Baseerat Online News Portal

مجبور لڑکی

 

ثمرہ سیف(للیانی /سرگودھا)

 

وہ ہر روز کی طرح آج بھی چھت پر آئی تھی،ہلکے ہلکے بادل ٹھنڈی ہوا پرندوں کی آپنے آشیانوں میں واپسی غروب آفتاب اففف کیا ہی خوبصورت نظارہ ہے !

اپنے آپ کو حجاب میں لپیٹے تلاوت قرآن پاک میں محو تھی،نیچے سے امیّ کی آواز آتی ہے ،دائمہ جلدی آؤبیٹا ! جی امی آئی ،دائمہ اپنی امیّ کی لاڈلی بیٹی تھی ،بہت نیک اور فرماں بردار تھی، ان کا چھوٹا سا گھر تھا جسے دائمہ نے بہت خوبصورتی سے سجایا ہوا تھا،گیرج میں ایک سائیڈ پر کیاری بنائی تھی،۔جس پر بہت خوبصورت اور رنگ برنگے پھول تھے،دائمہ کو پھول بہت پسند تھے،وہ نیچے اترتے ہوئے جی امیّ آپ نے بلایا؟

بیٹا آپ کی خالہ اور احمر آ رہے ہیں، اسلام آباد سے ،میں بازار جارہی ہوں سامان لینے، آپ اپنے بھائی کو فون کر دیں کہ جلدی گھر آئے،جی امیّ میں کرتی ہوں ،دائمہ اپنے بھائی کو فون کرتی ہے ،اس کے بعد کچن سمیٹنے چلی جاتی ہے،دروازے پہ دستک ہوتی ہے دائمہ دوپٹہ ٹھیک کرتے ہوئے جی کون؟ دروازہ کھولو! امی کی آواز سن کر دروازہ کھولتی ہے، سامان کو کچن میں رکھتے ہوئے امیّ کو پانی دیتی ہے،امیّ خالہ کیوں آ رہی ہے ؟کیا مطلب بیٹا؟ کیوں آ رہی ان کی بہن کا گھر ہے ،وہ اس لیے آ رہی ہے،جی امیّ وہ کہہ کر چلی جاتی ہے ۔دائمہ کو یہ بات ہضم نہیں ہوتی کہ ایسے اچانک خالہ کیوں آ رہی ہے،خیر وہ کھانا بنانا شروع کرتی ہے،کھانا بنانے کے بعد وہ کچن صاف کر کے باہر آتی ہے، دائمہ بیٹا آپ کپڑے تبدیل کر لو! کیوں امیّ ؟ صاف ہی تو ہے ،کل ہی بدلے تھے،نہیں بیٹا! آپ وہ کالے رنگ کی فراک پہن لیں وہ مجھے بہت پسند ہے،جی امیّ پہن لیتی ہوں ۔

دائمہ یہ کہہ کے اپنے کمرے میں چلی جاتی ہے،دائمہ کی امی آنکھوں سے نمی صاف کرتے ہوئے بیٹا مجھے معاف کرنا میں مجبور ہوں۔

رات کو دوازے پر دستک ہوتی ہے،طلحہ بیٹا جاؤ !پتا کرو مجھے لگتا ہے آپ کی خالہ آ گئی ہے ،جی امّی جاتا ہوں،طلحہ اور مشک بہن بھائی ہے ،ان کے ابو دو سال پہلے ایک حادثہ میں جاں بحق ہو گئے،طلحہ بہت نیک اور فرماں بردار ہے،وہ ایک فیکٹری میں ملازمت کرتا ہے،اپنی خالہ کو سلام کرتے ہوئے احمر بیٹا ماشاءاللہ بہت پیارا ہوگیا ہے۔

احمر ایکلوتی اولاد تھی، اپنی ماں باپ کا بہت بگڑا ہوا اور عیاش اور امیر لڑکا تھا۔لڑکیوں سے دوستی اس کا پیشہ تھا،لیکن خوبصورتی میں کسی سے کم نہیں تھا ۔

دائمہ جلدی پانی لے کر آؤ بچے ،دائمہ کچن سے پانی کی ٹرے پکرتے ہوئے کالی فراک جو فل پیروں تک تھی،سفید رنگت جس پر کالا رنگ بہت جج رہا تھا ،نفیس سی چپل گول دوپٹہ کیے ہوئے جو دائمہ کی خوبصورتی کو بڑھا رہا تھا۔

دائمہ نفاست سے شربت پیش کرتے ہوئے،السلام علیکم آنٹی کیسی ہیں آپ؟ احمر دیکھتا ہی رہ جاتا ہے ۔

وعلیکم السلام میں ٹھیک ، تم کیسی ہو؟ ماشاءاللہ رضیہ تمھاری بیٹی تو بہت خوبصورت ہے ،احمر ہاتھ بڑھاتے ہوئے ہائے !دائمہ حیرت سے ـ

اس نے کبھی بھی کسی غیر محرم سے بات نہیں کی تھی، جی وعلیکم السلام بغیر ہاتھ ملائے ،اب بس مجھ سے اور صبر نہیں ہوتا ،طلحہ آپ احمر کو ڈرائنگ روم میں لے جائیں، دائمہ آپ کھانا لگاؤ بیٹا،جی امی ،دائمہ کھانا لگانے کے بعد کچن میں واپس جا رہی تھی دائمہ بیٹا آپ ہمارے ساتھ بیٹھے نا!جی آنٹی ! دائمہ کو اچھا نہیں لگ رہا تھا کہ وہ ایسے احمر کے سامنے کھانا کھائے ،وہ جھجکتے ہوئے بہت مشکل سے کھانا کھا رہی تھی،احمر پھر مس دائمہ آپ کیا کرتی ہے ؟جی میں نے بے اے مکمل کیا،اوہ نائس، دوستی کرے گی مجھ سے ؟جی کیا؟دائمہ کے لیے یہ بات قیامت کی طرح تھی اور احمر جس کےلیے سب عام تھا،طلحہ غصے کو کنٹرول کرتے ہوئے مشک آپ کچن سے پانی لا کر دے ،جی بھائی کانپتے ہوئے کچن کی طرف جاتی ہے ،دائمہ کچن میں جا کر اللہ کیسا لڑکا ہے ،کوئی ایسے کرتا ہے، تمیز ہی نہیں،اللہ جی اسے ہدایت دےـ مجھے کیا وہ کندھے اٹھاتے ہوئے،کچن سمیٹتی ہے ،سب کو کھانا کھلا کر چائے پلانے کے بعد عشاء کی نماز پڑھنے اپنے کمرے میں آ جاتی ہے،نماز پڑھنے کے بعد قرآن مجید کو کھولتے ہی یہ آیات دیکھ کر حیران رہ جاتی ہے(اے ایمان والو ہم تمھیں ضرور آزمائیں گے اور تم نماز اور قرآن سے صبر حاصل کرنا)یہ آیت پڑھتے ہی اللہ جی یہ کیا آپ مجھے کس چیز کی طرف اشارہ کر رہے ہیں؟ اللہ جی پلیز میری مدد فرمائیں ۔

اتنے میں دروازے پر دستک ہوتی ہے۔

دائمہ میں اندر آ جاؤں؟ جی امیّ آئیں پوچھنے کی کیا ضرورت ہے، مجھے آپ سے ایک بات کرنی ہے،مجھے پتا ہے آپ کو اچھا نہیں لگے لگا، لیکن تمھاری خالہ نے واپس جانا ہے،دائمہ بیٹا میں مجبور ہوں، پلیز انکار نا کرنا ،جی امی آپ بتائیں تو صحیح کیا ہوا ہے؟ بیٹا آپ کا نکاح احمر کے ساتھ ہے،دائمہ کو لگا کے کسی نے زور سے سانس دبا لیا ہو،امی آپ کو پتا ہے احمر کا؟ امی ایسے کیسے ہو سکتا ہے؟ امیّ ایسا نا کرے، طلحہ بھائی کہا ہے مجھے بات کرنی ہے ،دائمہ روتے ہوئے اپنی امیّ کوگلے لگاتی ہے،دائمہ بیٹا تمھارے ابو کا بہت قرض ہے ہم پر ،تم نہیں چاہتی کہ تمھارے ابو کی روح کو سکون ملے ،اور طلحہ جتنی بھی کوشش کر لے نہیں اتار پائے گا، بیٹا اس لڑکے نے پیسے مانگے ہیں، وہ بہت بدمعاش لڑکا ہے،نہیں تو دھمکی دی ہے کہ طلحہ کو مار دے گا ۔ امیّ اس کی اتنی ہمت اللہ ہے نا اور میں نوکری کرو ں گی، طلحہ بھائی اور میں مل کر اتاریں گے ،نہں بیٹا ہم ساری زندگی بھی لگے رہیں نہیں اتار سکتے ،اور بیٹا احمر میں کیا کمی ہے تم عیش کروں گی،اورمجھے یقین ہے تم احمر کو بدل لو گی ،امی آپ کو پتا ہے وہ کیسے عیاش ہے ،جسے تمیز نہیں بات کرنے کی امیّ اور حل ہو گا نا،ایسا نہیں کریں مجھے نہیں کرنا نکاح،آپ مجھے بیچ رہے ہیں، کیا قیمت لگائی ہے میری بتائے؟ دائمہ روتے ہوئے ،دائمہ کی امی ایسے نہیں بولو میرے بچے ، ان کا سانس پھول جاتا ہے، امیّ دائمہ شور مچاتے ہوئے باہر سے طلحہ اور خالہ اندر آتے ہیں، بھائی امی کو دیکھیں کیا ہوا؟

طحہ بی پی چیک کرتے ہوئے بی پی بہت ہائی ہے ،بھائی جلدی سے ڈاکٹر کو لے کر آئیں،ریلکس میں ڈاکٹر کو لےکر آتا ہوں،امی پلیز اپنے آپ کو سنبھالیں،میں تیار ہوں امی ،آپ بس پریشان نہ ہوں، دائمہ اپنی امیّ کو میڈیسن دے کر سلا کر اپنے کمرے میں آ جاتی ہے۔

وضو کر کے دائمہ جائے نماز پر بیٹھ کر بہت روتی ہے ،اللہ جی اس لیے آپ نے مجھے کہا تھا کہ صبر کرنا،اللہ میں آپ کے ہر فیصلے پر راضی ہوں، لیکن اللہ جی مجھے ابھی پڑھنا ہے ،اہنے بھائی کا بازو بننا ہے ،اپ کو پتا ہے نا، دائمہ بہت روتی ہے اور روتے روتے وہی جائے نماز پر سوجاتی ہے ،صبح فجر کےوقت آنکھ کھلتی ہے ،تھکا ہوا بدن لے کر وضو کرتی ہے اور نماز پڑھ کر اپنے کمرے سے باہر نکلتے ہی اس کا سامنا احمر سے ہوتا ہے،ہائے سویٹ ہارٹ ! دائمہ حیرت سے دیکھتے ہوئے آنسو کی ایک لڑی بہہ جاتی ہے۔ اوہہہہہہ آپ رو کیوں رہی ہے؟ اب تو روز اس نام سے پکاروں گا،دائمہ آنسوں صاف کرتے ہوئے کچن میں چلی جاتی ہے۔سب کو ناشتے سے فارغ کر کے اپنے کمرے میں آ جاتی ہے ۔دروازے پر دستک ہوتی ہے۔دائمہ میں آپ کی خالہ جی آ جائے،بیٹا یہ جوڑا لائی ہوں، میں بہت خوش ہوں کہ آپ میرے گھر آ رہی ہو،مجھے یقین ہے تم میرے بچے کو بدل دو گی ،دائمہ کا بس نہیں چل رہا تھا یہ کہے کہ خالہ پلیز انکار کر دیں ـ

تھوڑی دیر میں مہمان آنا شروع ہو جاتے ہے ،دائمہ تیار ہونا شروع ہوتی ہے ،سفید دوپٹہ لیتے ہوے

ئے آج اسے ایسا لگ رہا تھا جیسے وہ کفن پہن رہی ہو،اپنے گھر والوں کی عزت کا کفن ،دو آنسو ٹوٹ کر اسکی رخساروں پر بہہ جاتے ہیں،اسے کمرے سے باہر لایا جاتا ہے،ماشاءاللہ بہت پیاری لگ رہی ہو،سب مہمان وہاں بیٹھے دائمہ کی زندگی پر رشک کر رہے تھے ،سب کی تعریفیں سمیٹتےہوئے سرسری سی مسکراہٹ لیے بیٹھ جاتی ہے،اور احمر بڑے ناز سے اس کے ساتھ بیٹھتا ہے،تو مسز احمر کیسا لگ رہا ہے آپ کو؟دائمہ کے جسم میں ایک سرد لہر دوڑتی ہے،آجائے مولوی صاحب طلحہ مولوی صاحب کو اندر لاتاہےاورنکاح شروع ہو جاتا ہے،دائمہ اپنی امّی کی طرف دیکھتے ہوئے کہ امی پلیز روک لیں، یہ میرے خواب میری زندگی سب کچھ ختم ہو رہا ہے،دائمہ کی امّی نظریں نیچے کر لیتی ہے،دائمہ کانپتے ہونٹوں کے ساتھ اپنے خوابوں کا گلہ گھونٹتے ہوئے،صبر کے ساتھ بیٹی ہونے کا فرض نبھاتے ہوئے ایک ایسے انسان کے ساتھ باندھ دی گئی جسے عورت کی عزت کا پتا ہی نہیں، شاید یہ سب میری قسمت میں تھا ،شاید یہ ہی زندگی ہے،یہ سوچتے ہوئے قبول ہے کہتی ہے۔

Comments are closed.