہ ہو۔ یہی اسلام کی تعلیمات ہے۔ اسلام خیر خواہی کی تعلیم دیتا ہے۔ خوشیاں بکھیرے اور خوش رہے۔

Comments are closed.